skip to main |
skip to sidebar
ماہ دسمبر: 68 آپریشنز164 افراد لاپتہ،34 نعشیں،16 بلوچ فرزندشہید ، مرکزی سیکریٹری اطلاعات بی این ایم
کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات
دلمراد بلوچ نے دسمبر 2017 کی تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی
فورسز کثیرالجہتی حکمت عملیوں کے ذریعے نسل کشی میں مصروف عمل ہیں جن میں
فوج ،ڈیتھ سکواڈز،خفیہ ایجنسیاں ،مذہبی شدت پسند اورپراکسی تنظیموں کے
ذریعے قتل عام کاعمل گزشتہ کئی سالوں سے جاری ہے۔ مگر اس مہینے اس میں اُس
وقت مزید شدت لائی گئی جب بلوچ قومی سیاست میں ماضی کے منحرفین اورحال میں
قومی غداری کے میدان میں پاکستان کی بقاء اورسلامتی کے لئے بلوچ نسل کشی
میں سب سے زیاد ہ سرگرم نیشنل پارٹی کے رہنماء اورسابق کٹھ پتلی وزیراعلیٰ
ڈاکٹر مالک نے تربت اورکوئٹہ میں پاکستا ن آرمی چیف قمرباجواہ اوردوسرے
اعلیٰ ریاستی اہلکاروں کے ساتھ میٹنگوں میں سوات طرز آپریشنوں کااعلان کیا۔
یہاں سوات طرز آپریشن لفظ کااستعمال دراصل بلوچستان کے اصل صورت حال کو
دنیاکے سامنے غلط رنگ میں پیش کرناتھا یعنی کہ سوات کی طرح یہاں بھی شدت
پسند تنظیمیں سرگرم ہیں اوروہ عام عوام کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں۔ اس طرح
کے مماثلت پیش کرنے کا مقصد دنیاکی حمایت حاصل کرنا اور یہ ثابت کرنا تھا
کہ نیشنل پارٹی بلوچستان میں اصل نمائندہ جماعت ہے اوریہ آپریشنز عوامی
نمائندہ جماعتوں کے کہنے پر کئے جارہے ہیں ۔دوسری طرف اگر سوات آپریشن کا
بلوچستان سے موازنہ کیا جائے تو یہاں پہلے سے سوات سے بدترین آپریشن جاری
ہے۔ سوات میں خواتین و بچوں کی نہ شہادتیں ہوئیں اور نہ ہی شیر خوار بچوں
کو لاپتہ کیا گیا۔
اس کے ساتھ ہی سوات سے مماثلت کاایک اورمقصد یہاں گزشتہ سترہ سالوں سے جاری
نسل کشی کے بارے ممکنہ عالمی ردعمل کا پیش بندی بھی ہے۔ حقیقت یہ ہے سوات
میں کوئی نسل کشی اورقتل عام نہیں ہوئی ،نہ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو
فوج نے آپریشنوں میں یادوران حراست شہید کیا اور نہ ہی ہزاروں کی تعداد میں
عام لوگوں کی گھروں کو جلایاگیانہ ہی خواتین اور بچوں کو اغواء ،لاپتہ
اورتشددکانشانہ کا بنایا گیا۔سوات میں ریاست کے پالے ہوئے گروہ تھے جنہیں
پاکستان اعلانیہ اپنا اثاثہ کہتا چلاآیاہے۔ اُن کے خلاف عالمی دباؤپر ایک
نام نہاد آپریشن کیا جس کا مقصد پاکستان کو دہشت گرد ریاست ڈکلیئرہونے سے
بچانا تھا۔
جبکہ بلوچستان میں پاکستان نے ایک غلیظ جنگ شروع کر رکھی ہے جس کا بنیادی
مقصد نہ صرف بلوچ قومی تحریک کو کچلنا ہے بلکہ بڑے بڑے استحصالی اور
تزویراتی منصوبوں کے ذریعے بلوچ قوم کو اپنی ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل
کرکے ہماری قومی وجود کو ہمیشہ کے لئے مٹانا ہے ۔اس غلیظ جنگ میں اپنے
عسکری مقاصد کے لئے پاکستان کو چین کی واضح حمایت اور عملی تعاون حاصل ہے
۔بلوچ قوم بیک وقت پاکستان کی دہشت گردی اور چینی سامراجی عزائم کے مدمقابل
ہے اوراس جنگ میں ایک بہت بڑی قیمت بھی اداکررہا ہے ۔بلوچ نیشنل موومنٹ کے
سیکریٹری انفارمیشن نے کہاکہ بلوچ قوم جن طاقتوں کے خلاف نبردآزماہے وہ نہ
صرف بلوچ نسل کشی اور بلوچ سرزمین کو ہتھیانے کے لئے گھناؤنے عمل کررہے
ہیں بلکہ پاکستانی دہشت گردی اور چین کے سامراجی عزائم آزاداورمہذب دنیا کے
لئے براہ راست خطرہ بن چکے ہیں ۔ ان پر عالمی برادری کی طرف سے کوتاہی
دنیا کو مزید پیچیدہ صورت حال سے دوچار کرے گا۔
دلمراد بلوچ نے کہا کہ اس مہینے میں بھی پاکستانی مظالم اپنی عروج پر رہے
۔آپریشنوں میں انتہائی تیزی لائی گئی ۔ قابض فورسز نے68 آپریشنوں میں164
افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا ،جبکہ34 نعشیں ملیں جس میں سے16 بلوچ فرزندوں
کو فورسز نے شہید کیا، جبکہ7 لاشوں کی شناخت نہ ہو سکی،اور 11 افراد کے
ہلاکتوں کے محرکات سامنے نہ آ سکے۔دسمبر کے ماہ پاکستانی فورسز نے آزادی
پسند رہنما اختر ندیم بلوچ و انکے دیگر عزیز و اقارب کے ستر سے زائد گھروں
اور مند گوبرد میں بھی جہد کاروں کے گھروں کو بلڈوز کیا۔ دیگر آپریشنوں میں
سو سے زائد گھروں کو نذر آتش کر نے کے ساتھ سینکڑوں گھروں میں لوٹ مار کی
گئی۔اسی مہینے دو سو سے زائد مویشیوں کو بھی فورسز اپنے ساتھ لے گئے۔دوران
آپریشن ۵ موٹر سائیکل، دو گاڑیوں سمیت دو ٹریکٹر بھی پاکستانی فوج نے ملٹری
کیمپوں میں منتقل کیے۔تیس افراد بازیاب ہوئے جس میں دو افراد ایک سال سے
زائد عرصے سے فورسز کی حراست میں تھے کچھ افراد دو ماہ قبل حراست میں لیے
گئے اور باقی اکثر افراد کو دسمبر ہی کے مہینے میں مختلف آپریشنوں میں غائب
کرنے بعد لاپتہ کیا گیا اور کچھ روز کے اندر تشدد کر کے چھوڑ دیا گیا۔
تفصیلی رپورٹ
1 دسمبر
۔۔۔ مشکے،کولواہ،گچک آپریشن شروع۔
۔۔۔تین چرواہے محمد ولد اعتبار، منظور ولد محمد اعظم، شیر جان ولد شفیع
محمدساکنان کڈکوچہ ضلع مستونگ کو بالا ناڑی سبی میں قتل کیا گیا۔
2 دسمبر
۔۔۔مشکے کے علاقے گجلی ، کوہ اسپیت،زنگ،پنجگور کے علاقوں گچک،اورکولواہ میں
سگک سے جت تک مکمل آپریشن ، پنجگور کے علاقے گچک،گیھڈو میں گل محمد نامی
شخص کے گھر کو جنگی جہازوں نے بمباری سے تباہ کردیا، اور زمینی فوج نے اس
علاقے میں خواتین وبچوں سمیت درجنوں لوگوں کو حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے،
گچک کے کئی علاقوں میں آپریشن و بمباری،اسی طرح مشکے کے علاقے گجلی،زنگ،کوہ
