Translate In Your Language

New Videos

پاھار......بلوچ لاپتہ افراد کی حراستی قتل میں اضافہ ، ماہِ اپریل میں126فوجی آپریشنز میں280 افرادلاپتہ،18لاشیں برآمد

پاھار......بلوچ لاپتہ افراد کی حراستی قتل میں اضافہ ، ماہِ اپریل میں126فوجی آپریشنز میں280 افرادلاپتہ،18لاشیں برآمد


سنگر کامکمل پُر مغزاور دستاویزی رپورٹ و تجزیہ

چیف ایڈیٹر دوستین بلوچ کے قلم سے


پاکستانی عقوبت خانوں میں اسیر بلوچ لاپتہ افراد کی حراست قتل اور بلوچستان میں ریاستی فورسز کی جنگی جرائم میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جو انتہائی تشوتشناک صورتحال ہے۔

اس پورے مہینے میں فورسز نے 126 آپریشنز کرکے280 سے زائد افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا جس میں25 خواتین و بچے بھی شامل ہیں۔ د رجنوں گھروں میں لوٹ مارکے بعد37 گھروں کو نذر آتش کر دیا گیا۔18 لاشیں برآمد ہوئیں،جس میں دس افراد کا حراستی قتل کی گیا جو پہلے سے فورسز کے تحویل میں تھے۔ جبکہ8 ہلاک شدگان کے محرکات سامنے نہ آ سکے۔اس مہینے 19 افراد فورسز کی عقوبت خانوں سے بازیاب ہوئے۔

بلوچ جہد کی برق رفتاری،عوامی شمولیت اور سرزمین میں موجود سیاسی رہنماؤں،کارکنوں اور سرمچاروں کی انتھک کاوشوں،شب روز کی جدوجہد و قربانیوں نے بلوچ آزادی کی جہد کو خطے میں روشناس کرانے کے ساتھ قابض ریاست کو شدید مشکلات سے دوچار کر کے اپنی جہد کو دنیا بھر میں ایک حد تک منوایا ہے۔پاکستانی فوجی نقصانات کا اندازہ صرف بی ایل ایف کی سہہ ماہی رپورٹ سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے،جہاں تنظیم کے ترجمان نے بلوچ سہہ ماہی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ جنوری تا ما رچ تین مہینے میں پاکستانی فورسز پر134 حملے کئے گئے جس میں183 سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے اور110 سے زائد زخمی ہوگئے۔ان حملوں میں پاکستانی فورسز کی32 گاڑیوں اور 7 موٹر سائیکلوں جبکہ پاکستان آرمی کی تعمیراتی کمپنی ایف ڈبلیواو پر7سے زائد حملوں میں انکے 18سے زائد اہلکاروں کو ہلاک اور درجن سے زائد زخمی کیے۔انکی6 گاڑیوں کو نقصان پہنچایاہے۔9ریاستی مخبروں کو ہلاک کیاگیا۔اسکے علاوہ رایاستی تشکیل کردہ ڈیتھ اسکواڈ پر3 حملوں میں انکے1 اہلکار سے زائد ہلاک اورکئی زخمی کیے۔عالمی دہشتگرد داعش کے 5 اہلکار ہلاک کیے۔سی پیک روٹ پرواقع2 پل کو نشانہ بنانے کے ساتھ موبائل ٹاورز اور سی پیک روڈکے 2 مین ٹرانسمیشن بجلی ٹاور تباہ کیے۔

ان اعداد و شمار سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ قابض ریاست کس طرح مشکلات کا شکار ہے۔آئے روز ریاستی فورسز کے اہلکاروں کی ہلاکتیں،فوجی کانواؤں پر حملے،آرمی کیمپ سمیت عسکری تعمیراتی کمپنی پر حملوں سے یقیناًپاکستانی فورسز ذہنی مریض بن چکے ہیں۔دہشت گرد پاکستان بلوچ مزاحمت کاروں کے پہ در پے حملوں سے جہاں ذہنی مریض بن چکی ہے۔ اسی طرح بھوکھلاہٹ اور اپنی قبضہ کو قائم کرنے کے لیے بلوچ آبادیوں پر بے دریغ زمینی و فضائی حملوں میں تیزی لا رہی ہے۔وہ یہ سمجھتی ہے کہ ریاستی مشینری کو مکمل استعمال کر کے وہ بلوچ قوم کو خوف میں مبتلا کرنے میں کامیاب ہو جائے گی،مگر موجودہ جہد جس میں عظیم بلوچ رہنما چیئرمین غلام محمد و ساتھیوں کی شہادت بعد آپریشنوں میں تیزی لائی گئی اور اب تک پچاس ہزار سے زائد بلوچ حراست بعد لاپتہ کرنے کے ساتھ ہزاروں شہید کیے گئے،مگر قابض بلوچ کے دلوں میں خوف و ہراس پیدا کرنے میں مکمل ناکام رہا ہے۔یہی سبب ہے کہ قابض زمینی و فضائی آپریشنوں میں تیزی لائے ہوئے ہے تاکہ کسی طرح بھی اس خطے کی اہم گیٹ وے،عسکری و معاشی پورٹ و وسائل سے مالا مال بلوچ سرزمین پر قبضہ جما سکے۔پاکستان کو اچھی طرح علم ہے کہ وہ اپنی گرتی معاشی صورت حال سے اکیلے بلوچ قوم کو شکست نہیں دے سکتا ہے اس لیے اس نے چین کے ساتھ گوادر اکنامک کوریڈور کا اعلان کیاتاکہ چین کی مدد سے وہ بلوچ ساحل و وسائل پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو جائے۔اقتصادی راہداری کے نام پر صرف سیکورٹی کی مد میں کروڈوں ڈالر سیکورٹی پہ خرچ کرنے کے لیے سالانہ بجٹ بنایا گیا جس سے بلوچ قوم کو زمینی و فضائی آپریشنوں کا شکار بنایا جا رہا ہے،تاکہ کسی طرح بھی سی پیک کو مکمل کرنے کے ساتھ بلوچ آزادی کی جہد کو سبوتاژ کیا جا سکے،مگر بلوچ ماؤں،بزرگوں ،بہنوں کی ہمت ہے کہ آج سرزمینِ بلوچ میں سیاسی شعور اب بلوچ کی خون میں شامل ہو چکی ہے،جہاں بچوں کو سنبھلنے کے ساتھ ہی دشمن کا تعین ہو جاتا ہے۔اسی طرح آزادی کی محاذ پر بندوق کے ذریعے دشمن ریاست کو زیر کرنے والے سرمچاروں کی جہد قربانیاں قابل دید ہیں۔شہید شہک جان نے شہادت سے قبل اپنی پیغام میں بلوچ ماؤں،بہنوں،بیٹیوں نوجوانوں کو وہ تربیت و جنون سے مالا مال کیاجورہتی دنیا تک ایک مثال رہے گی۔ماؤں کے حوصلے اتنے بلند ہیں کہ اپنے تمام فرزندوں کی شہادت کے باوجود انکے ہمت جواں ہیں۔

