Translate In Your Language

New Videos

پاھار: بلوچستان میں ریاستی بربریت جاری،77 گھر نذر آتش ماہِ مارچ میں121فوجی آپریشنز میں424 افرادلاپتہ،26لاشیں برآمد

پاھار: بلوچستان میں ریاستی بربریت جاری،77 گھر نذر آتش ماہِ مارچ میں121فوجی آپریشنز میں424 افرادلاپتہ،26لاشیں برآمد


سنگر کامکمل پُر مغزاور دستاویزی رپورٹ و تجزیہ

چیف ایڈیٹر دوستین بلوچ کے قلم سے

مردم شماری کے نام پر بلوچ قوم پر انسانیت سوزریاستی جبر مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔مردم شماری کے نام پر لاکھوں بلوچوں کے شناختی کارڈ ضبط کرنے کے ساتھ انکے گھروں میں لوٹ مار بعد سینکڑوں گھروں کو مارچ کے مہینے میں نذر آتش کیا گیا۔اسی طرح آواران ،گیشکور، مشکے،گریشہ،کئی انسانی بستیوں کو مسمار کر کے لوگوں کو اپنی زمین سے بے دخل کر کے آئی ڈی پیز بنا دیا گیا ہے۔ مقبوضہ بلوچستان کو مکمل طور پر نو گو ایریا بنا دیا گیا ہے،جہاں میڈیا بلیک آؤٹ سے کسی بھی قسم کی رپورٹنگ کی اجازت نہیں ہے۔ ریاستی میڈیا جو اسلام اور فوج کی لبیک پہ سانسیں لے رہی ہے وہ تو سب بلوچوں کو دہشت گرد و کافر کے القابات سے نوازتے آ رہے ہیں، جبکہ عالمی میڈیاپرسنز و میڈیا ہاوسز اپنے اپنے کاروبار میں مگن بلا انکا بلوچ و بلوچستان میں جاری مظالم سے کیا لینا دینا.....ایک ناکامی بیرونی ممالک بلوچوں کی کہ آج تک وہ عالمی میڈیا کو اس جانب راغب نہ کرا سکے کہ بلوچستان کے حالات پر مستقل رپورٹنگ کی جا سکے۔ترقی پسند دانشوروں،صحافیوں کی بے رخی،خاموشی کی وجہ سے آج بلوچستان مقتل گاہ بن چکا ہے۔جہاں قابض کی جانب سے زمینی و فضائی آپریشنوں میں آئے روز درجنوں افراد کا ،اغوا،قتل و غارت حراستی قتل عام سمیت انسانی آبادیوں کو تباہ کرنا معمول بن چکا ہے۔پاکستان اس وقت دیدہ دلیری سے بلوچ کی نسل کشی میں مصروف ہے اور اسے ترقی و سی پیک کی کامیابی کے لیے آپریشن کا نام دے رہا ہے۔

بھارت،یورپی و مغربی ممالک کی انتہائی خاموشی نے آج پاکستان جیسے دہشت گرد ریاست کو شے دے رکھی ہے جسکی وجہ سے نہ صرف وہ بلوچ کی نسل کشی میں تیزی لائے ہوئے ہے بلکہ اس خطے کی امن کو بھی طے بالا کر چکا ہے۔افغانستان جیسے قدیم تاریخی ملک کو پاکستان نے اپنے سامراجی عزائم و قوتوں کے ساتھ ملکر وہاں کے لوگوں کی زندگیوں کو برباد کرکے شدت پسند اسلامی نظریہ پھیلا دیا جس سے نکلنا اب شاید افغانوں کے لیے ممکن نہ ہو۔اسی طرح کشمیر کے عوام کو اپنی مفادات کے لیے استعمال کر کے انکی اچھی بلی زندگیوں کو شدت پسندی کی ڈگر پر چڑا دیا۔بھارت میں داخلی شدت پسندی کو پروان چھڑانے کے لیے پاکستانی فوج و آئی ایس آئی کا بھاری سرمایہ کاری کسی سے چھپا نہیں ہے۔سری لنکا میں پچاس ہزار سے زائد تاملوں کی قتل غارت میں بھی دہشت گرد اسلامی ریاست پاکستان برابر کا شریک ہے۔چین کے لیے بھی یہ خطرہ ہے،مگر چین بھی اپنی مفادات کے لیے پاکستان کا ساجھا ہے۔اسکی وجہ یہ ہے کہ چینی و پنجابی کی نفسیات ایک جیسی ہے جو دنیا میں فراڈ کرپشن،اور بدترین تہذیب میں ایک دوسرے کے ہم پلہ ہیں۔اسی لیے دونوں کی ساجھے داری تو ہونی ہے۔

اب اس خطے کے تمام ممالک بشمول روس و ایران سب ہی پاکستان کے ڈسے ہیں مگر عالمی سیاسی ومعاشی تبدیلیوں کی وجہ سے چین، روس کے لیے پاکستان کو ساتھ لینا نئے بلاک کی تشکیل ہے۔جسکی اہمیت صرف بلوچستان سے ہے۔آج بلوچستان میں جاری فوجی آپریشنوں میں چین کی ساجھے داری سے انکار اس لیے نہیں کیا جا سکتا ہے کہ گوادر پورٹ(سی پیک) سے چین کی گرتی معیشت،عالمی منڈیوں تک باآسانی رسائی ہی سے اسکی بڑی آبادی کے حجم کی حیات منحصر ہے۔ایسے میں پاکستان جانب بلوچ نسل کشی میں تیزی کا مقصد صاف ہے کہ بلوچ کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے تاکہ انکے سرزمین پر مکمل قبضہ کیا جا سکے۔اب ایسے میں پاکستان کی پالیسیوں کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنے کے لیے بیرونی ممالک بلوچوں کو اپنی کمزور خارجہ پالیسیوں کا ادارک کرنا چاہیے کہ وہ کیوں دنیا میں میڈیا،انسانی حقوق کے اداروں و ممالک کی توجہ اس جانب مبذول نہیں کرا سکے ہیں۔کسی ادارے یا سفارت خانے سامنے صرف چند افراد کا پلے کارڈ اٹھانے سے آپ ان ممالک و اداروں کی توجہ حاصل نہیں کر سکتے۔اس کے لیے بہترین حکمت عملی کی سفارتکاری و یکجہتی کی ضروری ہے۔اداروں تک رسائی حاصل کر کے انھیں جاری ظلم و جبر کی دستاویزی معلومات فراہم کرنے سے معاملات آگے بڑھ سکتے ہیں ۔