اسپیت میں زمینی فوج نے علاقوں کو سیل کر دیا، جبکہ انہی علاقوں میں ۵ گن
شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ و بمباری ،واضح رہے کہ کچھ روز قبل پاکستانی کٹھ
پتلی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ بلوچ نسل کشی
میں تیزی لائی جائے گی،بیک وقت کولواہ،گچک،مشکے میں شدید زمینی و فضائی
آپریشن شروع کر دی گئی۔
3 دسمبر
۔۔۔کولواہ میں دوسرے روز بھی آپریشن رہی، ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ ۔زمینی فوج
آبادیوں میں گھس کر گھر گھر تلاشی و خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر
گھرو املاک کو لوٹ مار کے ساتھ نذر آتش کردیا گیا۔
۔۔۔ مستونگ کے علاقے کانک سے ایک لاش برآمد ہوئی ہے، جسکی تاحال شناخت نہ ہو سکی،۔
۔۔۔ پنجگور کے علاقے گچک میں جاری فوجی آپریشن، دولاپتہ افراد کی شناخت ہو
گئی جنکو پاکستانی فوج نے حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے،گچک کے علاقے کلری میں
پاکستانی فوج نے آبادی پر دھاوا بول خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانے بنانے
کے ساتھ گھروں میں لوٹ مار بعد ڈاکٹر محمد گل ولد ولی محمد،اسلم ولد دوست
محمد کو لاپتہ کر دیا۔
4 دسمبر
۔۔۔ خضداربازار سے پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں نے ایک بی ایس سی کے کے
ایک طالب علم ارشد نوتانی کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا۔
۔۔۔ضلع بولان کے علاقے ڈھاڈر ، صبری میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے شیر
خان اور اسکے بیٹے قیصر خان کو ہلاک ،تاہم باپ بیٹے کی ہلاکت کی وجہ تاھال
سامنے نہ آ سکی۔
۔۔۔خضدار میں پاکستانی فورسز نے ریاض محمد ولد خان محمد سکنہ گزرگی کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔
5 دسمبر
۔۔۔گوادر سے خضدار کے رہائشی کی لاش برآمد، گوادر سے خضدار کے رہائشی محمد
عمر ولد جان محمد کی لاش برآمد ہوئی ہے جسے گوادر ہسپتال پولیس نے منتقل
کردیا ،جہاں لاش کی شناخت اسکے جیب میں موجود شناختی کارڈ سے ہوئی ہے۔موت
کی وجہ سردی بتائی گئی تاہم مصدقہ ذرائع سے تصدیق نہ ہو سکی۔
۔۔۔ پنجگور کے علاقے گچک میں گچک کرک ڈل میں پاکستانی فوج نے ملا فیض محمد
اور اعظم گمانی کے گھروں پر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ
بنانے کے ساتھ وہاں موجود سولر،گاڑی، دو موٹرسائیکل سمیت گھروں میں موجود
تمام اشیاء کا صفایا کردیا اور وہاں سے دو افراد کو فورسز اپنے ساتھ لے
گئے،تاحال فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے افراد کی شناخت نہ ہو سکی ہے۔
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے میرانی ڈیم کے پاس چیک پوسٹ سے پاکستانی فوج نے بلیدہ،کوچک کے رہائشی پزیر ولد مجید کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔
6 دسمبر
۔۔۔ ایک دسمبر سے مشکے آپریشن ،8 نعشیں ہسپتال منتقل،ستر سے زائد افراد
حراست بعد لاپتہ ، فوج نے 8 نعشیں مشکے نوکجو ہسپتال میں منتقل کر دئے۔جبکہ
گجلی ،راگے میں ایک ہزار سے زائد زمینی فوج کا آپریشن ، درجنوں گھروں کو
نذر آتش کرنے کے ساتھ ستر سے زائد افراد جس میں خواتین ،بچے ،بزرگ شامل ہیں
بھی فوج نے لاپتہ کر دئیے ہیں، گجلی کور میں آزادی پسند رہنما ڈاکٹر اللہ
نذر بلوچ کے رشتہ صاحب خان سمیت بلوچ رہنما کے درجنوں رشتہ داروں کو بھی
پاکستانی زمینی فوج نے حراست بعد لاپتہ کر دیا،۔ دوران آپریشن شہیدہونے
والوں میں 16 سالہ بلوچ بیٹی دخترِ عرض محمد شکاری،غوث بخش ولد عرض محمد
شکاری،ملک جان زوجہ غوث بخش، بابل ولد عیدو،عبدالغنی ولد بدل، عرض محمد،خیر
بخش ولد علی دوست،خدا بخش کاشناخت
۔۔۔ پاکستانی فوج نے ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کے ہمشیرہ سمیت خاندان کے درجن سے
زائد افراد حراست بعد لاپتہ کردئیے، فوج نے آزادی پسند بلوچ رہنما ڈاکٹر
اللہ نذر بلوچ کے ہمشیرہ بی بی نور خاتوں ، کزن صاحب داد سمیت خاندان کے
درجن سے زائد افراد جس میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں حراست بعد لاپتہ کر
دئیے،۔
۔۔۔ مشکے مکمل سیل، ایک پوری فوجی بریگیڈ اس آپریشن میں شامل ہے۔مشکے سے
راغے طویل پہاڑی سلسلوں پرچار ہزار سے زائد زمینی فوج و 15 گن شپ ہیلی
کاپٹروں کا آپریشن ، مشکے میں بمباکان میں پاکستانی گن شپ ہیلی کاپٹروں نے
،اللہ بخش ،حضور بخش،غنی، قادر بخش، عبدالکریم کے گھروں کو بمباری سے مکمل
تباہ کر دیا گیا ہے، ۔مشکے میں زوارک،سنڑی ،نلی وڈھ سے راگے جانب تمام
علاقوں میں زمینی فوج کا گھیراؤ آپریشن کے ساتھ پیز گز،نیر کاشی،
گجلی،کھلان راگے ہزاروں کے تعدا د میں پاکستانی زمینی فوج نے پہاڑی سلسلوں
کو گھیرے میں لے کر درجنوں انسانی بستیوں کو صفہ ہستی سے مٹا دیا ہے، ۔
۔۔۔ میختر سے 20کلو میٹر کے فاصلے پر پہاڑ کے ایک غار سے ایک سال پرانی لاش
برآمد ہوئی ہے جسے میختر لیویز تھانہ کے انچارج نے پرانی لاش کے ڈھانچے کو
تحویل میں لے کر ہسپتال منتقل کر دیا ۔
۔۔۔نصیر آباد کے علاقوں چتھر ،ہوتی کہور اور تو پانی وڈ میں خانہ بدوش
بلوچوں کے درجن کے قریب جھونپڑی نما گھر نظر آتش کرتے ہوئے ان کے سو سے
زائد مویشی لوٹ کر لے گئے ،۔
7 دسمبر
۔۔۔پنجگور پاکستانی فورسز نے دو بزرگ و ایک نوجوان کو حراست بعد لاپتہ کر
دیا، گچک میں درکوپ کے مقام پر آبادی پر دھاوا بول کر گھروں میں لوٹ مار کے
ساتھ خواتین و بچوں کو حراساں کیا اور دو بزرگ،ستر سالہ، کریم بخش ولد پر