قابض ریاست اور اسکے پارلیمانی حواری فوج و دیگر ٹولز،میڈیا سمیت پوری کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح بلوچ جہد کو داخلی طور پر اوردیگر اقوام کے سامنے غلط پیش کرنے کے ساتھ خانہ جنگی یا بیرونی مداخلت و مہم جوئی قرار دیں،اس ضمن میں پاکستان نواز تمام بلوچ گروہ اور جماعتیں اپنی پوری قوت کے ساتھ فوج کی زبان و پالیسیوں پر عمل پھیرا ہیں۔چاہے کوئی اقتدار میں ہو یاحزب اختلاف میں،یا آنے والے وقتوں میں کوئی اپنی باری کے انتظار میں سب ہی فوجی پالیسیوں پر عمل پھیرا ہیں۔نام نہاد بلوچ کش مالک اینڈ رجیم نے آتے ہی ہزاروں بلوچوں کو فوج کے سامنے مزاحمت کار بنا کر پیش کیا اور کہا گیا کہ اب صرف چند سو افراد رہ گئے ہیں،اسکے بعد زہری اینڈ کمپنی بھی زور سے وہی عمل دہرا رہی ہے ۔لگ بھگ دو سال میں بھی اس نے ہزاروں افراد کو مزاحمت کار پیش کرکے فوج کے سامنے سرنڈر کرایا کہ جی اب مُٹھی بھر رہ گئے ہیں۔مالک نے اپنے دور میں دعویٰ کیاکہ ہزروں افراد......زہری ،سرفراز بگٹی نے بھی یہی دعویٰ کیا اب بھی کہتے ہیں مٹھی بھر..........لگتا ہے کہ پاکستانی میڈیا اور دیگر مکمل اندھے ہیں کہ ہزاروں تو تم لوگ سرنڈر کرا چکے ہو اب بھی مٹی بھر یعنی چند سو.........پھر آئے روز بیانات کہ فوج کی رٹ بلوچستان میں قائم کر دی گئی ہے ،کوئی ڈاکٹر مالک سے کہے کہ تم یا تمہارے دیگر کارندے بغیر فوجی قافلے و سیکورٹی کے اپنے گھروں میں نہیں جا سکتے،اسی طرح زہری یا سرفراز بگٹی و دیگر درجنوں فوجی سیکورٹی گاڑیوں بلٹ پروف گاڑیوں بغیر ایک کلومیٹر سفر طے نہیں کر سکتے ، کون سی سرکاری رٹ قائم ہے،بلوچ جہد آزادی کو ختم کرنے والوں کا دعوے کیا صرف کوئٹہ تک محدود ہیں؟ وہاں بھی ہر فرلانگ پر آرمی کی چوکیاں،دروغ گوئی کی انتہا ہے یہاں تو اس وقت بلوچ جہد نے پاکستان کو اندرون طور پر مکمل تباہی کے دہانے پرپہنچایا دیا ہے۔اسکی فوج کے حوصلے بلوچ سرمچاروں کے آئے روز کے حملوں سے مکمل پسپا ہو چکے ہیں،بلوچ کے نام پر سیاست کرنے والے بھی بلوچستان بدر اسلام آباد،کراچی و دیگر پاکستانی شہروں میں منتقل ہو چکے ہیں،کبھی کبھار درجنوں فوجی سیکورٹی پہ آبائی علاقوں کا دورہ صرف چند گھنٹوں کے لیے کر کے پھرجن کی طرح راتوں رات غائب ہو جاتے ہیں،اور یہی لوگ بلوچ جہد کی خاتمہ کا بات کرتے ہیں۔

آج عوامی شمولیت،سیاسی ،رہنماؤں و کارکنوں خاص کر بی این ایم کی عوام تک رسائی،آگاہی نے بلوچ جہد کو آنے والی نسلوں تک منتقل کر کے شہدائے کے روح کو تسکین پہنچا دیا ہے۔یقیناًیہ جہد کے لیے خوش آئند ہے مگر سیاسی تنظیموں کو اس میں مزید بہتری کے ساتھ آگاہی کے عمل کو بڑھانا ہو گا۔دوسری جانب مزاحمتی تنظیموں کی بہترین حکمت عملیوں کے تحت سرمچاروں کی کارروائیوں نے پاکستانی فوج،ڈیتھ اسکواڈ،مذہبی شدت پسندوں کو نیست و نابود کر دیا ہے۔سرمچاروں کو اپنی حکمت عملیوں میں بہتری لاتے ہوئے مخصوص اور اہم ٹارگٹ نشانے پر لانے ہونگے،جیسا کہ گوادر،سی پیک،فوجی قافلوں پر سخت حملے ،جہاں کوئی بھی بچ نہ سکے ریاستی مخبروں،پارلیمانی ایجنٹوں کی گرفتاریاں انتہائی ضروری ہیں۔وقت وحالات کے ساتھ حکمت عملیوں میں تبدیلی ،جنگی محاذوں میں تیزی و پلاننگ اہم ہیں۔ اس وقت اگر مہینے میں گوادر ،سی پیک ،کوسٹل ہائی وے پر ایک بھی بڑا اہم حملہ ہوتا ہے تو وہ پاکستان چین کی رونگھٹے کھڑا کرنے کے برابر ہوتاہے۔اب مخصوص ٹارگٹ بھی ضروری ہیں تاکہ ذہنی مریض قابض فوج کے اہلکار دم دبا کر بھاگنے پر مجبور ہو جائیں۔