گوادر پر نہ صرف پاکستان و چین بلکہ اس خطے میں حکمرانی کرنے والے بیشتر ممالک کی پوری توجہ ہے۔جہاں نہ صرف کئی پروجیکٹوں کا اعلان کے ساتھ بلکہ سیکورٹی حوالے بھی چین کی فورسز کی موجودگی خطرے کی گھنٹی ہے۔اس وقت گوادر سیکورٹی کے بیشتر اخراجات چین فراہم کر رہا ہے اور اسی عسکری امداد سے پاکستان فوج کی نسل کشی میں تیزی لائے ہوئے ہے۔بلوچستان کی جغرافیائی اہمیت سے پوری دنیا آگاہ ہے اور یہی سبب ہے کہ اس خطے کے سامراجی قوتیں،پاکستان،چین و دیگر ممالک ساحل بلوچ پر اپنا قبضہ جما کر دنیا کی معاشی و عسکری دوڑ میں خود کو صفحہ اول میں دیکھنا چاہتے ہیں،اور یہی اسباب ہیں کہ پاکستان بلوچ کی نسل کشی میں پوری قوت استعمال میں لا رہی ہے۔سرزمین بلوچ پر بلوچ سرمچار و سیاسی کارکن مادریں وطن کا پوراحق ادا کرتے دن رات قومی آزادی کی جہد میں ایک کیے ہوئے سرزمین کو اپنا لہو سرخ کیے ہوئے ہیں،مگر افسوس کے بیرونی ممالک لیڈران و کارکنان صرف اپنی زندگیوں میں مصروف ہیں،انھیں اس بات کا ادارک ہونا چائیے کہ اگر وطن نہ ہو گا تو انکی خوبصورت زندگیاں بھی بے معنی ہونگی،اس لیے خارجہ امور پر سخت محنت کرنے سمیت سفارتکاری کی ضروت ہے تاکہ ہم دنیا کو باور کرا سکیں کہ پاکستان کی دہشت گردانہ پالیسیوں کی وجہ سے آج ایک قوم کی حیات خطرے میں ہے جو اپنی و سامراجی قوت چین کی مفادت کی خاطر ایک قوم کی اجتماعی نسل کشی میں تمام حدیں پار کرچکی ہے۔

مارچ کے مہینے میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی گھمبیر صورتحال حوالے سے بی این ایم کی ماہانہ رپورٹ پیش کر رہے ہیں جس سے عیان ہے کہ بلوچستان میں ریاست اپنے طاقت کے زور اور میڈیا کی عدم دستیابی کی وجہ سے انسانی حقوق کو کس طرح اپنے پاؤں تلے روندھ رہا ہے ۔

بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات دلمراد بلوچ نے بلوچستان میں ریاستی فوج و خفیہ ایجنسیوں اور انکے تشکیل کردہ ڈیتھ اسکواڈ کی جانب سے انسانی حقوق کی تشویشناک صورتحال کی مارچ کے مہینے کی رپورٹ میڈیا میں جاری کرتے ہوئے کہا کہ مارچ کے مہینے میں فورسز نے بلوچستان بھر میں 121 آپریشن کر کے سینکڑوں گھروں میں لوٹ مار کے بعد 77 گھروں کو نذر آتش کر دیا ۔ 26لاشیں برآمد ہوئیں،جس میں 9 افراد فورسز کے ہاتھوں شہید ہوئے جبکہ 17کے محرکات سامنے نہ آ سکے۔مارچ کے مہینے میں فورسز نے 424 افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا اور فورسز کے ہاتھوں لاپتہ کیے جانے والے34 افراد بازیاب ہوئے۔1400 سے زائد مویشیوں کو بھی فورسز لوٹ کر اپنے ساتھ لے گئے۔دلمراد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں جاری فوجی آپریشنز میں شدت کا اندازہ ان اعداد و شمار سے صاف لگایا جا سکتاہے۔ترقی پسند اقوام،انسانی حقوق کے ادارے اور صحافی حضرات کو لب کشائی کرتے ہوئے اور مقبوضہ بلوچستان میں خود آ کر قابض کی بربریت کا جائزہ لینا اب ناگزیر ہو چکا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان بھر میں بندوق کی زورپر زبرستی مردم شماری کاسلسلہ جاری ہے۔پاکستانی فوج بلوچستان بھر میں زبردستی ،دھونس دھمکی اور تشدد کیساتھ شناختی کارڈیں ضبط کرکے مردم شماری کااندراج کا کر رہی ہے۔ خاص کر ضلع آواران، ضلع کیچ ، ضلع کوہلو،ڈیرہ بگٹی ،جعفر آباد ،اور ضلع گوادر کے سینکڑوں دیہاتوں زیادہ متاثر ہیں ۔بلوچ عوام مردم شماری کا حصہ بننے سے انکاری ہے لیکن فوج اس عملکو تشدد کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہے۔واضع رہے کہ 15مارچ کومردم شماری کے آغازکے ساتھ ہی اب تک صرف مکران ، ضلع آواران اور کوہلو و ڈیرہ بگٹی سے سینکڑوں لوگوں کو حراست بعد لاپتہ کیا گیا ہے جومردم شماری میں حصہ لینے سے انکاری تھے ۔بلوچستان میں پاکستانی فوج کی جانب سے جاری زبرستی و دھونس دھمکی او تشدد پر مبنی مردم شماری شدید تشویشناک صورتحال اختیار کر چکی ہے ۔عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے اس گھمبیرتا اور تشویشناک صورتحال کا نوٹس لیں جو ایک قوم کی شناخت کے خاتمے کا باعث بن رہا ہے ۔