پین،ساٹھ سالہ ،ہاشم ولد کلین اور ایک نوجوان خالد ولد موسی کو حراست بعد
لاپتہ کر دیا،۔
۔۔۔تمپ فورسز کا آبادی پر حملہ،دس افراد حراست بعد لاپتہ ،تمپ کے علاقے
کوہاڈ میں پاکستانی زمینی فوج نے آبادی پر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو
حراساں کرنے کے ساتھ گھروں میں لوٹ مار کی اور دس افراد کو حراست بعد لاپتہ
کر دیا ،فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے افراد کے نام یوں ہیں، نور محمد
بلوچ کو انکے تین بیٹوں اسد بلوچ ، مہیم بلوچ ، اور ماسٹر عطاء اللہ سمیت
ملٹری کیمپ منتقل کیا گیا۔رحیم جان ولد گہرام ، مراد بلوچ ، عبدالخالق ولد
مراد جان ، حیاتان بلوچ ، عظیم ولد حیاتان اور مجید بلوچ کا بیٹا شامل ہے۔
۔۔۔کوہاڑ تمپ ضلع کیچ سے شاہ مراد، رئیس ولد شاہ مراد، صادق ولد میار، ، حمید ولد براہیم چھاپے کے دوران فوج کے ہاتھوں اغوا۔
8 دسمبر
۔۔۔ خاران میں گزشتہ رات سے پاکستانی فوج کا آپریشن ،جمعہ کے روز فورسز نے
حاجی محمد امین کے گھر پر دھاوا بول کر ،دو افراد عبدالغنی ولد حاجی محمد
امین،زید احمد ولد شہباز کو حراست بعد لاپتہ کرنے کے ساتھ گھروں میں لوٹ
مار کی تمام قیمتی اشیاء کو لوٹنے کے ساتھ خواتین و بچوں کو حراساں کیا،۔
۔۔۔ ضلع پنجگور کے علاقے گچک میں تین پاکستانی گن شپ ہیلی کاپٹروں کی نیچی
پروازیں اور شیلنگ ۔ جبکہ زمینی فوج کی غیر معمولی نقل و حرکت ۔
۔۔۔ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی ہمشیرہ شیرخاتون کو بیٹی اورتین سالہ پوتے بیبگر اور شش ماہی پوتی ماہین کے ساتھ فوج نے اغوا کیا۔
۔۔۔راغے،خونی آپریشن،ہزار سے زائد زمینی فوج کے ساتھ 7 گن شپ ہیلی کاپٹر
شامل ،خضدار سے 54 پاکستانی فوجی گاڑیوں کا قافلہ بشمول7 گن شپ ہیلی
کاپٹروں کے راغے پہنچ گیا ہے،۔
۔۔مشکے ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ علی حیدر محمد حسنی کا گجر آرمی کیمپ میں آپریشن حوالے اہم اجلاس۔
۔۔۔ آواران کے علاقے بیدی سے نذیر،شھمو،زائد اور ظفر ولد حاجی خان کو حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے۔
۔۔۔ جمعہ کے روز خاران کے علاقے علم خیل محلہ سے برکت ولد حاجی وفا کوفورسز
نے حراست بعد لاپتہ کر دیا، خاران ، جوڑان کے علاقے سے بھی کچھ نوجوانوں
کو فورسز نے لاپتہ کر دیا ہے دو افراد کو آج صبح بھی فورسز نے حراست بعد
لاپتہ کیا تھا۔
۔۔۔ سبی کے علاقے چمڑا کار خانہ کے قریب نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کی
فائرنگ سے ایک شخص شدید زخمی،زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ مقتول کی
شناخت نذر محمد کے نام سے کی گئی
۔۔۔ لورالائی کے علاقے میں سپین مسجد کے قریب سے ایک نامعلوم شخص کی لاش ملی جس کے جسم پر زخم کے نشان تھے۔
۔۔سبی ایک لاش برآمد شناخت نہ ہو سکی۔
9 دسمبر
۔۔۔ دکی سے ایک نوجوان کی لاش ملی ہے جسے گولیاں مار کر قتل کیا گیا ، ۔
۔۔۔خاران بلوچی زبان کے شاعر اخلاق عاصم فورسز ہاتھوں لاپتہ ،خاران
ایجوکیشن آفس سے بلوچی زبان کے نامور شاعر اخلاق عاصم کو شدید تشدد بعد
حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا،جبکہ ایجوکیشن آفس کے چوکیدار کو بھی تشدد کا
نشانہ بنا کر زخمی حالت میں چھوڑ دیا،۔
۔۔۔ کراچی نیول کالونی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والا وارث سکنہ کوھاڈ گوادر سے بازیاب۔
10 دسمبر
۔۔۔کوئٹہ کے جناح روڈ پر نا معلوم مسلح افراد نے فائر نگ کر کے ساجد ولد خادم حسین نا می شخص کوہلاک کردیا اور فرار ہوگئے۔
۔۔۔ پاکستانی فورسز نے تمپ کے علاقے نذر آباد میں ایک گھر پر دھاوا بول کر
خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا،گھر میں موجود تمام اشیاء کو لوٹنے
کے ساتھ وہاں موجودا قبال بلوچ کو موٹر سائیکل سمیت حراست بعد لاپتہ کر
دیا،۔
۔۔۔ جوسک تربت فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے شخص کی شناخت صدام ولد یاسین سکنہ ساکی سے ہوئی۔
۔۔۔عاصم سکنہ مالار فورسز حراست سے بازیاب جسکو آرمی نے کچھ روز قبل لاپتہ کیا تھا۔
11 دسمبر
۔۔۔خاران سے لاپتہ ہونے والے عبدالغنی ولد حاجی محمد امین کے والدہ بی بی
کلثوم زوجہ حاجی محمد امین نے اپنے اخباری بیان میں کہا کہ آٹھ دسمبر کے
رات ایف سی نے علاقے میں سرچ آپریشن کے دوران میرے فرزند26 سالہ عبدالغنی
ولد حاجی محمد امین کو میرے آنکھوں کے سامنے شک کے بنیاد پر گھر سے گرفتار
کرکے اپنے ساتھ لئے گئے تاحال اس کو رہا نہیں کیا گیااور نہ ہی اس کے بارے
میں ہمیں کوئی معلومات دی جارہی ہے۔
۔۔ فورسز نے تمپ کے علاقے نذر آباد میں آبادی پر دھاوا بول کر خواتین و
بچوں کوتشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ لوٹ مار کی اور کئی افراد کو حراست میں
لے کر بعد تشدد چھوڑ دیا،جبکہ ساٹھ سالہ بلوچ فنکار محمدہاشم کو انکے بیٹے
فضل کے ساتھ حراست بعد لاپتہ کر دیا،جبکہ کیچ سے ہی فورسز نے ایک شخص کو
حراست بعد لاپتہ کر دیا جسکی شناخت تاحال نہ ہو سکی،
۔۔۔ فورسز کے ہاتھوں لاپتہ دو افراد گوادر سے بازیاب ہو گئے،اکتوبر کے ماہ
گوادر کے علاقے مونڈی سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے عبدالعزیز ولد
عصا اورمحمد جان ولد عصا بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گئے۔
۔۔۔ آواران کے علاقے گڈوپ،پاھو میں پاکستانی فوج نے ملا کریم میتگ پر دھاوا
بول کر لوٹ مار کے ساتھ خواتین و بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنا یا اور