بلوچ جہد کے خلاف پروپیگنڈہ مشینری استعمال کر کے اسکے خاتمے کا دعویٰ کرنے والے اپریل کے مہینے میں گوادر،پسنی،کیچ و دیگر علاقوں میں سرمچاروں کی بہترین حکمت عملی کے تحت کارروائیوں سے بوکھلا چکے ہیں۔

اپریل کے مہینے میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال اور پاکستانی فوج کی جنگی جرائم کی تفصیلی رپورٹ بی این ایم کے جاری کریا ہے جو ہم اپنے کی معلومات و آگہی اور ایک دستاویز کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔

بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات دلمراد بلوچ نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال اور ریاستی جنگی جرائم کی ماہ اپریل کی تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس مہینے بھی فورسز کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بربریت و جارحیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔اس پورے مہینے میں فورسز نے 126 آپریشنز کرکے280 سے زائد افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا جس میں25 خواتین و بچے بھی شامل ہیں۔ د رجنوں گھروں میں لوٹ مارکے بعد37 گھروں کو نذر آتش کر دیا گیا۔18 لاشیں برآمد ہوئیں،جس میں دس افراد کا حراستی قتل کی گیا جو پہلے سے فورسز کے تحویل میں تھے۔ جبکہ8 ہلاک شدگان کے محرکات سامنے نہ آ سکے۔اس مہینے 19 افراد فورسز کی عقوبت خانوں سے بازیاب ہوئے۔مرکزی سیکریٹری اطلاعات دلمراد بلوچ نے کہا کہ 25 اپریل کو فورسز کے زیر حراست جن پانچ افراد کی لاشیں پھینکی گئی اس میں بی این ایم کے مرکزی رہنما ماسٹر بیت اللہ بلوچ کی بھی لاش شامل تھی جسے فورسز نے 17 جون2015 کو حراست بعد لاپتہ کیا تھااور فورسز کی جانب سے اس کی گرفتاری کا بیان میڈیا ریکارڈ میں موجود ہے بعد ازاں انہیں دیگر لاپتہ افراد کے ساتھ ایک جھڑپ میں مارنے کافورسز کا بیان اسکی پول کھولنے میں کافی ہے مگر میڈیا ریاستی بی ٹیم کے طورپر فورسز کے سیاہ و سفید کا لانڈری بن چکاہے ۔ حراستی قتل عام کو جعلی مقابلوں کا ڈرامائی شکل دے کر قابض ریاست تمام انسانی قوانین کی پامالی کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم بارہا پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا سے کہتے آ رہے ہیں کہ وہ خود مقبوضہ بلوچستان کا دورہ کریں اور حقائق تک رسائی کی کوشش کریں مگر افسوس کہ سامراجی فوج و اسٹیبلشمنٹ کے تابے صحافت اب صرف نام کی میڈیا رہ گئی ہے۔ماہ اپریل میں فورسز کی جارحیت کی تفصیلی رپورٹ سند کے طور پر پارٹی کے پاس موجود ہے جہاں ایف سی،و ریاستی ترجمان سینکڑوں آپریشنوں اور لوگوں کے حراست کو مشتبہ کہہ کر خود تصدیق میڈیا میں کرتے آ رہے ہیں مگر تابع میڈیا کے پرسنز آج تک اخلاقی جرأت نہیں کر سکے کہ ان صاحب قوت لوگوں سے یہ پوچھیں کہ اتنی بڑی تعداد میں آئے روز لوگوں کو حراست بعد ان کو کہاں غائب کیا جاتا ہے۔سیاسی کارکنوں ،رہنماؤں،مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کی حراستی قتل عام میں شدت ایک سنگین صورت اختیار کر چکی ہے ۔اور ریاست کی یہ جنگی جرائم بلوچستان کا ایک عظیم انسانی بحران جنم دے رہا ہے ۔ اپریل کے مہینے کی تفصیلی رپورٹ درج ذیل ہے جسکی مشمولات پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا سمیت مقامی ومتاثرہ افراد کے ذرائعوں سے اکھٹے کئے گئے ہیں۔

یکم اپریل

** پاکستانی فوج نے کیچ کے علاقے دشت کے علاقے جان محمد بازار میں آپریشن کر کے درجنوں گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ وہاں موجود ایک موٹر سائیکل اور ایک گاڑی کو ساتھ لے جانے

سمیت ۸افراد کو حراست بعد لاپتہ کردیا۔فورسز کے ہاتھوں لاپتہ کیے جانے والے افراد کی شناخت،ماسٹر عبدالرحمان،عبدالرشید،مردا،غفار ولد ابراہیم،ہدایت اللہ ولد ابراہیم،غنی ولد رستم، لیاقت ولد رستم،حسن،مسلم کے ناموں سے ہوئے۔ فورسز نے خوف ہراس پھیلانے کے لیے کئی مارٹر بھی اردگرد داغے۔

**ڈیرہ بگٹی کے علاقہ مٹ میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے15خواتین سمیت 27افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا۔ جنکی شناخت نام سنجر بگٹی عمر 80، لال جان ولد سنجر بگٹی،گنوار ولد سنجر بگٹی،بارو ولد لنجو بگٹی،بشخو ولد دینا بگٹی،سلیم ولد دینا بگٹی،تاڈال ولد سنجر بگٹی،جامان ولد سرکار بگٹی،میر خان ولد سرکار بگٹی،آئشہ زوجہ سنجر بگٹی،خان بی بی زوجہ سنجر بگٹی ،سائیبان زوجہ سرکار بگٹی، ساحت بی بی زوجہ لورا بگٹی،ماہ گل زوجہ لنجو بگٹی،زامر زوجہ لنجو بگٹی ،شاروزوجہ ساجو بگٹی،حیدر ولد لنجو بگٹی،دادان ولد لنجوبگٹی،نصرادین ولد لنجو بگٹی، جرکی بنت لنجوبگٹی، پیروک بنت لنجو بگٹی ، زیبان بنت لنجوبگٹی، مندی بنت سنجر بگٹی، گیمو بنت سنجر بگٹی،ناز خاتون بنت سنجر بگٹی،زینت بنت سنجر بگٹی کے ناموں سے ہوگئیں۔

**بدھ 30مارچ کو ضلع کیچ کے علاقے تمپ دازن میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے متعدد افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا جن میں صرف ایک کی شناخت میرجان ولد کمال خان کے نام سے ہوگئی جبکہ باقی افراد کی تاحال شناخت نہ ہوسکی ۔

