Translate In Your Language

New Videos

بابونوروز اور ان کے ساتھیوں کی جدوجہد بلوچ قوم کیلئے مشعل راہ ہے،؛بلوچ سالویشن فرنٹ

بابونوروز اور ان کے ساتھیوں کی جدوجہد بلوچ قوم کیلئے مشعل راہ ہے،؛بلوچ سالویشن فرنٹ

کوئٹہ:بلو چ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں کہا ہے کہ 1958 میں آزادی کی جدوجہد میں شہادت کا رتبہ پانے والے بابو نوروز خان زرکزئی میر دلمراد لاشاری شہیدمیربٹے خان زرکزئی شہید مستی خان زرکزئی شہیدمیر غلام رسول لاشاری شہیدمیربہاول خان موسیانی شہید جمال خان جام شہیدمیر ولی محمد موسیانی اور ان کے فکری ساتھیوں کی جدوجہد مثالی اور بلوچ قوم کے لئے مشعل راہ ہے بابو نوروز خان اور ان کے ساتھیوں نے ون یونٹ اور غلامی کے خلاف جدوجہد کو ایک جست دی یہ سلسلہ آغا عبدالکریم خان کے جدوجہد کا تسلسل تھا استمان گل اور آزادی کمیٹی کا بلوچستان خاص کر قلات و گرد نواح میں وسیع تر تیاری جو آغا عبدالکریم کی گرفتاری کے بعد ادھورا رہ گیا تھانوروز خان اور ان کے ساتھیوں نے اسی کوششوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی ابتداء میں میر دلمراد نے اپنے چند فکری ساتھیوں اور اپنی قبیلہ کے کچھ افراد سے مل کر جدوجہد کی داغ بیل ڈالی بعد میں انھوں نے بابو نوروز کی قیادت میں متفقہ طور پر جہد آزادی کے سلسلہ کو آگے بڑھایا جہاں انھوں نے آزادی کے لئے قومی جدوجہد کو ترجیحات اول سمجھے وہاں انھوں نے ایوب خان سمیت مختلف حکومتی نمائندوں کو اپنا پیغام پہنچانے کی کوشش کی ایوب خان کو لکھے گئے ان کے خطوط اورکچھ غیر ملکیوں کی گرفتاری کے بعد ان کے پیغامات سے یہ واضح ہے کہ ان کا مطالبہ صرف اور صرف قومی آزادی کا تھا ان کا مطالبہ اور ایجنڈا بہت واضح اور دو ٹھوک تھا بابو نوروز اور ان کے ساتھیوں کے مثالی اورشاندار الفاظ جو دہرانے کے لائق ہے ان کاکہنا تھا کمزوری اور تذبذب دکھانے سے تحریکیں مضبوط نہیں ہوتے یہ وہی لوگ کرتے ہیں جنہیں اپنی آزادی سے دلچسپی نہیں ہوتی آزادی چاہنے والے انجام کی پرواہ کئے بغیر،بغیر کسی ہچکچاہٹ کی جدوجہد کرتے ہیں جیل میں پھانسی کے سزا پانے والے بہادر فرزندوں کا کہنا تھا کہ یہ جدوجہد ہماری گرفتاری سے ختم نہیں ہوسکتے ہماری خون سے اس کی بنیادوں کی تعمیر ہوگی ہماری شہادت ضرور اپنا رنگ جہد وطن کی صورت میں دکھائے گی پھانسی گھاٹ پر جانے والوں کے آجوٸی کا نعرہ ان کی واضح اور اصولی موقف کو اور بھی واضح کردیا ہے ہمارے بعض لوگ ان کی جدوجہد کو خان کی گرفتاری سے تعبیر کرتے ہیں وہ یا زمینی حقائق کو مسخ کررہے ہیں یا انہیں زمینی حقائق کا علم نہیں یا پھر وہ بھی ریاست اور پارلیمنٹ پرستوں کے پروپیگنڈہ و ڈس انفارمیشن کا بلواسطہ شکار ہوچکے ہیں ترجمان نے کہاکہ ان کی جدوجہد کو کچلنے کے لئے تمام تر طاقت استعمال کیا گیا لیکن ریاست کی ناکامی ہوئی اور پھرانہیں نام نہاد مذاکراتی حربوں کی صورت میں دھوکہ سے گرفتار کرکے پابند سلاسل کیا گیا بعد ازاں ان کے ساتھیوں کو پھانسی دیکر شہید کیا گیااوربا بو نوروز خان شہید میر دلمراد لاشار ی میر جلال خان زرکزئی اور میر محمد عمر کو تا حیات قید کی سزاء دیکر پس زندان کیا گیا دوران حراست انہیں سخت تریں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا زہنی و جسمانی ٹارچر اور تفتیش و ازیت کے سخت تریں مرحلوں سے انہیں گزارا گیا بابونوروز خان گرفتاری کے ابتدائی سالوں جیل ہی میں وفات پاگئے ترجمان نے کہاکہ 1958میں بابو نوروز خان اور ان کے دیگر آزادی خواہ ساتھیوں نے بے سروسامانی کے ساتھ جدوجہد کی اگر انہیں مذاکرات کے نام پر دھوکہ نہیں دیا جاتا تو شاید آج بلوچ اپنی منزل کوپاکر آزادی کے ساتھ زندگی گزارے ہوتے ان کی سرفروشی اور شہادت نے قومی اورسماجی جذبوں کی نشوونماء کی ترجمان نے بابونوروزخان زرکزئی اور ان کے تمام فکری دوستوں سمیت سنگت ورنا نوروز شہید عبدالقادر لانگوکو آزادی جیسے عظیم مقصد کے لئے قربانیوں اور بہادرانہ شہادت پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاریخ ان کے جدوجہد اور نام کو ہمیشہ دہراتے ہوئے سنہرے الفاظ میں یاد کریگی۔

Share this Post :

Post a Comment

Comments

News Headlines :
Loading...
 
Support : Copyright © 2018. BV Baloch Voice - All Rights Reserved