پورے مہینے میں پاکستانی فوج ،خفیہ اداروں اور اسکے تشکیل کردہ ڈیتھ اسکواڈ و مذہبی شدت پسندگروہوں نے طاقت کے زور پرنبلوچستان بھر میں انسانی حقوق کی کس طرح دھجیاں اڑا دی ہیں اس کی روزنامچے کے حساب سے تفصیلات درج ذیل ہیں۔

یکم مارچ

شئے سیچی دشت ضلع کیچ کے رہائشی ایک ماہی گیر صادق ولد علی محمد فوج کے ہاتھوں اغوا ہوا۔ 

دشت پیروتگ میں آپریشن کے دوران خالد ولد غلام قادر، محب ولد شیہک عبدالحمید اور کمال ولد ناصر اغواہوا۔ 

 گورکوپ سے لاش برآمد ، جسے گولی مارکر قتل کیا گیا۔ جس کی شناخت امام ولد صالح محمد کے نام سے کی گئی جسے گولی مارکر قتل کیا گیا ہے ۔مقامی ذرائع کے مطابق مقتول گورکوپ جنگل کا رہائشی ہے اور گذشتہ روز جب اپنے گھر سے نکل کر بازار جارہا تھا کہ نا معلوم مسلح افراد نے انہیں گولی مارکر قتل کیا ۔

کچلاک میں ایک شخص کی دو روزہ پرانی لاش برآمد ۔ بدھ کو کچلاک کی کلی فضل محمد میں 45سالہ ظریف خان ولد سید نور کی دو دن پرانی لاش ملی ہے جو ژوب کا رہائشی بتایا جا تاہے۔ 

2 مارچ

 بلیدہ الندور میں پاکستانی فوج کا ایک گھر پر حملہ وآپریشن ، فائرنگ سے ایک شخص شہید ،5افرادحراست بعد لاپتہ،گھر کومکمل نذر آتش کردیاگیا ۔فورسزخواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ گھر میں موجود افرادپر فائرنگ کی جس سے ایک خاتون شدید زخمی ۔ایک شہید ہوگئے ۔فورسز نے اسی گھر سے اور گردو نواح سے 5افراد کو مکمل حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے ۔زخمی خاتون کی شناخت فاطمہ جبکہ شہید مرد کی شناخت عبدالخالق کے ناموں سے کی گئی ۔ لاپتہ کئے گئے 5افراد میں ایک کی شناخت برکت کے نام سے ہوگئی ہے جو فورسز کی فائرنگ سے زخمی بھی ہے ۔

بلوچستان کے علاقے نوشکی میں بارودی سرنگ پھٹنے سے ایک شخص ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔ ،نوشکی کے نواحی علاقے کلی تاج کے قریب چرواہے اپنی بکریاں چروا رہے تھے کہ زیر زمین نصب کیاگیا بارودی مواد زوردار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں ایک چرواہا ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔ 

ناگ فائرنگ سے دو بھائی حمید اللہ اور ڈاکٹر طاہر ہلاک ہوا۔

لورلائی کے علاقے کلی فضل محمد کچلاک میں۴۵ سالہ ظریف ولد سید نور کی دو روز پرانی لاش برآمدہوا۔

وڈھ میں نا معلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک دوسرا زخمی ہوگیا۔ جمعرات کو ضلع خضدار کی تحصیل ودھ کے علاقے پیشی میں نا معلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے زکریا دولت خانزئی نامی شخص ہلاک جبکہ انکا ایک ساتھی زخمی ہوگیا ۔

 آواران پاکستانی آرمی کا مردم شماری کے لیے علاقوں میں آپریشن میں تیزی لاتے ہوئے ،لوگوں کو اپنے شناختی کارڈ آرمی کیمپ میں جمع نہ کرنے پر علاقہ بدر کی دھمکیاں،اسی دوران تین افراد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا، آواران کے علاقے زیلگ کہن میں پاکستانی آرمی نے آبادی پر دھاوا بول کر تمام لوگوں کو تشدد کا نشانا بنایا اور وہاں سے دو افراد اشرف ولد سردو اور آرام ولد میار کو اپنے ساتھ لے گئے۔جبکہ آواران مین بازار سے امجد ولد غلام حیدر نامی شخص کو بھی فورسز نے حراست بعد ملٹری کیمپ منتقل کر دیا،پاکستانی آرمی کا مردم شماری کو لے کر آواران میں گزشتہ روز سے آبادیوں پر حملوں ، لوگوں میں خوف و حراس پھیلانے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے،آواران کے علاقے سری مالار،چیری مالار،کرکے ڈل،زیلگ کہن و گرد نواع میں لوگوں کے گھروں میں گھس کر لوٹ مار کے بعد انھیں شناختی کارڈ سمیت ملٹری کیمپ میں آنے کی سخت وارننگ ، دی ہیں کہ مردم شماری کیمپ کے اندر ہو گا اور تم لوگ اگر کیمپ میں اپنا شناختی کارڈ جمع نہیں کراتے تو نہ صرف علاقہ بدر کیا جائے گا بلکہ خواتین و بچوں کو بھی لاپتہ کیا جائے گا،واضح رہے کہ آزادی پسند تنظیموں کی جانب سے مردم شماری کو ریاستی قبضہ گیریت اور بلوچ جہد کو کاؤنٹر کرنے کا حربہ قرار دے کر اسکے خلاف سخت کاروائی کا اعلان کیا گیا،اور عوامی سطح پر بھی مردم شماری کو لے کر عوام اس ریاستی ہتھکنڈے کے خلاف مکمل آزادی پسندوں کی سپورٹ کر رہے ہیں۔