2اپریل

** پسنی کے علاقہ واڈ نمبر 6سے پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے 7افراد کواغواکیا۔ 6کی شناخت آصف ولد خالد،عارف ولد خالد ،فیصل ولد صوالی،احمد ولد صوالی،سلیم ولد رضا، الو کے ناموں سے ہوگئی۔

3اپریل

* *دشت ، علاقہ جان محمد بازار میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے مردم شماری کیلئے زبردستی شاختی کارڈ چھین کرلے گئے۔

* *تربت زیارت سے پاکستانی فوج نے ڈیلٹا اسکول کے ٹیچر استاد بلوچ خان کو اغوا کیا۔

4اپریل

* *کولوہ کے بعض علاقوں میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے رستم ولد کریم جان ، محمد رحیم سردارانامی دو افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا۔

5 اپریل

**تین روز قبل پسنی کے علاقے وارڈ نمبر5 سے فورسزنے آپریشن کر کے8 افراد کو لاپتہ کیا تھا جن میں سے ماجد نامی شخص کو فورسز نے آج چھوڑ دیا جو بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گیا۔

7 اپریل

**ضلع کیچ کے علاقے تمپ رئیس آباد بالیچہ میں گذشتہ دو مہینے قبل پاکستانی فوج کے ایک آپریشن کے دوران حراست بعد لاپتہ کئے گئے نوجوان نوروز ولد غفور گذشتہ شب بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے ۔

** ڈیرہ بگٹی کے علاقے شاری دربار میں پاکستانی فوج نے آپریشن کر کے15افراد کواغواکیا، جن میں8خواتین بھی شامل ہیں ۔درجن قریب گھروں کو نذر آتش کرنے کے ساتھ لوٹ مار کی گئی۔

** کیچ ، تمپ میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے 4افرادکو حراست بعد لاپتہ کیا جن کی شناخت فضل ولد پنڈوک عارف ولد پنڈوک الفیاض ولد شمبے ،حناز ولد فضل کے ناموں سے ہوگئی۔

**پاکستانی فوج نے ضلع کیچ کے علاقے تمپ پُل آباد میں آپریشن کرکے خواتین و بچوں سمیت نوجوان و بوڑھوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایاجبکہ 7افراد جوفوج کی تشدد سے شدید زخمی تھے کوحراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیاجنکی شناخت مجیب ولدعصا، شریف ولدرسول بخش، محمد ولدصاحبخان، سراج ولدنذیر، اسلم ولدشمبے، کریم ولدرحیم بخش اور جاوید ولدمراد کے ناموں سے ہوگئی۔

**فورسز نے گوادر و تربت سے 4افراد حراست بعد لاپتہ کردیئے۔ایف سی اہلکاروں نے گوادر کے علاقے ’’ پلیری ‘‘ سے دو افراد شاہنواز ولد عبدل ،ُ علی ولد لعل محمد کو اغوا کرلیا۔

** تربت کے علاقے پھل آباد سے دو افرادکو حراست بعد لاپتہ کیا گیا۔تاہم فوجی ترجمان نے مشتبہ کہہ کر حراست میں لینے کی تصدیق تو کی ہے مگر کسی کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔

** تربت کے علاقے زعمران میں ایف سی نے آپریشن کرکے4 افراد کو حراست بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ۔جن کی شناخت نہ ہوسکی۔واضع رہے کہ پاکستانی فوج بلوچستان بھر میں آپریشن کے نام پر روزانہ درجنوں افراد کو حراست بعد لاپتہ کردیتی ہے اور میڈیا میں انکی گرفتاری کی ذمہ داری نہیں لیتی ہے اور جب بھی کسی گرفتاری کو میڈیا میں مشتہر کرتی ہے تو حراستی قتل بعد اس کی لاش پھینک دی جاتی ہے ۔

** تربت کے علاقے زعمران میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ایک شخص محمداسحاق کو ہلاک کردیا جبکہ مسلم نامی شخص زخمی ہوگیا ۔

9 اپریل

** بروز اتوار کو بلوچستان کے متعدد علاقوں کاہان، بمبور، تراتانی ،بولان سمیت آواران کے کنری اور سیاکل میں پاکستانی فوج کے زمینی و فضائی دستوں نے آبادیوں کو محاصرے میں لیکر بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاز کردیا۔کاہان، بمبور، تراتانی اور بولان کے علاقوں میں آبادیوں پر گن شپ ہیلی کاپٹروں نے شیلنگ کی۔جبکہ آواران کے علاقے کنری اور سیاکل میں فوج زمینی و فضائی دستوں نے آپریشن شروع کردیا۔دو ہیلی کاپٹر سمیت متعدد گاڑیوں اور موٹر سائیکل دستوں نے علاقوں کو گھیرے میں لیا ۔پہاڑوں پرکمانڈوز تعینات کردیئے گئے ۔گھر گھر تلاشی و خواتین و بچوں کا تشدد و گھرو ں کو نذر آتش کیاگیا جبکہ ہیلی کاہٹروں کی پروازیں بھی جاری ہیں جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے ۔

**گریشہ میں پاکستانی فوج و ریاستی ڈیتھ اسکواڈنے مشترکہ طور پرزمینی آپریشن کرکے درجن سے زائد افراد حراست بعد لاپتہ چھ کی شناخت ہو گئی،داخلی و خارجی راستے مکمل سیل، ڈیڑھ سو کے قریب فوجی گاڑیوں پر مشتمل ہزارسے فوجی اہلکاروں نے گریشہ میں آپریشن جاری رکھا ہے،بیسمیہ و نال سے گریشہ میں داخلی راستے مکمل سیل کرنے کے ساتھ گریشہ سے مشکے کی جانب جانے والے راستے کو بھی مکمل بند کر دئے گئے۔ گریشہ کے علاقے گونی،سریج آرمی کیمپ میں پاکستانی آرمی کی زمینی فوج کی بڑی تعداد جمع ہوگئی ۔تاپکو،سریج،گونی، کوچہ، شگرا،باہڈی،گمبولہ میں فوجی آپریشن دوران درجنوں گھروں کو لوٹ مار بعد نذر آتش کرنے کے ساتھ کئی افراد کو لاپتہ کیا گیا،تاہم فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ کیے جانے والے افراد میں سے چھ کی شناخت ہو گئی ہے۔ محمد ولد روزی،نور جان ولد دری خان،کوچہ گریشہ سے عارف ولد امیر بخش،بختیار ولد امیر بخش، دونوں بھائی ہیں،پتکو سے ڈاکٹر کریم بخش ولد بہا اور مجید ولد سبزل کو حراست بعد لاپتہ کر دیا گیا ہے۔