وہاں سے ایک ٹریکٹر کو ملٹری کیمپ میں منتقل کر دیا ۔
12 دسمبر
۔۔۔آواران ،پاھو گڈوپ،آپریشن جاری،جھاؤ نوندڈ راستے سیل، گڈوپ،پاھو میں فوجی آپریشن ،آبادی محصور ۔
۔۔۔سبی دو نعشیں برآمد،ایک کی شناخت نہ ہو سکی، سبی کے علاقے سانگان میں
فورسز نے ایک شخص کو فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا،جبکہ فورسز نے دعوی کیا ہے کہ
ایک شخص کی لاش کو اسلحہ سمیت قبضہ میں لیا گیا ہے،جسے شناخت کے لیے
ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے ،سبی ہی کے بازار میں ایک اور لاش ملی،سبی
پولیس نے رند بلوچ اسٹریٹ میں واقعہ ایک دکان سے ایک شخص کی لاش برآمد کر
کے ہسپتال منتقل کر دی جس کی شناخت نیاز محمد کے نام سے کی گئی۔
۔۔۔راغے پاکستانی فوج نے زیر حراست بلوچ فرزند کو شہید کر دیا، بیسمہ کے
علاقے راغے، بلوچ آباد میں آرمی نے غلام مصطفی نامی شخص کو حراست میں لینے
کے بعد بازار میں گولیوں سے بھوند کر شہید کر دیا۔
۔۔۔فورسز نے آواران کے علاقے بزداد کرکی اور مندی پرگ سے7 افراد کو حراست
بعد لاپتہ کر دیا ہے، لاپتہ کیے جانے والے دو افراد کی شناخت پھلین ولد
عیسیٰ اور نور بخش ولد عیسیٰ سے ہوئے جو بھائی ہیں۔
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے کلاتک اللہ بخت میں پاکستانی فورسزو خفیہ اداروں اور
اس کے مقامی ڈیتھ اسکواڈ دستے نے پرواز ولد محمد جان نامی ایک شخص کو حراست
میں لیکر پانے ساتھ لے گئے جو تاحال لاپتہ ہے ۔
13 دسمبر
۔۔۔دشت مکمل سیل،ایک سنگین آپریشن کی تیاری میرانی ڈیم پر اس وقت ایک ہزار
کے قریب فوجی اہلکار موجود ہیں،ڈیم پہ بنے کئی کمروں کو فوج نے قبضے میں لے
کر چوکیاں قائم کر دی ہیں ،واضح رہے یہ کمرے دوران ڈیم کی تعمیر و مرمت کے
مزدوں کے زیر استعمال تھیں۔اسی طرح دشت کے علاقوں بامسار،ھور کے علاقوں کے
داخلی و خارجی راستوں کو سیل کرنے کے ساتھ مزید چوکیاں قائم کر دی گئیں
ہیں،بامسار میں آج ایک اسکول پر بھہ فوج نے قبضہ کر کے اسے فوجی چوکی میں
بدل دیا ہے ،
۔۔۔مستونگ آپریشن،خاران ریاستی ٹولز سرگرم،خضدار کھیلوں پر پابندی
،پاکستانی زمینی فوج نے مستونگ کے کئی علاقوں کا محاصرہ کرکے آپریشن شروع
کر دیا ہے،مستونگ کے علاقے کلی شیخان میں فورسز کا گھر گھر تلاشی کا سلسلہ
جاری ہے۔جبکہ خاران میں تین روز قبل مقامی اتنظامیہ ،فورسز،ڈیتھ اسکواڈ اور
مذہبی شدت پسندوں کی ایک میٹنگ ہوا ، خاران میں مذہبی شدت پسندوں اور ڈیتھ
اسکواڈ کو خفیہ اداروں نے یکجا کرکے آزادی پسندوں کے خلاف سرگرم رہنے کے
احکامات جاری کردئیے ہیں، خضدار میں مقامی انتظامیہ اور فوج نے ایک اجلاس
بعد خضدار کی کرکٹ ٹیموں سمیت تمام کھیلوں سے منسلک ٹیموں کی خضدار سے باہر
جا کر کھیلنے پر پابندی لگا دی ہے،اور خضدار کے اندر کسی قسم کی کھیل کے
انعقاد سے پہلے مقامی انتظامیہ سے اجازت نامہ شرط رکھا گیا ہے،۔
۔۔۔جہل جھاؤ فورسز کے ساتھ جھڑپ میں بی ایل ایف کے دو سرمچار شہید، سیلان
ولد پیر محمد عرف کمانڈر، سکنہ پیر اندر ضلع آواران۔خان محمد ولد غوث بخش
عرف حمل سکنہ گریشہ
14 دسمبر
۔۔۔پاکستانی فوج نے آزادی پسند گوریلہ رہنما اختر ندیم بلوچ کے گھروں کو
بلڈوز کر دیا، ۔ مشکے گورجک میں آزادی پسند بلوچ گوریلہ رہنما اختر ندیم
بلوچ و انکے رشتہ داروں کے 70سے زائد گھروں کو بلڈوز کر کے مکمل منہدم کر
دیا ہے،بلڈوز کرنے کے بعد فوج نے گھروں کے دروازے ،کھڑکیاں،و دیگر بچھے
کچھے سامان بھی ساتھ لے گئے۔ زمینی فوج نے تمام دیواروں کو بھی بلڈوز کردیا
ہے۔
۔۔۔مشکے کے علاقے گجر،نلی، آپریشن،پہاڑی علاقوں پر بمباری۔
15 دسمبر
۔۔۔دشت آپریشن کی تیاری،جاسوس طیارے کا گشت دن بھر جاری رہا۔
16 دسمبر
۔۔۔ دشت کے علاقے جتانی بازار اورسیچی میں فوج نے دو کمسن بچوں سمیت 9
افراد کو آبادی پر دھاوا بول کر لاپتہ کر دیا ہے،گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ
خواتین و بچوں کو بھی شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا،جبکہ کیچ سے ریگولر
آرمی کی بڑی تعداد میں دشت کے علاقے بل نگور پہنچ چکی ہے،فورسز ہاتھوں
حراست بعد لاپتہ ہونے والے افراد کی تفصیل، بارہ سالہ عبدل ولد غلام
جان،تیرہ سالہ ظہور ولد سلیمان،،چراگ ولد حسن،اعجاز ولد غلام حبیب،ناصر ولد
بلال خان،نعیم ولد حیدر،وحید ولد غلام،بلال ولد غفور،اکرم ولد امیتان۔واضح
رہے کہ فوج نے دشت کے داخلی ،خارجی راستے مکمل سیل کر دئیے ہیں۔جبکہ
پنجگور میں پاکستانی فوج کی غیر معمولی نقل و حرکت کے ساتھ دو گن شپ ہیلی
کاپٹر بھی آرمی کیمپ پہنچ چکے ہیں،۔
۔۔۔تربت شہر اور میرانی ڈیم کی ایریا میں پاکستان آرمی نے باقاعدہ سرچ
آپریشن شروع کردیاہے، مند سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد گرفتار،گھر گھر
تلاشی کا آغاز خونی آپریشن کی ابتداء ہے۔پاکستان آرمی نے تربت میں تعیناتی
کے بعد میرانی کے قریبی دیہاتوں سمیت تربت شہر اور خدا کی بستی میں گزشتہ
شب گھروں کی تلاشی لی مکینوں کے شناختی کارڈ چیک کیئے اور انہیں مشکوک
سرگرمیوں سمیت مشتبہ افراد سے دور رہنے اور ان کے نشاندہی کی ہدایت کی جبکہ
مند اور ایران سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ
کردیا جن کے بارے میں اہل خانہ کو تفتیش مکمل ہونے تک خاموش رہنے کی وارننگ
دی گئی۔
17 دسمبر
۔۔۔فورسز ہاتھوں لاپتہ 2افراد تربت سے با زیاب، 15مئی کو ضلع کیچ کے علاقے
گورکوپ میں ایک آپریشن کے دوران پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعدلاپتہ
ہونے والے جمیل ولد مراد اور عمران ولد محراب آج تربت سے پاکستانی فوج کے
کیمپ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔
۔۔۔پنجگور میں آپریشن ،گھر گھر تلاشی ،بروزاتوار کو علی الصبح پاکستانی فو ج
نے پنجگور کے علاقے پروم کے مختلف آبادیوں امام بازار، شونچو کہن ، کڈان
بازار، سیکی بازار، بندکین بازار، مہیم بازاراور شاہ مراد بازار کو محاصرے
میں لیکر گھر گھر تلاشی لی۔ خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔گھروں کے
قیمتی اشیا لوٹ لئے ۔جبکہ مذکورہ تمام آبادیوں کے لوگوں کو اکٹھا کرکے ان
کی شناختی کاڑد چیک کئے ۔
۔۔۔ بروز اتوار کو پاکستان آرمی کی 100گاڑیوں کے قافلے نے دشت اور مند کے
درمیان واقع ’’کوہ مزن بند‘‘کو محاصرے میں لیکر آپریشن کا آغاز کردیا ۔ دشت
سے بھی پاکستانی فوج کا ایک بڑا دستہ ’’کوہ مزن بند‘‘میں پہنچ گیا ہے ۔
فورسز نے کوہ مزن بند کو دونوں اطراف سے گھیرے میں لیا ہوا ہے اور فائرنگ و
دھماکوں کی آواز سے پورے علاقے گھونج اُٹھا۔
۔۔۔خاران آپریشن تین افراد لاپتہ،، تینوں ڈاکٹر عنایت اللہ مینگل کے بیٹے ہیں
18 دسمبر
۔۔۔پروم،زاعمران پاکستانی زمینی و فضائی آپریشن ،کئی علاقوں پر بمباری
۔۔۔دشت آپریشن،بمباری کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری
۔۔۔کیچ،فورسز و ڈیتھ اسکواڈ نے دو افراد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا،ضلع کیچ
کے علاقے ڈبک میں پاکستانی فوج وڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے ایک گھرپر
دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ گھر میں تھوڑ
پھوڑ کی قیمتی اشیاء کو لوٹنے کے ساتھ سویت ولد محمد حسن کو ساتھ لے
گئے۔اسی طرح فورسز نے بلیدہ کے علاقے کوشک میں ایک گھر پر حملہ کر کے ساجد
ولد دوست محمد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا اور خواتین و بچوں کو تشدد کا
نشانہ بنایا۔
19 دسمبر
۔۔۔کیچ،مشکے فورسز نے پانچ افراد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا، ضلع کیچ میں
دشت کے علاقے شولگی میں پاکستانی فوج نے آبادی پر دھاوا بول کر لوٹ مار کی
،خواتین و بچوں کو حراساں کرنے کے ساتھ ایک نوجوان طارق ولد حمزہ کو حراست
بعد لاپتہ کر دیا، مشکے کے علاقے کھندڈی میں فورسز نے آبادی پر حملہ کر کے
خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور چار افراد وحید ولد علی
محمد،سلیم ولد حکیم،حیات ولد داد محمد،محمد مراد ولد حکیم کو حراست بعد
لاپتہ کر دیا ۔
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے دشت اور مند کے درمیان واقع کل کہورکے مقام پر
پاکستانی فوج نے دوران آپریشن ایک شخص کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیاجس کی
شناخت شاہو ولد حاجی پیری سکنہ دشت کاشاپ کے نام سے ہوگئی ۔
۔۔۔تربت میں فورسز ہاتھوں ایک شخص لاپتہ ڈابک میں گذشتہ روز پاکستانی فوج
وڈیتھ اسکواڈکے اہلکاروں ایک گھر پر چھاپہ مارکر خواتین وبچوں کو تشددکا
نشانہ بناکر گھروں کے قیمتی اشیا لوٹنے کے بعد جمیل ولد برکت نامی ایک شخص
کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا جو ہنوز لاپتہ ہے ۔
۔۔۔تمپ فورسز نے سولہ سالہ اسماعیل ولد ملک داد سکنہ پل آباد کو اغوا کر لیا۔
۔۔۔تین مہینے پہلے غوا ہونے والے مند کیچ کے رہائشی عمران ولد محراب آج بازیاب ۔
20 دسمبر
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے مند مھیر میں فورسز نے گھر گھر تلاشی کے نام پر
آپریشن کرکے لوٹ مار کے ساتھ خواتین و بچوں کو حراساں کیا اور تین افراد کو
حراست بعد لاپتہ کر دیا،جس میں دو کی شناخت مسلم ولد سلیم، سدیر ولد ایوب
سے ہوئے جبکہ تاحال ایک کی شناخت نہ ہو سکی،اسی طرح تمپ سے فورسز نے 16
دسمبر کو اسماعیل ولد ملک داد کو آپریشن بعد لاپتہ کر دیا۔تین ماہ قبل
کراچی سے فورسز ہاتھوں مند کے رہائشی سرفراز ولد رشید گزشتہ روز گوادر سے
بازیاب ہوگئے،جبکہ دشت شولی سے فورسز کے ہاتھوں اغوا ہونے والا طارق حمزہ
کو بھی فورسز نے چھوڑ دیا ہے۔
۔۔۔مند پاکستانی زمینی فوج کا آپریشن ،بیس سے زائد افراد حراست بعد لاپتہ،
ضلع کیچ کے سرحدی علاقے مند میں مھیر قصبے پر پاکستانی زمینی فوج نے دھاوا
بول کر گھروں میں لوٹ مار کی اور خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے
ساتھ وہاں سے بیس سے زائد افراد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا،۔
21 دسمبر
۔۔۔دشت آپریشن ، فورسز نے ایک انسانی بستی کو مکمل نذر آتش کر دیا، ضلع کیچ
کے علاقے دشت میں مکمل فوجی محاصرے میں ،داخلی و خارجی راستے سیل کرنے کے
ساتھ پاکستانی فوج نے تمام علاقوں میں آبادی کو محصور کر کے رکھ دیا ،گزشتہ
روز دشت کے علاقوں سہریں کوہ،شند، فورسز نے آؓبادی کو نشانہ بنا کر خواتین
و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھروں میں روز مرہ کی خوردنوش سمیت
تمام اشیاء لوٹ لیا،میت سنگ کے نزدیک لالوڈب نامی ایک قصبہ جو پچاس گھروں
پر مشتمل ہے کو فورسز نے نذر آتش کردیا اور لوگوں کو سردی میں کھلے آسمان
تلے تشدد بعد چھوڑ دیا۔دشت کے علاقے زھران،کش، گور میں پہاڑی سلسلوں پر
فورسز نے نئی چوکیاں قائم کرنے کے ساتھ بڑی تعداد میں زمینی فوج پہنچ گئی
ہے۔ دشت کے علاقے چوڈ میں بھی فورسز کا آبادی پر حملہ۔جبکہ جمعرات کے روز
دشت آپریشن کو پانچ روز ہو چکے ہیں اور زمینی فوج کے ساتھ گن شپ ہیلی