صوالی ولد چار شمبے سکنہ بل نگور اغواہوا۔

3 مارچ

آواران پیراندر میں پاکستانی فوج کا آپریشن ،13افراد حراست بعد لاپتہ ،جمعہ کو پاکستانی فوج نے آواران کے علاقے پیراندر اور حسن گوٹھ میں آپریشن کرکے 13افراد کو حراست مین لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ فوج کے ہاتھوں لاپتہ افرا دکی شناخت شبیر ولد بشیر،عزیز ولد بشیر،عرض محمد،بشیر، عدنان ولد ناصر،سعیداللہ رہائشی نوندڈہ، ندیم ولد بشیرکے ناموں سے کی گئی۔لاپتہ افرادمیں بشیر نامی شخص کو دوبچوں کے کے ستاھ لاپتہ کیا گیا۔

بلیدہ الندور سے فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے 5 افراد بازیاب ہو گئے ۔ بلیدہ الندور سے گذشتہ دنوں فوجی آپریشن دوران پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے 5افراد بازیاب ہو کر گھر پہنچ گئے ۔بازیاب ہونے والے افراد کی شناخت واحد ولدولی، تبریز ولد واحد، جہانزیب ولد صمد، محمدعلی، ثنااللہ ولدمحمدعلی کے ناموں سے ہوگئی جبکہ ان کے ساتھ لاپتہ ہونے والے وارثولد موسیٰ، برکت، حاجی اکبرولد عبدالکریم، راشد ولد حاجی اکبر، سیدولد محمدعلی، ملنگ ولد ملا اعظم اور اسی آپریشن دوران شہید ہونے والے عبدالخالق کے دو بھائی تا حال لاپتہ ہیں ۔ 

4 مارچ

وڈھ نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سوار وں کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔۔وڈھ بازارمیں یو بی ایل بینک کے سامنے نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سوار وں نے دین محمد ولد شادی خان محمدزئی مینگل کو فائرنگ کا نشانہ بنایا۔ 

مشکے ،آواران، جھاؤ کے درمیانی پہاذی علاقے منجاہ میں دو گن شپ ہیلی کاپٹروں کی بمباری زمینی فوجی آپریشن میں تیزی لائی گئی۔

5 مارچ

پنجگور پروم میں فورسز نے سیف اللہ ولد الہیٰ بخش کو لاپتہ کردیا۔

پاکستانی فوج کے حراست میں ایک اور لاپتہ نوجوان کو قتل کردیا گیا۔ ضلع کیچ کے علاقے دشت بلنگور میں واقع پاکستانی فوج کے کیمپ میں زیر حراست لاپتہ حنیف ولد نبی بخش نامی نوجوان کو دواران حراست شدید تشدد کا نشانہ بناکر قتل کردیا ہے ۔یاد رہے کہ مقتول کوپاکستانی فوج نے 4فروری کو دشت کروس تنک کے مقام پر ایک فوجی آپریشن کے دوران حراست میں لیکر لاپتہ کیا تھا۔واضع رہے کہ بلوچ لاپتہ افراد کی حراستی قتل ایک معمول بن گیا ہے جنہیں پاکستانی فوج آپریشن دوران حراست میں لیکرلاپتہ کرنے کے بعد انہیں اپنے ٹارچر سیل میں شدید تشدد کا نشانہ بناکر قتل کردیتے ہیں اوربعد ازاں ان کی لاشوں کو ویرانوں میں پھینک دیتی ہے ۔ 

تمپ میر شہباز نامی شخص ملانٹ سے اغوا ہوا۔

مشکے کے علاقے مرماسی میں فوج کا آپریشن خواتین و بچوں سمیت کئی افراد لاپتہ،تیس گھر نذر آتش،۱۳۰۰ مویشیاں بھی فوج اپنے ساتھ لے گئے۔

پروم پنجگورسے سیف ولد الہی بخش اغواہوا۔ 

6 مارچ

مشکے مرماسی آپریشن کے دوران اغوا ہونے والے خواتین میں سے چند نام یوں ہیں: سایل،رحم بی بی، دو بانو، زبیدہ، لعل ملک، سمل، نوری، شاکران ، پری اور ثمینہ۔ اور ایک شیر خوار بچہ خلیل شامل ہیں۔ 

7مارچ

آواران پاکستانی فوج کا بزداد میشود، آبادی پر حملہ،لوٹ مار خواتین و بچوں پر تشدد،چولو پٹھان،زائد لعل بخش،شعیب جمعہ اور الہٰی یار محمد لاپت ہوا۔

پنجگور: پروم کے علاقے دِز میں فورسز نے آپریشن کے دوران محمد رحیم ولد داد محمد نامی شخص کو اغواء کرلیا۔

آواران: تیرتیج سے فورسز نے چھ لوگوں کو لاپتہ کردیا، ان کی شناخت وحید ی، نیک سال ولد وحیدی، یار محمد ولد وحیدی، گنگزار ولد سئیت، محمد بخش ولد خیربخش کے ناموں سے ہو گئی۔

8 مارچ

آواران سے گیشکور پاکستانی فوج کا آبادیوں کا گھیراؤ، آپریشن دو درجن افراد حراست بعد لاپتہ ،شناختی کارڈ ضبط سب کو پندرہ مارچ مردم شماری کے لیے آرمی کیمپ میں حاضری کی وارننگ، منگل کے روز سے آواران کے تمام علاقوں اور گیشکور تک پاکستانی آرمی کا آبادیوں پر دھاوا لوٹ مار کے ساتھ تمام لوگوں کے شناختی کارڈ ضبط کر لیے،آواران ،گیشکور میں تمام دکان داروں و بازار میں موجود افراد کو شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ سب کو پندرہ مارچ کو آرمی کیمپ میں مردم شماری کے لیے حاضری کے لیے کہا کہ فوجی اہلکاروں نے لوگوں کو دھمکیاں دیں اگر مردم شماری کے لیے تم لوگ آرمی کیمپ نہیں آئے تو سب کے شناختی کارڈ جلا دئیے جائیں گے اور اسکے بعد کسی کو بھی نہیں بخشا جائے گا، ماھوری کے علاقے میں ایک بلوچ بیٹی نے پاکستانی آرمی اہلکاروں کے سامنے ہی اپنا شناختی کارڈ جلا دیا ،جس کے بعد اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ آواران کے علاقے مالار ماچی سے فورسز نے عالم ولد لعل بخش اور پیر بخش کو حراست بعد لاپتہ کر دیا، ماھوری، مزار گوٹھ اور گرد نواع کے علاقوں سے فورسز نے دو درجن کے قریب افراد کو لاپتہ کیا جن میں سے کچھ کے ناموں کی شناخت ہو سکی،میر جان نذیر، یار بشیر، کریم جان،وحدی نیک محمدصالح، سعید خیر بخش۔پاکستانی فوج نے گیشکور سے آواران تک تمام لوکل گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ پیٹرول کی دکانوں کے مالکان کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا کہ 15 مارچ کو آرمی کیمپ جانے کے علاوہ کوئی بھی اپنے گھروں سے باہر نہ نکلے اور بازار بند رہے،بصورت دیگر زمینی و فوجی آپریشن کے ذریعے سب کو نشانہ بنایا جائے گا۔