10اپریل

** ضلع واشک کی حدود سے پچیس سالہ نوجوان کی لاش برآمد، شناخت کے لیے ناگ منتقل کردیا گیا۔ لیویز کے مطابق ضلع واشک کے علاقے سوراپ سے ایک نوجوان کی لاش برامد ہوئی ہے جس کی فوری شناخت نہیں ہوسکی ہے تاہم لاش کو ناگ منتقل کردیا گیا ہے۔

** پاکستانی فوج نے پیر کو ضلع کیچ کے علاقے تمپ کے کلاہو،کلاہو سری اور بازار میں آپریشن کرکے خواتین و بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا،گھروں کے کئی قیمتی اشیا لوٹ لئے اورکئی توڑڈالے۔خواتین و بچوں پر بندوقیں تھان کرانہیں باہر کھڑا کیا جبکہ دو نوجوانوں کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا جن کی شناخت قیوم ولدمراد شاہ اور قادر ولد اوغان کے ناموں سے ہوگئی۔

** بروزمنگل کو پاکستانی فوج کی متعدد گاڑیوں پر مشتمل دستے نے علی الصبح ضلع کیچ کے علاقے دشت کمبیل کو چاروں اطراف سے محاصرے میں لیکر آپریشن کا آغاز کردیا۔گھر گھر تلاشی و خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔لوگ مکمل محصور ہیں جبکہ علاقے کی مواصلاتی نظام کو مکمل بند کردیا گیاہے ۔ فائرنگ و دھماکوں کی آوازیں بھی سنائی دیں۔

** اتوار کوضلع کیچ کے علاقے تمپ کلاہومیں دوران آپریشن پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے قیوم ولد مراد شاہ اور قادر ولداوغان گذشتہ شب فورسز کے کیمپ سے رہا ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔

** چار روز قبل پاکستانی فوج و خفیہ اداروں نے مستونگ کے دو طالب علموں کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا جن کا تاحال کوئی خبر نہیں ہے ۔لاپتہ کئے گئے طالب علموں میں ایک کی شناخت بہادرخان شاہوانی کے نام سے ہوئی جو سکنہ کاری سہر مستونگ کا رہائشی ہے اور کوئٹہ میں پڑھ رہا ہے جبکہ دوسرے کی شناخت نثار احمد بنگلزئی کے نام سے ہوئی ہے جوسکنہ کلی براہیم شہی مستونگ کارہائشی ہے اور مستونگ ڈگری کالج میں بی ایس سی کا طالب علم ہے ۔

**منگل کو پاکستانی فوج و خفیہ اداروں نے کیچ کے علاقے دشت کمبیل ،دشت کلیر ،دشت جمعہ بازار،دشت کوہ سنٹ ،ہوشاپ تل اور ڈیرہ بگٹی میں فوجی آپریشن کرکے خواتین و بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔گھروں میں تلاشی کے نام پر لوٹ مار کرکے توڑ پھوڑ کی ۔ جبکہ 6افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا جن میں گیارہ و تیرہ سالہ بچے سمیت 60سالہ بزرگ شامل ہیں۔ دشت کلیر ا وردشت جمعہ بازارسےَ اکبرولد جمعہ اورْ سخی بخش ولد نادل نامی 2 افراد جبکہ دشت کوہ سْنٹ65سالہ بزرگ پشنبے ولد مزارکو حراست بعد لاپتہ کیا گیا۔اسی طرح ضلع کیچ کے علاقے ہوشاپ تل میں گیارہ سالہ عارف ولد شاکراورسیزدہ سالہ ندیم ولدشاہد نامی دو نوجوانوں کو حراست بعد لاپتہ کیاگیا۔ پاکستانی فوج نے ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی دریجن ،رْستم درباراورْ گریزی نالا میںآپریشن کرکے گھروں میں تلاشی و لوٹ مار کی ،خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ایک شخص کو حراست بعد لاپتہ کیا جس کی شناخت نہ ہوسکی ۔

** دشت سے لاپتہ کئے گئے سخی بخش نادل بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ۔

** تمپ میں فٹبال گراؤنڈ سے پاکستانی فوج نے 5افراد کو اغوا کر لیا، جن کے نام فہاد ولد نذرشہاب غفار شاہو،اور واجو ہیں۔

11اپریل

** تمپ کے علاقے کلاہو میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے گھر گھر تلاشی لی اور تشدد سے دو افراد زخمی کئے۔

* * دشت کے علاقے کمبیل ،تنک کوروس میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے خواتین پر تشدد، دو افراد اُٹھا کر لاپتہ کئے جن کی شناخت نام اکبر ولد جمعہ اور سخی بخش ولد نادل کے ناموں سے ہوگئی۔

* *ہوشاب میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے65سالی کماش پشمبے ولد مزار 11سالہ زاگ عارف ولد شاکر اور13سالی زاگ ندیم ولد شاہدکو حراست بعد لاپتہ کیا۔

12اپریل

** بدھ کو پاکستانی فوج نے ضلع کیچ کے علاقے مند گوبرد میں علی الصبح آبادی کو محاصرے میں لیکر آپریشن کیا۔گھر گھر تلاشی دوران خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔گھرو کی قیمتی اشیا کو لوٹ مار کے بعد 2افراد کو حراست میں لیکر اپنے ساتھ لے گئے جن کی شناخت عارف ولد شہید احمد مراداورغلام ولدحاجی دوستین کے ناموں سے ہوگئی۔

** کاہان میں فورسز نے آپریشن کرکے رطا مری عرف مزارمحمدکو ہلاک کیا۔

** بالگتر میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے دو افراد نذیر ولد واجہ داد رہائشی گڈگی اور مولابخش ولد آدم رہائشی بالگتر سری میتگ کو حراست بعد لاپتہ کردیا۔