کاپٹروں کی بمباری کا سلسلہ جاری ہے، اس آپریشن میں پاکستانی فوج کے ساتھ
نیشنل پارٹی کے مقامی انتظامیہ و رہنماساتھ ہیں جبکہ فوجی آپریشن میں ڈیتھ
اسکواڈ،راشد پٹھان،ملا عمر و دیگر مذہبی شدت پسند نہ صرف فوج کو معاون دے
رہے ہیں بلکہ اس آپریشن میں خود بھی ساتھ ہیں،۔
۔۔۔فورسز ہاتھوں ایک شخص لاپتہ،زیر حراست تین بازیاب ،کوئٹہ سے ایک بلوچ
فرزند فورسز ہاتھوں لاپتہ، نہال ولدمحمد رحیم سکنہ گچک جو کوئٹہ کے علاقے
سیٹلائٹ ٹاؤن سے لاپتہ ہوا تھا،لواحقین اکتوبر کے31 تاریخ سے رابطہ کرنے کی
کوشش کر رہے تھے مگر ان تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے جب لواحقین نے کوئٹہ آ
کر نہال ولد محمد رحیم کو تلاش کرنے کی کوشش کی تو پتہ چلا کہ پاکستانی
خفیہ اداروں کے کارندوں نے اسے31 اکتوبر کو سیٹلائٹ ٹاؤن سے حراست بعد
لاپتہ کر دیا تھا۔لواحقین کے مطابق کوئٹہ پولیس نے بھی ایف آئی آر درج کرنے
سے انکار کر دیا ہے۔
۔۔۔دشت فورسز کے تشدد خانوں سے مراد ولد ابراہیم بازیاب ہو گیا، جسے فورسز
نے دشت کے علاقے کوچو سے لاپتہ کیا تھا۔گوادر سے دو بلوچ موزیر ولد بشیر
اور عنایت ولد مراد جان گوادر آرمی کیمپ سے بازیاب ہو گئے جنکو فورسز نے 7
نومبر کو حراست بعد لاپتہ کر دیا تھا۔
۔۔۔بلوچستان کے کئی علاقے پاکستانی فوجی آپریشن کی زد میں،بلوچستان کے کئی
علاقوں میں پاکستانی آرمی کی غیر معمولی نقل و حرکت،تازہ دستوں کی آمد کا
سلسلہ جاری ، نوشکی،خاران،دالبندین میں فورسز کی آمد کا سلسلہ جاری ہے،جبکہ
خاران کے کئی علاقوں میں گزشتہ دو روز سے سرچ آپریشن کا سلسلہ جاری
ہے،نوشکی اوردالبندین میں باڈر پر فورسز کے نفری کو بڑھا دیا گیا ہے اور
سخت چیکنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔واضح رہے کہ پاکستانی زمینی و فضائی فوج کی
بلوچستان بھر میں آپریشن کا سلسلہ جاری
ہے،مشکے،راغے،آواران،جھاؤ،نوشکی،خاران کے ساتھ پروم،زاعمران اور دشت میں
فوج کی زمینی و فضائی آپریشن جاری ہے۔جس میں کئی انسانی بستیوں کو نشانہ
بنایا گیا ہے۔
۔۔۔دشت کے علاقے جتانی بازار سے فورسز ہاتھوں لاپتہ کیے جانے والے کچھ
افراد کی شناخت،رسول بخش،سبروک ولد شمبے، راشد ولد پنڈوک،مخدوم ولد
پنڈوک،شبیر ولد حاصل،ابراہیم ولد حاصل،حنیف ولد صوالی،شریف ولد صوالی،ناصر
ولد یار محمد،یاسر ولد ابراہیم،نعیم ولد غلام،فہیم ولد غلام،واحد ولد
غلام،عبدالکریم ولد عبدالرسول،واحد بخش ولد غلام حسین،امجد ولد ہاظم،فدا
ولد دوست محمد،دلجان ولد امیتان،امیتاب ولد اسھاق،اکرم ولد امیتان،ریاض ولد
شہداد،بچیر ولد رستم،امام بخش۔
۔۔۔ مئی میں اغوا ہونے والا نصرت ولد کہدہ سبزل اور اور جابر ولد در محمد ساکنان پیرانی بست ضلع کیچ بازیاب۔
۔۔۔تمپ ملانٹ میں فورسز کے ساتھ جھڑپ میں امام بخش ولد رحیم بخش عرف
نودبندگ سکنہ گومازی شہید،۔ وارث ولد حاصل عرف ودار سکنہ گومازی شہید۔
22 دسمبر
سبی پاکستانی فوج نے دو افراد کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا، پاکستانی فوج نے
دو بلوچ فرزندوں کی لاشیں سبی ہسپتال میں منتقل کر دی ہیں، جبکہ پاکستانی
فوجی ترجمان آئی ایس پی آر نے جاری کردہ بیان میں کہاکہ سبی کے شمالی
پہاڑوں پر سرچ آپریشن کیا جس سے 2 افرادہلاک ہو گئے ، لاشیں ہسپتال منتقل
کر دی گئیں جنہیں ضروری کارروائی کے بعد مردہ خانہ میں رکھ دیا گیا ۔
۔۔۔راغے ضلع واشک سے میرنورا ولد پیر محمد، خدا داد ولد نورا، علی شیر ولد
محمدعلی، حضور ولد قادر بخش، نیک بخت ولد اللہ بخش، معراج ولد عبدالنبی،
نیک محمد ولد قادربخش، یعقوب ولد ثمر اغوا
۔۔۔ہرنائی سے دلشاد مری، گل خان مری، وندر مری، اغوا۔
23 دسمبر
۔۔ہرنائی،کیچ،کولواہ فورسز آپریشن،کئی افراد لاپتہ،درجنوں گھر نذر آتش،
کولواہ کے علاقے تنزل و گرد نواع میں فوجی آپریشن جاری ہے،کئی گھروں کو نذر
آتش کردیا گیا ہے،جبکہ بالگتر میں فورسز نے آبادیوں کو نشانہ بنا کر لوٹ
مار کے بعد کئی افراد کو حراست میں لے کر تشدد کا نشانہ بنایا ،حاجی نامی
شخص کو فورسز ساتھ لے گئے باقیوں کو تشدد بعد رہا کر دیا۔
تربت سے فورسز ہاتھوں طالب علم حراست بعد لاپتہ، 18دسمبر کو پاکستانی فوج و
خفیہ اداروں نے 17سالہ طالب علم فدا ولد بشیر کو حراست میں لیکر لاپتہ
کردیا ۔لاپتہ ہونے والا طالب علم سری گڈگی کارہائشی بتایا جاتا ہے ۔
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے دشت کپکپار میں20اگست 2017کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں
حراست بعد لاپتہ ہونے والے سکنہ جان محمد بازار دشت کے رہائشی حمید ولد
رشید اور لیاقت ولد بیت اللہ 4مہینے بعد آج فورسز کے اذیت خانے سے رہا ہوکر
اپنے گھر پہنچ گئے ۔ اسی طرح پانچ اکتوبر کو فقیر کالونی گوادر سے اغوا
ہونے والا اسحاق ولد عیسیٰ بھی فوج کے چنگل سے بازیاب ۔
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے بالگتر میں سری گڈگی میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے
خواتین و بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا، گھروں کے قیمتی اشیا لوٹ لئے
جبکہ متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا ۔جنہیں بعد ازاں تشدد کے بعد چھوڑ
دیا گیا جبکہ طارق ولد حاجی نامی ایک شخص کو اپنے ساتھ لے گئے جو ہنوز
لاپتہ ہے ۔اسی طرح پاکستانی فوج نے آواران کے علاقے پاہو میں آبادی پر
یلغار کرکے خواتین وبچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر گھروں میں لوٹ مار کی اور