تربت آبسر کولوائی بازار میں فوج نے ایک بی این ایم کے رہنما سلیمان ولد دُرا کو قتل کردیا۔

 بولان کے علاقے مچھ میں آپریشن کرکے فورسز نے 3 افراد کو حراست بعد لاپتہ کردیا۔تفصیلا ت کے مطابق منگل کو ایف سی اور حسا س ادارے نے بولان کے علاقے مچھ میںآپریشن کرکے 3 افراد کوحراست بعد نا معلوم مقام پر منتقل کردیا۔

آواران پاکستانی فوج نے تیرتیج،ھوری، مزاری گوٹھ آبادی پر حملہ کر کے ۵ افرادوھیدی، نیک صالح ولد وھیدی،یار محمد ولد وھیدی،قادر گنگزار،سید محمد بخش،خیر بخش ولد محمد بخش کو لاپتہ کردیا

پنجگور کے علاقے پروم داز بازار سے فورسز محمد رحیم ولد داد محمد کو حراست بعد لاپتہ کردیا۔

آواران و گیشکور فوج کا آبادی پر حملہ، مالار ماچی فورسز نے دو افراد عالم ولد لعل بخش،اور پیر بخش کو لاپتہ کردیا۔

کیچ کے نواحی علاقے بگان سے ایک ناقابل شناخت لاش برآمدہوا۔

پنجگور میں فائرنگ ،1ہلاک1زخمی،نوشکی وتربت سے 2لاپتہ،پنجگور میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ۔جمعرات کو ضلع پنجگور کی تحصیل گیچک میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے عبدالغفورنامی شخص کو قتل کردیا ۔ پنجگورز عبدالمنصور نامی شخص اپنی موٹرسائیکل پر بازار سے گھر جارہا تھا کہ امر جان پہاڑی کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے اس پر فائرنگ کردی جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا ۔نوشکی کے علاقے سے نامعلوم مسلح افراد مقامی کوچ کمپنی کے منشی رفیق کو اغواء کرکے لے گئے ۔جبکہ ایف سی اور حساس اداروں نے ضلع تربت میں کارروائی کرکے ایک شخص کو حراست بعد لاپتہ کردیا ۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کو ضلع تربت کے علاقے بلنگور میں ایف سی اور حساس اداروں نے آپریشن کرکے ایک شخص کو گرفتا رنامعلوم مقام پر منتقل کردیاجن کی شناخت نہ ہوسکی ۔ 

9 مارچ

آواران پاکستانی فوجی جارحیت دو دنوں سے شدت سے جاری سو سے زائد افراد لاپتہ، گیشکور سے آواران تک تاحال پاکستانی فوج نے زمینی آپریشن میں شدت لاتے ہوئے سو سے زائد افراد کو حراست بعد ملٹری کیمپ میں منتقل کر دیا،جبکہ دو درجن کے قریب افراد کو شدید تشدد بعد نیم مردہ حالت میں آواران ہسپتال تاحال منتقل کیا جا چکا ہے۔ان علاقوں میں تمام افراد کے شناکتی کارڈ ضبط کر کے پندرہ مارچ مردم شماری کے لیے ملٹری کیمپ میں آنے کی سخت وارننگ بھی دی گئی ہے۔جبکہ آواران کے علاقے مزار گوٹھ آج تیسرے روز مکمل فوجی محاصرے میں ہے ،خدشہ ظاہر کے اجا رہا ہے کہ خواتین کو بھی وہاں سے لاپتہ کیا گیا ہے۔آواران میں دو روز سے جاری آپریشن میں تاحال دو درجن کے قریب افراد کے نام سامنے آ سکے ہیں۔آواران کے علاقے میشود دو روز قبل آپریشن میں ۸ افراد،زائد ،نیاض،ناصر،شعیب،بدل ،فدا جبکی مزار گوٹھ سے دو بچے انکے والد سمیت لاپتہ کیے گئے،محمد یار ولد وھیدی،نیک صالح ولد وھیدی،اور وھیدی۔آہوری کے علاقے سے بشیر نظر محمد،نذیر،میر جان ،کریم جان، ،سید ،خیر بخش سمیت کئی افراد کو ملٹری کیمپ منتقل کیا گیا ہے۔،آواران مالار ماچی اور بزداد جوسے عالم لعل بخش،پیر بخش، سمیت دیگر چار افراد کو لاپتہ کیا گیا۔بزداد میشود سے لعل بخش، نیاض لعل بخش،اسداللہ، اسماعیل،،بزرگ ئار محمد،چولو پٹھان، ناصر جمعہ،شعیب جمعہ،ماسٹر حمزہ احمد، بدل،عطا ولد حوالدر برکت کو لاپتہ کیا گیا۔ایک زخمی نے گھر پہنچنے کے بعد نمائندہ سنگر کو بتایا کہ منگل کے روز سے آج تک گیشکور سے آواران آنے والے اور آواران سے گیشکور جانے والے کوئی افراد اپنے گھروں پر نہ پہنچ سکے،ایک زخمی لوکل گاڑی ڈرائیور نے بتایا کہ سب کو بھیڑ بکریوں کی طرح آرمی کیمپ میں ڈال کر بے تحاشہ تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ایک بازیاب زخمی نے بتایا کہ اس وقت سو سے زائد لوگ ملٹری کیمپ میں جانوروں کی طرح پڑھے ہیں اور اس نے بتایا کہ کچھ خواتین کے چیخنے و چلانے کی آوازیں بھی آئی ہیں۔اس وقت درجن بھر شدید زخمیوں کوآواران ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جس میں بیشتر کے ہاتھ پاؤں ٹوٹے ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ بیس سے زائد خواتین و بچوں کو مشکے میں فوج نے حراست بعد کیمپ منتقل کر دیا ہے جس میں ایک چار دن کا شیر خوار بچے سمیت کئی بچے و بچیاں شامل ہیں۔ایک زخمی نے بتایا کہ ہمیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پاکستان زندہ باد ،مردم شمارہ پاہندہ باد کے نعرے لگا لگا کر تشدد کیا گیا۔