13 اپریل

** آواران کے علاقے پیراندر چگردی سے فورسز نے دو افراد علی ولد زباد، زرین ولد حسن جو پیشہ سے مزدور ہیں اور زمینوں پر کام کر کے اپنی گزر بسر کرتے تھے انھیں پاکستانی زمینی فوج نے آپریشن کر کے لاپتہ کردیا۔

**بالگتر اور دشت میں فوج نے آپریشن کرکے60سالہ بزرگ سمیت 5افراد حراست بعد لاپتہ کیا۔گھروں میں لوٹ مار، خواتین و بچے تشدد سے زخمی ہوگئے۔ بروز جمعرات کو پاکستانی فوج نے ضلع کیچ کے علاقے بالگتر اور دشت کے کلیرو، ڈمب، سول میتگ ،نڈی و دِزدر میں فوجی آپریشن کرکے گھر گھر تلاشی لی،خواتین و بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بناکر زخمی کیاگیا۔گھروں کی قیمتی اشیا کو لوٹ کر اپنے قبضے میں لیا جبکہ 60سالہ بزرگ سمیت5افراد کوحراست میں لیکر لاپتہ کردیا ۔ جن کی شناخت بالگتر سے بلال ولددِلمراد اور نذیر ولدواجدادکے ناموں سے ہوگئی جبکہ دشت سے 60سالہ بزرگ عباس ولد شہسوار ، صابر ولد حاجی محمد، ناصرولداحمدکے ناموں سے کی گئی۔

14اپریل

** بروز جمعہ کو پاکستانی فوج نے ضلع کیچ کے علاقے دشت کہیرین میں آپریشن کرکے گھر گھر تلاشی لی۔خواتین وبچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا،گھروں کی قیمتی اشیا لوٹ مار کے ساتھ ہی ایک نوجوان کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا جن کی شناخت نواز ولد اسماعیل کے نام سے ہوگئی۔

15اپریل

**آواران کے مختلف علاقوں فورسز نے محاصرے میں لیکر فوجی آپریشن کا آغاز کیا۔ بروز ہفتہ کو ہاکستانی فوج کے متعدد گاڑیو ں و موٹر سائیکل دستوں نے علی الصبح آواران مختلف علاقوں زرانکولی ، کوچ ،زیارت ڈن،رامیان کوہ کو محاسرے میں لیکر آبادیوں میں گھر گھر تلاشی و لوٹ مار کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔علاقے مے مواصلاتی نظام کو مکمل بند کردیا گیا ہے ۔

16اپریل

**تربت سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے تین افرادبازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔ جن کی شناخت اقبال ولد قادر بخش جو تئیس اپریل 2016 کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں اپنے گھر سے اغوا ہوئے تھے۔ ،علی اکبر ولد غلام اور حقداد ولد شاہد اد کے ناموں سے ہوگئی ۔

**کیچ کے علاقے ڈی بلوچ سے پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے ایک بلوچ فرزند کو اغواء کرلیا ہے جس کی شناخت ماجد ولد فقیر سے ہوگئی ہے جو ھْشک آباد کا رہائشی بتایا جاتا ہے۔

17اپریل

* * پاکستانی فوج نے کاہان کے علاقے بمبور میں آپریشن کرکے نصراللہ شیرانی کے گھر پر حملہ کیا، دو عورتیں اور ایک شیر خوار بچہ اور گیارہ سالہ لڑکا کو اُٹھا کر لاپتہ کیا اور علاقہ خالی کرنے کی دھمکی دیدی۔

** کو ئٹہ کے علاقے جنا ح ٹاؤن سے متصل کلی برات میں بچے سڑک کنارے جھولہ جھول رہے تھے کہ نا معلوم افراد نے ان پر کریکر بم پھینک دیا جس کے نتیجے میں حسین بخش نامی ایک بچہ ہلاک جبکہ تین سالہ صنم اور تین سالہ شہناز شدید زخمی ہوگئے۔

**پیر کو کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں واقع خو شحال روڈ پر کاکڑ کالونی میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے دارو خان نامی شخص کو ہلاک کردیا ۔

18اپریل

**چمن سے ایک شخص کی لاش برآمد،شناخت نہ ہوسکی۔

**افغان سر حدی شہر چمن کے علاقے گلدار با غیچہ سے ایک نا معلوم شخص کی لاش ملی جسے چھریوں کے وار کر کے قتل کیا گیا ہے ۔

** منگل کو کوئٹہ کے نواحی علاقے مارواڑ سے لیویز نے ایک شخص کی نعش قبضے میں لیکر ہسپتال پہنچادی جس کی شناخت راز محمد کے نام سے ہوئی ہے۔

** مشکے کے علاقے کھندڈی میں پاکستانی فوج نے آبادی پر دھاوا بول کر حاجی یعقوب نامی شخص کے گھروں میں لوٹ مار بعد انکو نذر آتش کردیا،اسکے ساتھ نو دیگر گھروں کو بھی نذر آتش کر دیا گیا ۔

** پاکستانی فوج نے دشت گوہرگ باگ، کوچہ ،تولگڑ،بگدر اورُپنسی میں آپریشن کرکے تلب ولد محمد ءُ صلاح ولد حاجی فتح محمد اور کوچہ سے غلام ولد معیارکو اغوا کیا۔

19 اپریل

**فورسز کے لاپتہ غلام ولد میار بازیاب ہوکر گھر پہنچے۔

**پاکستانی فوج نے آواران کے علاقے سیاہ گزی میں آپریشن کرکے 2نوجوانوں کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے ۔جن کی شناخت عصا ولد ہیبتان اور جمعہ ولد ہیبتان کے ناموں سے ہوگئی جو آپس میں بھائی ہیں۔

20 اپریل

** جمعرات کو کوئٹہ کے علاقے ارباب کرم خان روڈ پر واقعہ کلی شیرا ز میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے شیر محمد نامی چوکیدار کو ہلاک کردیا اور فرار ہوگئے۔

