لاپتہ بلوچ اسیران، شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3010 دن ہوگے
کوئٹہ: لاپتہ بلوچ اسیران، شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو
3010 دن ہوگے-اظہار یکجہتی کرنے والوں میں پسنی بی این ایم کا ایک وفد
لاپتہ افراد ، شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی وائس فار مسنگ پرسنز
کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ 2000 سے جاری بربریت ظلم بلوچ کے
لئے ہر مہینہ ہر دن ہر پل ایک جیسا لہولہان ، خون آلود و مسخ رہا ہے-
بلوچ قوم کے لئے ہر سال ہر مہینہ اور ہر دن سرخ اور کئی فرزندوں کی شہادتوں
، اغوا کے ساتھ آسمان و زمین کو سرخی میں نہلایا جاتا ہے - آپریشن فرزندوں
کی اغوا مسخ لاشیں اب ایسا لگتا ہے کہ قومی تحریک تک بلوچ کی زندگی ایسی
ہی رہے گی - بلوچستان میں احتجاج و مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے - بلوچ قوم
کی لیے اکرام آسودگی صرف قومی تحریک کی سورج کے طلوع ہونے کے ساتھ ہی آتی
ہے- مگر باہمت بلوچ مائیں بہنیں آج اپنے فرزندوں کی شہادتوں اغوا پر ذرہ
بھی فالاں نہیں - چائے رمضمان کا بابرکت مہینہ ہو یا عید کا دن لواحقین
سڑکوں پر سراپا احتجاج نظر ائیں گے- اور لاپتہ افراد اسیران کیمپ میں
موجود دنیا کو قابض ریاست کی ظلم، جبر سے آگاہ کرنے میں بھی پیش پیش ہیں-
یا اپنے فرزندوں کی لاشوں قبرستان میں سلامی پیش کرہی ہیں - اور اسی جذبہ
شعور نے بلوچ قوم میں وطن کے لیے قربانی دینے کے عمل کو تقویت پہنچائی-
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ برائے گمشدگی کی
آمد کی خبرکی جو نہی بازگشت سنائی دی اپنے تمام جرائم کا پردہ فاش ہونے کے
ڈر سے پاکستانی کارندوں نے آسمان سر پر اُٹھالیا کہ اقوام متحدہ کے امن
مشن کی آمد خطرناک ہے بلوچستان میں امن فوج بھی آسکتی ہے- پاکستانی چیف
جسٹس نے کہا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ سنگین ہے - اقوام متحدہ کے آنے پر
ملک کی بدنامی ہوگی- بلوچستان میں لوگوں کا لاپتہ ہونا ایک حقیقت- معاملہ
عالمی صورت اختیار کر گیا ہے انسانی حقوق واکے آگئے تو ہم سب کی بدنامی
ہوگی پاکستان قومی اسمبلی کے اراکین نے اقوام متحدہ کے دورے پر تشویش کا
اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران اقوام متحدہ بلوچستان کے بارے میں جاننے
کے لئے دورے کی دعوت دے کر ملک توڑنے کی شازش کر رہے ہیں
Post a Comment