پاکستانی فوج نے درجنوں خواتین و بچوں کو حراست بعد مشکے تنک آرمی کیمپ منتقل کر دیا، مشکے کے علاقے بھنڈکی میں مجیدنامی شخص کو انکی زوجہ بیٹی اور دوبہوں سمیت اور رشید نامی شخص کی وزجہ ،ماں اور دو بٹیوں اور بہو سمیت حراست بعد مشکے تنک آرمی کیمپ منتقل کر دیا ہے۔ گزشتہ روز مشکے مرماسی سے فورسز کے ہاتھوں اغوا کیے جانے والے خواتین و بچوں کو بھی اسی کیمپ منتقل کر دیا گیا ہے ۔

مشکے مورماسی میں آپریشن ، خواتین بچوں سمیت درجنوں افراد لاپتہ،30سے زائد گھر نذر آتش،پاکستانی فوج و ڈیتھ اسکواڈکا مشکے کے علاقے مورماسی میں خونی آپریشن ،30سے زائد گھر نذر آتش، خواتین و بچوں سمیت درجنوں افراد حراست بعد لاپتہ، کئی افراد کی ہلاکت و زخمی ہونے کی اطلاعات،1300مال مویشیاں لوٹ کر لے گئے۔پیر کو پاکستانی فوج اور علی حیدر محمد حسنی کی سربراہی میں چلنے والی نیشنل پارٹی کی مقامی ڈیتھ اسکواڈکے اہلکاروں نے مشترکہ طور پر مشکے کے علاقے مورماسی میں آبادی پر حملہ کرکے خونی آپریشن کیا ۔آپریشن میں فوج و مقامی ڈیتھ اسکواڈ اہلکاروں نے 30سے زائد گھر نذر آتش کردیئے ۔۔ شکاری محمد بخش کے دو کمسن بچوں کو بھی فائرنگ کر کے زخمی کر دیا گیا۔خواتین و بچوں سمیت درجنوں افراد کو حراست میں لیکر گجر چھاؤنی میں منتقل کردیا گیا ہے ۔جبکہ 1300مال مویشیوں کو بھی لوٹ کر لے جایا گیا،گھروں کی قیمتی اشیا کو بھی لوٹا گیا۔

مشکے آپریشن جاری،جبکہ آواران کا علاقہ مزار گوٹھ تیسرے روز بھی فوجی محاصرے میں رہے ۔

آواران فوجی آپریشن میں دو روز سے فورسز نے۸ افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا،میشود کے علاقے سے کماش علی،زاہد، نیاض،ناصر،شعیب،بدل،فدا،جبکہ مزار گوٹھ سے باپ سمیت دو بچے محمد یار وھدی،نیک صال وھدی شامل ہیں۔

آواران کے علاقے آہوری سے فوج نے بشیر ولد نظر محمد،نذیر،میر جان،کریم جان،سید ،خیر بخش کو لاپتہ کر دیا۔

آواران کے علاقے مالار مچی سے عالم ولد لعل بخش سمیت،پیر بخش و دیگر چار افراد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا گیا۔

10 مارچ

کیچ کے ہسپتال سے فورسز کے ہاتھوں بلیدہ الندور آپریشن میں زخمی ہونے والی بیٹی ،بہن و بھائی سمیت فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہوا۔

نصیر آباد،تربت فورسز آپریشن 11 افراد حراست بعد لاپتہ ہوا۔

نوشکی ،پنجگور دو افراد قتل ہوئے۔

مشکے کے ایک دہیات زُنگ پر فوجی آپریشن،تمام گھر نذر آتش کر دئیے۔

11 مارچ

 پاکستانی فوج کا دشت میں آپریشن ، خواتین و بچوں پر تشدد، ایک شخص حراست بعد لاپتہ،فوج کے زیر حراست 3افراد رہا۔ پاکستانی فوج نے ضلع کیچ کے علاقے دشت جتانی میتگ میں آپریشن کرکے رحمت خداداد نامی ایک شخص کے گھر پر دھاوا بول کروہاں خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ،گھر کے قیمتی اشیا کو لوٹ لیااور عبداللہ نامی ایک شخص کو حراست بعد لاپتہ کیا۔کہا جارہا ہے عبداللہ نامی شخص موٹر سائیکل پر جارہا تھا کہ فوج نے انہیں گولی ماری لیکن وہ محفوظ رہے اور بعد ازاں انہیں حراست میں لیکرموٹر سائیکل کے ساتھ لے گئے۔جبکہ کچھ مہینے قبل تمپ کے مختلف علاقوں سے دوران فورسزکے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے سلام ولداسلم سکنہ کوھاڈ، بالاچ ولدعبدالصمدسکنہ رودبْناورلیاقت ولدحاجی دلا ورسکنہ ملانٹ تربت سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔ 

پاکستانی فوج کے مقامی ڈیتھ اسکواڈ کے مقامی اہلکاروں نے مشکے میں ایک شخص کو حراست بعدلاپتہ کردیا ، کوڈکی میںآبادی پر حملہ کرکے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور صابر ولد علی اکبر نامی ایک شخص کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔

بلوچستان کے علاقے چاغی ماشکیل میں پاکستانی فوج نے آپریشن کر کے 8 افراد کو گرفتارحراست بعد لاپتہ کیا۔، ماشکیل اور ملحقہ علاقوں میں پاکستانی فوج نے آپریشن کر کے 8افراد کو گرفتار کرکے انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے ۔

ایرانی فورسز کی جانب سے فائر کئے گئے راکٹ کے 9گولے سیندک کے علاقے میں گر کر زوردار دھماکوں سے پھٹ گئے۔

ک دیاہے۔

پاکستانی فوج کے زیر حراست لاپتہ بلوچ نوجوان قتل ۔ ہفتہ کو تربت سے ایک لاش برآمد کی گئی جس کی شناخت ماسٹر حاصل ولد قاسم کے نام سے ہوگئی جو تربت کے علاقے شاپک کا رہائشی بتا یا جاتا ہے ماسٹر حاصل کو گذشتہ شب پاکستانی فوج نے ان کے گھر سے حراست مین لیکر کیمپ منتقل کیا جنہیں دوران حراست شدید تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرکے ان کی لاش کو ویرانے میں پھینک دیاہے۔
مشکے کڈکی میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ نے علی اکبر کو اغوا کیا۔
12 مارچ
**پاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ 2افراد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔ 10فروری میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں دوران آپریشن حراست بعد لاپتہ ہونے والے عبداللہ ولد پنڈوک سکنہ ہوت آباد آج بروز اتوار کوتربت سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔جبکہ تین مہینے قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں گھر سے لاپتہ ہونے والے زاہد ولد خدا بخش سکنہ کوہاڑ تمپ بھی آج بروز اتوار کوبازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے۔
**تمپ گومازی سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ متعدد افراد میں سے 3کی شناخت ہوگئی ۔گذشتہ دنوں ضلع کیچ کے علاقے تمپ گومازی میں پاکستانی فوج نے آپریشن کے دوران متعددا فراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا جن میں 3کی شناخت سلمان ولد بشیر ، بشیر ولد فقیر محمد اور عطااللہ ولد فقیر محمد کے ناموں سے کی گئی جبکہ دیگر افراد کی تاحال شناخت نہ ہوسکی ۔
**قلات عبدالغنی نامی شخص فائرنگ سے ہلاک ہو گیا۔
**پنجگور سے ایک طالب علم اغوا ہوا۔
13 مارچ
**مند کے علاقے بلوچ آباد میں پاکستانی فورسز نے آبادی پر حملہ کر کے دو افراد خو حراست بعد لاپتہ کر دیا، کیچ کے علاقے مند ،بلوچ آباد میں پاکستانی زمینی فوج نے آبادی پر دھاوا بول کر گھروں میں لوٹ مار کی اور دو افراد شاہ میر اور راشد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔
**خضدار میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے دو افرادہلاک دو زخمی، خضدار کے علاقے نال ہزار گنجی میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے دو افراد حاجی محمد اور سعید احمد کو ہلاک کر دیا جبکہ دو افراد ولی اور لیاقت شدید زخمی ہو گئے۔
14 مارچ
۔کولواہ و آواران میں آپریشن ، دولہا سمیت 4حراست بعد لاپتہ ، تربت سے1 بازیاب ،پاکستانی فوج نے کولواہ بدرنگ شاہو باتل میں آپریشن کرکے دولہا سمیت 3افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا۔ کولواہ بدرنگ شاہوباتل میں آپریشن کرکے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ،کئی گھروں کو تلاشی و لوٹ مار کے بعد نذر آتش کیا گیا جبکہ تین افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کیا جس میں ایک دولہا بھی شامل ہے ۔دریں اثناپاکستانی فوج نے آواران کے مین بازار سے ایک شخص کو حراست بعد لاپتہ کیا،آمدہ اطلاعات کے مطابق پاکستانی فوج نے آج بروز منگل کو آواران کے مین بازار میں دن دہاڑے عبدالواحد ولد ابراہیم سکنہ پیراندر کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
** دسمبر2016میں کراچی ایئر پورٹ سے پاکستانی خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے ہونک ولد نذیر نامی شخص کو جو سکگ کولواہ کا رہائشی بتایا جاتا ہے آج بروز منگل کو تربت سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا ہے ۔
**چھتر کے علاقے میں بارودی سرنگ کا دھماکہ ،ایک اونٹ ہلاک اور ایک اونٹ شدید زخمی جبکہ چرواہا مجزانہ طور پر محفوظ رہے ۔ پولیس تھا نہ چھتر کے علاقے ہوتی میں بارودی سرنگ کا دھماکہ ہوا۔ دھماکے کے زرد میں آنے سے حمزہ نامی چرواہے کا ایک اونٹ ہلاک جبکہ ایک شدید زخمی ہو ا ۔
**آواران کے مختلف علاقوں میں مردم شماری کو لے کر پاکستانی فوجی آپریشن جاری،30سے زائداساتذہ ملٹری کیمپ منتقل،یہاں آمدہ اطلاعات کے مطابق آواران کے علاقے گیشکور و گرد ونواحی علاقوں ،جاڑیں،زیک،سنڈم ودیگرمیں فورسز نے آبادیوں پر دھاوا بول کر تمام افراد کے شناختی کارڈ ضبط کر نے کے ساتھ وہاں سے30 سے زائد اساتذہ کو بھی اپنے ساتھ لے گئے۔