**فورسز نے دشت و آواران میں آپریشن کرکے 4افراد کوحراست بعد لاپتہ کیاجن میں2بازیاب،خواتین و بچے تشدد سے زخمی ہوگئے ۔جمعرات کو پاکستانی فوج نے ضلع کیچ کے علاقے دشت جان محمد بازار میں آپریشن کرکے گھر گھر تلاشی لی،خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ زخمی ہوگئیں جبکہ گھروں کی قیمتی اشیا لوٹنے سمیت 3نوجوانوں کو حراست میں لیکر اپنے ساتھ لے گئے جن کی شناخت کفاولدبیت اللہ، عبداللہ ولد مراد بخش اور شاھوولد سید محمد کے ناموں سے ہوگئی بعد ازاں کفاولدبیت اللہ اور شاھوولد سید محمد کو چھوڑ دیا گیا جو بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔

**بروز جمعرات کو آواران میں آپریشن کرکے ایک ڈاکٹر کو حراست بعد لاپتہ کیا جن کی شناخت ڈاکٹر زباد ولد بائیان کے نام سے ہوگئی ۔کہا جارہا ہے کہ ڈاکٹر زباد کو گذشتہ سال بھی خفیہ اداروں کے اہلکار اٹھا کر لاپتہ کیا تھا جو لوگوں کی احتجاج پر بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا تھا۔واضع رہے کہ مذکورہ ڈاکٹر زباد کے دو بھائی نصیر اور محمد عمر فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہوئے جن میں نصیر کی لاش توتک میں دریافت اجتماعی قبر سے دریافت ہوگئی جبکہ محمد عمر تا حال لاپتہ ہیں۔

21 اپریل

** گچک ٹوبہ تنک،پشالی،دراسکی میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے زمینی فوج نے داخلی خارجی راستوں کو سیل کرنے کے ساتھ ان آبادیوں پر دھاوا بول دیا جبکہ زمینی فوج کو 6 گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد بھی حاصل رہی،مواصلاتی نظام بندکئے گئے۔

** آواران مین بازار سے ریاستی فوج نے مرید جان ولد موسی رہائشی بزداد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔ گچک سولاریہ میں پاکستانی فوج نے لوٹ مار بعد تمام گھروں کو نذر آتش کر دیا۔جبکہ بیسمیہ کے کئی علاقوں میں آپریشن کے ساتھ لوگوں کی فصلوں کو جلایا گیا۔

22 اپریل

** گریشہ کے علاقے زبادمیں فورسز نے آپریشن کر کے باپ بیٹے جنکی شناخت زاہد اور والد نیک محمد سے ہوئی فورسز نے حراست بعد لاپتہ کردئیے،مشکے گجلی ،نلی میں فوج نے آبادی پر دھاوا بول کر کئی مارٹر کے گولے داغے ۔

ْْْ** کوئٹہ کے علاقے پشتون آباد میں مسلح افراد نے فائرنگ کر کے محمد رمضان نامی شخص کو زخمی کر دیا جنہیں فوری طور سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

22 اپریل

** گوادر کے علاقے نیا آباد میں مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ایک شخص کو قتل کر دیا لاش کو سول ہسپتال گوادر منتقل کر دیا گیا ۔

23 اپریل

**پنجگور گچک میں پاکستانی فوج کی زمینی و فضائی آپریشن بروزاتوار تیسرے روز بھی جاری ہے ۔پچاس سے زائد افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا گیا ہے ۔گچک اور پنجگور سے آنے والے داخلی و خارجی راستے تیسرے روز بھی بند ہیں جبکہ آواران اور دراسکی جانے والے والے تمام راستے بھی سیل کردیئے گئے ہیں۔مقامی انتظامیہ نے فوجی آپریشن اور سینکڑوں لوگوں کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے جبکہ پاکستانی فوجی ترجمان آئی ایس پی آر نے بھی اپنے ایک بیان میں گچگ آپریشن میں 33لوگوں کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے لیکن حسب معمول ان کے نام میڈیا کو جاری نہیں کئے گئے ۔واضع رہے کہ گچک سے دراسکی تک طویل پہاڑی سلسلہ میں درجنوں چھوٹے بڑے قصبے موجود ہیں اور تین روز سے جاری اس زمینی و فضائی آپریشن میں۔فورسز کے ہاتھوں لاپتہ افراد میں اب تک 24کی شناخت ہوگئی۔جن میں نصیرولد حاجی،لیاقت ولد نصیر،سلام ولدنصیر،بور جان ولدمحمد،لعل جان ولدپیر محمد،.داد کریم ولدگہرام،نواز ولدداد کریم،فتح محمدولدعلی،الہی بخش ولداحمد،خیر جان ولدنور محمد،ایوب ولدنور محمد،رحم دل ولدایوب،ایوب ولداحمد،قادر بخش ولدشہداد،بشیر ولدقادر بخش،صدام طاہر،نور احمدعبدالرحمان،آصف ولدنور احمد،اشرف ولد لعل بخش،وشدل ولددلمراد،رضا محمد ولداسما عیل،اخترولدرضا محمد،نعیم ولدرضا محمد،عالم ولد رحیم جان،اللہ دادولدرسول جان،لطیف ولدعبدالغنی کے نام شامل ہیں۔

* *گیشکور سنڈم میں فوج کا آپریشن، پھلان ولد دلمرادکے گھر چھاپہ اور تمام سامان فوج اپنے ساتھ لے گیا۔

24 اپریل

**مند میں فورسز نے دوکوپ میں فائرنگ کرکے دلاور ولد شہباز سکنہ رئیس آباد تمپ نامی ایک شخص کوقتل کر دیا۔دوسری طرف خضدار میں گزشتہ روز گریشہ لوپ میں ڈیتھ اسکواڈ کی فائرنگ سے ایک بلوچ فرزند عبداللہ ولد نور بخش جاں بحق ہوگیا۔

** گوادر کے علاقے نگوری وارڑسے محسن ولد موسیٰ نامی شخص کو فوج نے اغوا کرلیا ۔

25 اپریل

** پسنی کے علاقے کلانچ میں فورسز نے آپریشن کرکے باہوٹ نامی شخص کوہلاک کیا اور اس کا بیٹے کوفوج نے حراست بعد لاپتہ کیا۔

** تربت سے اکرم ولد وشدل سکنہ آپسر بازیاب ہوگئے۔جو 20 مارچ کو اغوا ہوئے تھے۔

** پاکستانی فوج نے 25 اپریل کو مند دمگ گوک میں دھاوا بول کر کئی بلوچ فرزندوں کو اغوا کرلیا، ان میں دس کی شناخت ہوگئی ہے، عبید ولد مجید ، آصف ولد مجید، احمد شاہ ولد محمد کریم ، ندیم ولد براھیم ، فیصل ولد حاجی چاکر،ابراھیم ولد علی ،کسان سالیں عزاہ ولدمحمد صالع ،رفیق ولد علی ،گوس بخش ولد امیر بکش ،حمل ولد علی،امجد ولد یارمحمد،عزیز ولد۔۔