دو افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا جن میں ایک کی شناخت رضا کے نام سے
ہوگئی ۔
24 دسمبر
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے مند میں گوک اور ھزی میں پاکستانی آرمی کی بیس گاڑیوں
کے قافلے نے آبادیوں کا محاصرہ کر کے آپریشن کیا، گھروں میں لوٹ مار کے
ساتھ خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایاگیا،جبکہ مشکے کے علاقے بزی میں
آرمی کی دس گاڑیوں اور 8 موٹرسائیکلوں کے قافلے نے علاقے کو محصور کر کے
آپریشن کیا۔
۔۔۔پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ایک اور بلوچ فرزند کے لواحقین کا
بازیابی کے لیے انسانی حقوق کے اداروں سے ایپل،ناصر احمد ولد شہید
عبدالغفار لانگو کے خاندان کے افراد نے پاکستان سمیت دنیا بھر کے انسانی
حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ انکے پیارے نا صر کو جلد بازیاب
کرایا جائے،اس لیے کہ انکی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں ،انکے مطابق دیگر
لاپتہ افراد کی طرح خدشہ ہے کہ نوجوان ناصر کو بھی دوران حراست قتل کیا
جائے گا،واضح رہے کہ شہید عبدالغفار لانگو کے بیٹے ناصر احمد کو فورسز نے
کوئٹہ کے علاقے کلی الہ آباد وحدہ سے15 دسمبر2017 کو شدید تشدد کا نشانہ
بنا کر اپنے ساتھ لے گئے تھے،نوجوان بلوچ فرزند کے بارے میں تاحال خاندان
والوں کے پاس کوئی اطلاعات نہیں اور مقامی پولیس نے انکی ایف آئی آر بھی
درج کرنے سے انکار کیا تھا۔
۔۔۔دو مہینے پہلے اغوا ہونے والا بزداد آواران کے رہائشی ذاکر ولد خان محمدآج بازیاب۔
۔۔۔ دشت سے سترسالہ یوسف ولد گل جان فورسز ہاتھوں اغوا۔
۔۔۔ہرنائی گرد نواع آپریشن جاری،دو بلوچ شہید،پچاس سے زائد لاپتہ، ہرنائی
کے مختلف علاقوں ،پوڈ،لاکی،سانگان،ناگو و گرد نواع کے علاقوں میں پاکستانی
زمینی و فضائی آپریشن چوتھے روز بھی جاری رہا،تاحال علاقے فوجی محاصرے میں
ہیں جبکہ پاکستانی فضائی شیلنگ سے سینکڑوں مویشی ہلاک اور دجنوں گھروں لوٹ
مار بعد نذرآتش کر دئیے گئے ہیں،پچاس سے زائد افراد کو حراست بعد لاپتہ کر
دیا گیا ہے اور تاھال دو بلوچ فرزندوں کو شہید کیا۔
۔۔۔ پاکستانی زمینی فوج نے دشت کے علاقے درچکو میں آبادی پر دھاوا بول کر
گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور وہاں
سے چار افراد،سبزل ولد پیر بخش، حمید ولد ہیبتان،شکیل ولد پیرک،واجد ولد
قادر بخش کو حراست بعد لاپتہ کر دیا گیا،اسی طرح آرمی نے دشت کے علاقے
جتانی بازار پر دھاوا بول کر دو افراد مجید ولد عبدالرحمان،دلجان ولد
امیتان کو حراست بعد لاپتہ کر دیا جبکہ گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ خواتین و
بچوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
۔۔۔نوشکی کے علاقے زرین جنگل سے برآمد ہونے والے لاش کی شناخت ہو گئی،
برآمد ہونے والے لاش کی شناخت رحمت اللہ ولد عبداللہ ساسولی ،سکنہ منجرو
نوشکی سے ہوئی جسے فورسز نے دوران آپریشن فائرنگ کر کے شہید کر دیا تھا۔کچھ
اطلاعات کے مطابق دوران جھڑپ شہید ہوا ہے،۔
25 دسمبر
۔۔۔مند و پنجگور میں فورسز کا آپریشن ، تربت و گوادر سے 1 لاپتہ،1 بازیاب،
پنجگور کے علاقے پروم کے آبادیوں گومازی بازار ،قلات بازاراورکہدہ حکیم
بازار کو پاکستانی فوج نے محاصرے میں لیکر گھر گھر تلاشی لی ، خواتین بچوں
کوتشدد کا نشانہ بناکر گھر وؓ کے قیمتی اشیا لوٹ لئے ۔اسی طرح ضلع کیچ کے
علاقے مند گوک میں فورسز نے آپریشن کرکے گھر گھر تلاشی لی ، خواتین و بچوں
کو تشدد کا نشانہ بناکر لوٹ مار کی ۔جبکہ تربت میں مین بازار سے فورسز
وخفیہ اداروں نے ایک شخص کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا جن کی شناخت مختار
ولد بختیار کے نام سے ہوگئی ۔گوادر نیا باد سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے
والے ریاض ولد داد کریم نامی شخص فورسز کے اذیت خانے سے بازیاب ہوکر اپنے
گھر پہنچ گیا ہے ۔ ریاض کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔
۔۔۔مشکے پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے گھر گھر تلاشی لی ، خواتین و بچوں کو
تشدد کا نشانہ بناکر لوٹ مار کی گئی ۔ جبکہ شہید عبدالواحد کے گھر کو فورسز
نے نذر آتش کردیا جو جل کر خاکستر ہوگیا۔
۔۔۔ فورسز ہاتھوں خضدار سے بشیر احمد دہوار اغوا۔
26 دسمبر
۔۔۔فورسز کے ہاتھوں لاپتہ دشت اور مند سے تعلق رکھنے والے 13افراد بازیاب
ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔ 21 دسمبر کو ضلع کیچ کے علاقے دشت جتانی بازار
میں پاکستانی فوج کے ایک آپریشن دوران حراست بعد لاپتہ کئے گئے 11افراد
بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے جن کی شناخت شریف ولد صوالی ،حنیف ولد صوالی
،یاسر ولد براہیم،ریاض ولد شاہداد،امان ولد جلال خان،مختار ولد خان
محمد،عبدالکریم ولد عبدالرسول ،ابراہیم ولد حاصل،ناصر ولد یار محمد ،اسلم
ولد امیتان اور فہیم ولد غلام کے ناموں سے ہوگئی ۔اسی طرح مند سے بھی فورسز
ہاتھوں لاپتہ دو افراد بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔جن کی شناخت
عبداللہ ولد محمد اور واجو روزی ولد داد کریم کے ناموں سے ہوگئی ۔ذرائع کے
مطابق عبداللہ کو 20ستمبر کو مند گوک سے پاکستانی فوج نے دوران آپریشن
حراست بعد لاپتہ کیا تھا جبکہ واجو روزی کو جولائی کے مہینے میں فورسز نے
حراست میں لیا تھا۔دنوں کا تعلق مند گوک سے بتایا جاتاہے۔
۔۔۔ پاکستانی فوج نے ضلع کیچ کے علاقے مند گوبرد میں آپریشن کرکے گھروں کی
