Translate In Your Language

New Videos

جہدآزادی کےدوگمنام سپاہی شہیدشاہ نوراورشہیدشاہ زیب،؛تحریرشے بجار

جہدآزادی کےدوگمنام سپاہی شہیدشاہ نوراورشہیدشاہ زیب،؛تحریرشے بجار

جہد آزادی کے دو گمنام سپاہی شہید شاہ نور اور شہید شاہ زیب..
تحریر : شے بجار
آج جن گمنام کرداروں کے متعلق میں نے قلم اٹھایا ہے ان کے بارے میں بہت کم سنگت جانتے ہونگے .
اپنے عظیم شہداء کے بارے میں جاننا ایک زندہ قوم کی نشانی ہوتی ہے مگر بدقسمتی کہیں یا کمزوری ہم سوں کو اپنے عظیم شہداء کے بارے میں علم نہ ہونے کے برابر ہے اسکی ایک وجہ تعلیمی اداروں میں غلامانہ نصاب ہے تو دوسری جانب سب سے بڑی وجہ بلوچ قومی سیاسی اداروں کی کمزور کارکردگی، جسکی وجہ سے قوم کے مستقبل اپنے عظیم شہداء کے حالات زندگی اور بہت سے باقی کرشماتی خوبیوں سے لاعلم ہیں.
ان عظیم شہداء کی طویل لسٹ میں پنجگور خدابادان سے تعلق رکھنے والے دو سگے بھائی شہید شاہ نور اور شہید شاہ زیب جان بھی شامل ہیں جو پنجگور کے کونے کونے میں بلوچ قومی تحریک کا پرچار کرتے نظر آتے.
ان دونوں بھائیوں کو بلوچ قومی تحریک سے دیوانگی کی حد تک محبت تھا. اسی خوف کے پیش نظر ریاستی دہشت گردوں نے انہیں راستے کا کانٹا سمجھ کر راستے سے ہٹا دیا..
بقول کسی دوست کے کہ جب ان دو بھائیوں سے سامنا ہوتا تو انکا موضوع گفتگو بلوچ قومی تحریک اور موجودہ تحریکی مسائل ہوتے تھے..
دونوں بھائیوں نے بنیادی تعلیم گورنمنٹ ہائی اسکول خدابادان سے حاصل کی اور معاشی بحران کی وجہ سے مزید تعلیم کا حصول ممکن نہیں ہو سکا.
شہید داؤد عرفِ حمید اور شہید حمید جمال سے قریبی تعلق ہونے کی وجہ سے دونوں شہید بھائی بلوچ قومی تحریک سے آخری سانس تک مضبوطی سے جڑے رہے.
شہدائے خدابادان کو قومی تحریک سے دور کرنے کیلئے ریاستی خفیہ اداروں اور علاقائی گماشتے مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتے رہے مگر نظریاتی سنگت شہید شاہ نور اور شہید شاہ زیب کوہ چلتن کی مانند اپنے سخت موقف پر ڈٹے رہے کیونکہ یہ نظریاتی پختگی انکو ورثے میں ملی تھی.
شہداء کا تعلق کسی بھی سیاسی یا مزاحمتی پارٹی سے نہ تھا مگر تحریکی دوستوں کو سپورٹ کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار رہتے تھے. کیونکہ باقیوں سے ان کے کام کرنے کا طریقہ کار یکسر مختلف تھا.
دونوں بھائی فٹبال کے بہت بڑے شوقین تھے اور شہید ڈاکٹر خالد کلب خدابادان کے بہترین کھلاڑیوں میں انکا شمار ہوتا تھا.
بقول شہید شاہ زیب کے کسی قریبی دوست کے کہ جب سیاسی جدوجہد اپنی زوروں پر تھا تو بی ایس او آزاد کی جانب سے بلوچستان میں ریاستی ظلم و زیادتی کے خلاف ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی جو موندرہ چوک پہنچ کر عوامی جلسے کی شکل اختیار کر گیا تو اسی دوران پاکستانی ناپاک پرچم کو شہید شاہ زیب نے اتار پھینک کر آزاد بلوچستان کے مقدس پرچم کو بلوچ وطن کے فضا میں لہرا دیا ۔ اور ساتھ آزاد بلوچستان کے نعرے لگا کر نوجوانوں کے جذبات کو دوبالا کر دیا.
ایک وقت تھا جب ریاستی ادارے بلوچ قومی تحریک سے خوف ذدہ ہوکر نوجوانوں کو تحریکی سرگرمیوں سے دور رکھنے کیلئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کیئے مگر دوسری جانب شہید شاہ نور اور اسکا خونی اور نظریاتی بھائی( بھائی کم دوست زیادہ ) نوجوانوں کو منظم کرنے کیلئے ہر عوامی مقام پر تحریک حوالے نوجوانوں کو فکری شعور دیتے رہے.
اسی لیئے ریاست اور اسکے پالے ہوئے گماشتوں کو ان دو مضبوط فکری سنگتوں کا زندہ رہنا گوارہ نہ گزرا تو گیارہ مارچ 2013 کو ریاستی خفیہ ایجنسی نے دونوں بھائیوں کو تربت آپسر میں ایک رہائشی کالونی سے اٹھا کر انیس مئی 2013 کو انکی مسخ شدہ لاشیں مرگاپ سے برآمد ہوتی ہیں.
ان دو عظیم شہداء کو بلوچ جہد میں گرانقدر خدمات پر سرخ سلام پیش کرتا ہوں.
بلوچ ،بلوچی ءُ بلوچستان سبز میزران ءُ آجو باتاں

Share this Post :

Post a Comment

Comments

News Headlines :
Loading...
 
Support : Copyright © 2018. BV Baloch Voice - All Rights Reserved