** تربت شاہ پور ہوٹل سے ریاستی خفیہ اداروں نے سیٹھ عصاء ولد دربیش سکنہ ہوشاپ کو اغوا کر لیا۔

26 اپریل

** َ پاکستانی فورسزنے کیچ کے علاقے ہوشاپ دمب میں دھا وا بول کر22 افرادکو اغو کیا ۔ جن میں سے 16 کی شناخت اس طرح سے ہوئی، بلال ولد ھداداد، منزور ولد زباد، شیہک اُمر ولد سید محمد ،نادل ولد عبداللہ،اصغر ولد رحمت ،وسیم ولد حکیم ،اقبالل ولدعلی بخش،جلال ولدمراد،شوھازولد مراد،مراد ولد حق داد،سیدمحمد ولد مراد،دادبخش ولد رحیم بخش ،مومن ولددرمحمد،چارشمبے ولدنورداد،صادق ولدبشیر،اللہ بخش ولد کمالان،مرادعلی ولدقادربخش ،رشیدولد چارشمبے ،حیدر ولد قاسم ،زاکرولد بہرام،پلان ولد مراد،بختیاارولدقادر،اخلاق ولد پٹان ،ملا ولد میرداد،واحدولد پنڈوک،سیدولد جنگیان ، بشام ولدقاسم۔

** ضلع کیچ کے علاقے تمپ کونشقلات میں فورسز نے بلوچی زبان کے نامور موسیقار و گلوکار استاد منہاج مختار کے گھر حملہ کرکے خواتین وبچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اورگھر کے قیمتی اشیا کو لوٹنے کے بعد گھر کو مکمل نذر آتش کردیا۔واضع رہے کہ بلوچستان خاص کر کوہلو، ڈیرہ بگٹی اور ضلع آوار ان و مکران میں فورسز کی آپریشن کے نام پر گھروں کو نذر آتش کرنا ایک معمول کا حصہ بن چکا ہے اور میڈیا بلیک آؤٹ کی وجہ سے اس طرح کی خبریں کسی بھی میڈیا میں رپورٹ نہیں ہوتے۔

** بروزبدھ کو پاکستانی خفیہ اداروں نے کراچی لیمارکیٹ کے ایک ہوٹل سے بلوچی فلموں کے اداکار ولید ناصر کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔ ولید ناصرکے فیملی ذرائع کے مطابق وہ 4روزقبل قطر سے کراچی پہنچے تھے اور وہ کسی ہوٹل میں ٹھہرے تھے کہ آج صبح پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے ہوٹل میں چھاپہ مارکر ولید ناصر کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا۔واضع رہے کہ اس سے قبل بھی 15اکتوبر کو مند گوبرد میں ایک آپریشن کے دوران ولید ناصر کو فورسز نے حراست بعد لاپتہ کیا تھا جوکئی مہینے گمشدگی کے بعد رہا ہوکر گھر پہنچ گئے تھے اور آج پھر اسے لاپتہ کیا گیا ہے ۔

**کیچ کے علاقے مندگوک میں آپریشن کے بعد حراست میں لیے جانے والے افراد میں سے ۷ بازیاب ہو کر اپنے گھروں میں پہنچ گئے۔

**جمعرات کو ضلع کیچ کے علاقے مند ہوزئی سے 5افرادکی لاشیں بر آمد ہوئیں ۔لاشوں کی شناخت لاپتہ افرادماسٹر بیت اللہ سکنہ دازن مرکزی رہنما بلوچ نیشنل موؤمنٹ،ناصرولدغلام سکنہ گوبرد ، آصف ولد ماسٹر انور سکنہ کانیگ مند، جاسم ولدرحیم سکنہ گومازی اور نوروز ولدمجید سکنہ لبنان مند کے ناموں سے ہوگئیں ۔ماسٹر بیت اللہ بلوچ نیشنل موومنٹ مرکزی رہنما تھے جنہیں17جون 2015کو رمضان کے مہینے میں تمپ سے پاکستانی فورسز نے حراست بعد لاپتہ کیا تھا۔جاسم نامی نوجوان کو چھ ماہ قبل گومازی سے فورسز نے حراست بعد لاپتہ کیاتھا۔

** جمعرات کو تربت میں پاکستانی فوج نے آرزو ولد واحد بخش نامی ایک طالب علم کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے جو دشتک زاعمران کا رہائشی بتا یا جاتا ہے ۔

**ضلع کیچ کے علاقے مند سورو میں گورنمٹ ہائی اسکول مند سوروکے 3 چپراسیوں دلیپ ولدمراد،ماجد ولد آدم اورسلام ولد شمبے کو پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لیکر لاپتہ نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے ۔

**جمعہ کو پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گوادر کے جڑواں شہر پسنی سے نصیب ولد مراد نامی ایک نوجوان کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ۔مقامی لوگوں کے مطابق نصیب مراد ایک ڈرائیور ہیں اور اس کا تعلق کلگ کلانچ سے ہے۔اسی طرح گوادر میں گذشتہ دنوں24اپریل کو بھی پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے قریش ولد ابراہیم نامی ایک نوجوان کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جس کا تعلق ضلع کیچ کے علاقے الندور بلیدہ سے بتایا جاتا ہے۔

27اپریل

*** کراچی کے علاقے سعید آبادسے خفیہ اداروں کے ہاتھوں بلوچ فرزند مجیب ولد منیر سکنہ دشت باھوٹ چات حراست بعد لاپتہ ہوئے۔

28 اپریل

**پسنی کلانچ سے فورسز نے ابراہیم نامی شخص کو حراست بعدلاپتہ کر دیا۔

29اپریل

* حبیب اللہ نامی فٹ بالر کی لاش برآمدہوئی، جسے چار سال قبل فورسز نے پسنی سے اغواء کیا تھا۔

***

Share this Post :

Post a Comment

Comments

News Headlines :
Loading...
 
Support : Copyright © 2018. BV Baloch Voice - All Rights Reserved