رتلاشی لی ۔دوران تلاشی خواتین وبچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر گھروں کے
قیمتی اشیا لوٹ لئے ۔ فورسز نے راشدبلوچ نامی ایک شخص کے گھر کو ٹریکٹر سے
مکمل مسمار کردیا اورخان محمد ولد داد محمد اور زاہد سندھی نامی دو افراد
کو حراست میں لیکر انہیں ان کی موٹر سائیکل سمیت گاڑی میں ڈال کر اپنے ساتھ
لے گئے ۔
۔۔۔تربت : فورسز کا سرچ آپریشن ،موٹر سائیکل و گاڑیوں کی چیکنگ،ہسپتالوں
کاڈیٹا اکھٹا ، پاکستان آرمی نے ایف سی اور پولیس کے ساتھ مل کر تربت، دشتی
بازار، ملک آباد اور سنگانی سر میں سرچ آپرشن کر کے گھر گھر تلاشی اور
مکینوں کا ڈیٹا لے کر ان کے شناختی کارڈ چیک کیئے اس دوران گھروں کی مکمل
تلاشی لیتے ہوئے وہاں رکھے تمام سامان چیک کیئے گئے جبکہ تربت شہر کے
اندرونی میں روڈ کو سینما چوک کے پیچھے پل کے قریب بلاک کرکے گاڈیوں اور
موٹر سائیکلوں کے ذریعے شہر آنے والے لوگوں کی مکمل تلاشی لی گئی اور ان کے
شناختی کارڈ چیک کیئے گئے۔ خفیہ داروں کی جانب سے تربت کے تمام پرائیوٹ
اسپتالوں میں مریضوں کے انٹری بک اور وہاں زیر علاج مریضوں کے کوائف اکھٹا
کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے اس سلسلے میں گزشتہ دنوں مختلف پرائیوٹ
ہسپتالوں میں جاکر ان کے عملے اور مریضوں کو ہراساں کیاگیا۔
27 دسمبر
28 دسمبر
۔۔۔کیل کور،مادگے قلات و گرد نواع میں پاکستانی زمینی فوج کی چالیس گاڑیوں
کے قافلے نے علاقوں کو صبح سے گھیرے میں لے کر آپریشن شروع کیا اور گھروں
میں لوٹ مار کی۔ امین ولد محمد اور عارف ولد مراد محمد اغوا
۔۔۔ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ دھماکے سے موٹر سائیکل سوار ہلاک ۔مرنے والے
شخص کی شناخت سید خان ولد وشل خان چندرازئی بگٹی کے نام سے کی گئی جو کہ
ڈیرہ بگٹی کے نواحی علاقے زین لوٹی کا رہائشی تھا ۔
۔۔۔ فورسز کاآپریشن ، بالگتر و تمپ سے 3افراد لاپتہ، ضلع کیچ کے علاقے
بالگتر کے مختلف علاقوں کیلکور،شزدان،تگانی اور بیرونٹ میں پاکستانی فوج کے
8سے زائد گاڑیوں اور 4ہیلی کاپٹروں نے آبادیوں کو محاصرے میں لیکرگھر گھر
تلاشی دوران خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر گھروں میں توڑ پھوڑ کی
اور قیمتی اشیاء لوٹ لئے جبکہ عصا ولد صاحبداداورگنڈ ولد قادر بخش نامی دو
نوجوانوں کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔اسی طرح تمپ میں کھیت میں کام کے
دوران رسول جان ولد علی جان نامی ایک نوجوان کو بھی فورسز نے حراست میں
لاپتہ کردیا ہے۔
۔۔۔فورسز ہاتھوں دشت باہوت چات سے لعل بخش ولد میّا اغوا۔
29 دسمبر
۔۔۔جھاؤ اور بالگتر میں آپریشن ،6افراد حراست بعد لاپتہ، آواران کے علاقے
جھاؤ میں پاکستانی فوج نے نلی کی آبادی پر علی الصبح یلغار کرکے گھر گھر
تلاشی لی، خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھر کے قیمتی اشیا
لوٹنے کے بعد 4افراد کو حراست میں لیکر اپنے ساتھ لے گئے جن کی شناخت امو
ولد بشیر،امین ولد محمد، شاہ بیگم جمعہ ولد عبداللہ،دینار ولد عظیم خان
،عبداللہ ولد عثمان اور خیر بخش کے ناموں سے ہوگئیں۔جبکہ ضلع کیچ کے علاقے
بالگتر میں فورسز نے گذشتہ روزدوران آپریشن مزید دو افراد کو حراست بعد
لاپتہ کیا جن کی شناخت ذاکر ولد محمد کریم اور صوالی ولد گہرام کے ناموں سے
ہوگئی جبکہ اس سے قبل بھی دو افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا جاچکا ہے ۔
30 دسمبر
۔۔۔دشت وزعمران سے فورسز ہاتھوں 70سالہ شخص سمیت 2 لاپتہ ، گذشتہ شب
پاکستانی فوج نے ضلع تربت کے علاقے زعمران خان کلگ میں آپریشن کر کے عیسیٰ
نامی ایک شخص کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا جو مغربی بلوچستان بمپشت کا
رہائشی بتایا جاتاہے ۔اسی طرح گذشتہ دنوں ضلع کیچ کے علاقے دشت شے سیچی کے
رہائشی 70سالہ یوسف ولد گل جان کوایف سی نے اپنے کیمپ بلایا جس کے بعد وہ
لاپتہ ہیں ۔
۔۔۔فورسز ہاتھوں لاپتہ 2افراد بازیاب ہوگئے ، تمپ سے ایک سال قبل پاکستانی
فوج کے ایک آپریشن کے دوران حراست بعد لاپتہ ہونے والے سلام ولد عبدالمجید
اور ظہور ولد مجید نامی دو افراد گذشتہ دنوں تربت میں فورسز کیمپ سے بازیاب
ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔
۔۔۔بلیدہ میں خونی آپریشن کی تیاری ، فوج کی بڑی تعداد پہنچ گئی ۔
31 دسمبر
۔۔۔ ضلع پنجگور کے علاقے کیل کور میں پاکستانی زمینی فوج کا آپریشن، کیل
کور میں بیدری،چوٹھین،کلامچ و گرد نواع پاکستانی زمینی فوج کی چالیس سے
زائد گاڑیوں کے قافلے نے علاقوں کا محاصرہ کر کے آپریشن کیا، فورسز نے
گھروں کی تلاشی کے ساتھ لوٹ مار و کئی گھروں کو نذر آتش کردیا۔غلام محمد
بازار اور ایشو بازار میں پاکستانی فوج نے دوران آپریشن گھروں میں لوٹ مار
کے ساتھ دو دکانوں کو تھوڑ کر تمام سامان لوٹنے کے ساتھ متعدد افراد کو
حراست بعد لاپتہ کر دیا،زمینی فوج کے ساتھ دو گن شپ ہیلی کاپٹر بھی اس
آپریشن میں ساتھ رہے ،ایک ٹریکٹر کو ڈرائیور سمیت جبکہ دو موٹر سائیکل بھی
فوج نے اپنے کیمپ منتقل کر دئیے،دوران آپریشن فورسز نے کئی افراد کو حراست
بعد لاپتہ کر دیا،فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والے افراد میں سے چار کی شناخت
ایشو ولد محمد ، محمد ولد مبارک،شاہ دوست اور دلاور کے ناموں سے ہوئے ۔
۔۔۔مستونگ کے علاقہ چلتن پمپ کے قریب تیزرفتار لینڈکروزر گاڑی کی ٹکرسے 8سالہ بچی جاں بحق ،ڈرائیورفرا۔
Post a Comment