مقامی ذرائع کے مطابق کئی اساتذہ کو تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا کہ مردم شماری کے لیے فوج اپنی سیکورٹی کے لیے ان اساتذہ کو بھی ساتھ لے جائے گی،تاہم آواران مقامی انتظامیہ کے مطابق فوج نے لوکل اانتظامیہ کو بھی محصور کر کے رکھ دیا ہے، انکے مطابق تاحال اساتذہ کو حراست بعد ملٹری کیمپ میں منتقلی کا سلسلہ جار ی ہے۔
**پنجگورپاکستانی فورسز نے ایک طالب علم کو حراست بعد لاپتہ کر دیا، پنجگور کے علاقے وشبود سے پاکستانی فورسز نے طالب علم عابد بلوچ کو حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے۔مند کے علاقے لبنان میں فورسز نے شادی کی تقریب پر دھاوا بول کر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، اور فراز ولد دُرا کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔
**دشت: فورسز کا گھروں پر چھاپہ، ستر سالی بزرگ سمیت سیٹھ چار شمبے اوع سیٹھ عامر کو لاپتہ کردیا۔
**پاکستانی فوج زیرحراست ایک بلوچ قتل، دشت کے علاقے بل نگور کے رہائشی نذیر ولد غلام رسول کی گولیوں سے چھلنی تشدد زدہ لاش ملی،جسے پاکستانی فوج نے28 فروری کو دشت میں دوران آپریشن حراست بعد لاپتہ کیا تھا۔
**آواران پاکستانی فورسز نے چار افراد کو حراست بعد لاپتہ کردیا، آواران کے علاقے تیرتیج میں پاکستانی زمینی فوج نے آبادی پر دھاوا بول کر گھروں میں لوٹ مار بعد ،تین اساتذہ کو حراست بعد لاپتہ کر دیا جنکی شناخت ماسٹر ماسٹر سرور ولد لعل بخش ،حفیظ ولد پنڈک،محمدولد شدروسے ہوئے ،جبکہ میشود آواران سے فورسز نے بشیر ولد پٹھان کو حراست بعد لاپتہ کر دیا جو پیشے سے زمیندار تھا۔واضح رہے کہ مردم شماری اور 23 مارچ کی تقریبات کے لیے فورسز کی جانب سے آپریشنوں میں تیزی لائی گئی ہے۔
**خضدار کے علاقے چمروک میں پاکستانی فوج نے منی کیمپ نما چیک پوسٹ قائم کردیا۔
مارستان کولواہ آپریشن میں نواز ولد روزی،حکیم ولد رودین اورقدیر ولد دوستا اغوا۔ آواران پیراندر کے رہائشی عبدالواحد ولد براہیم اور میشود بزداد کے رہائشی بشیر ولد پٹھان نامی آوران کے مین بازار سے اغوا۔
15 مارچ
**آواران میں فوج کازبردستی مردم شماری،عوام کا احتجاجاً بائیکاٹ ،آواران میں فوج کا زبردستی مردم شماری کرنے کی کوشش، عوام کواحتجاجاً بائیکاٹ پر شدید تشدد کا سامنا ، بروز بدھ کوپاکستان آرمی نے آواران کے علاقے ڈل بیدی میں آبادی پر حملہ کرکے ، گھروں میں لوٹ مار کی ۔خواتین و بچوں سمیت لوگوں کو لائن میں کھڑا کرکے ان کے شناختی کارڈ ضبط کرنے اور زبردستی مردم شماری کرنے کی کوشش کی جس پر خواتین نے احتجاج کیا اور شناختی کارڈ دینے سے انکار کیا۔اس کے ردعمل پر فوج نے خواتین و بچوں کوبندوق کے بٹوں سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا اورسنگین نتائج کی دھمکیاں دیں ۔
** پسنی میں فورسز و خفیہ اداروں کے ہاتھوں 4نوجوان حراست بعد لاپتہ کردیئے گئے ۔، بلوچستان کے ساحلی شہر پسنی کے وارڈ نمبر 6میں پاکستان فوج اور خفیہ ادروں کے اہلکاروں نے آپریشن کرکے 4نوجوانوں کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے ۔ جن کی شناخت آصف ولد الطاف ،شاکر موسیٰ ، لطیف موسیٰ اور رحمت اللہ حمزہ کے ناموں سے ہوگئی۔
**دشت میں فورسزنے اسکول پر حملہ کرکے ٹیچرز کویر غمال بناکرزبردستی مردم شماری کی اور ایک طالب علم کوحراست بعد لاپتہ کردیا۔بروز بدھ کو پاکستانی فوج نے ضلع کیچ کے علاقے دشت دلسر میں اسکول پر دھاوابول کر بچوں کو زبردستی چھٹی دیدی اورماسٹر خالد نامی اسکو ل ٹیچر کویرغمال بناکر دلسر قصبے میں زبردستی مردم شماری کی جس کے بعدماسٹر خالد کو چھوڑ دیا جبکہ نوید اللہ بخش نامی ایک طالب علم کو حراست میں لیکر اپنے ساتھ لے گئے جو تا حال لاپتہ ہے۔
**پنجگور میں لائبریری کو نذر آتش، نا معلوم افراد نے گرمکان میں ایک لائبریری کوٓ اگ لگا کر نقصان پہنچایا اور فرار ہوگئے۔
مند، مردم شماری میں حصہ نہ لینے کی وجہ سے فورسز کا ہائی اسکول پر حملہ، عملے کو کیمپ منتقل کردیا۔
**پنجگور: گزشتہ روز نامعلوم افراد کے ہاتھوں اغواء ہونے والے محمد ولد شمبے کی لاش برآمد، مقتول دز کا رہائشی تھا۔
**آواران:گیشکور، فورسز نے پانچ اسکول ٹیچرز کو زبردستی مردم شماری عملے میں شامل کرکے ان سے فارم بھروائے، ان اساتذہ کو گھروں میں رابطہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاری ہے۔
گیشکور آپریشن میں عبید ، ثنا، زاہد اور وقار اغواہوا۔
16 مارچ
**بلیدہ: چار مہینوں پہلے اغواء ہونے والے باپ بیٹے محمد رحیم اور صدام ولد محمد رحیم بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔
**تربت: فورسز نے تربت کے علاقے گیبن میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر دودا ولد ملا نزر محمد کو اغواء کرلیا۔
**ڈشت: فورسز کا کئی علاقوں کا گھیراؤ، شولی اور ہوتانی بازار سے متعدد لوگوں کو گرفتار کرلیا، جن میں سے چند کی شناخت دلمراد ولد عزیز، غفور ولد گہرام، امین ولد امجد، اور کریم کے نام سے ہوگئی۔
آواران تیرتیج آپریشن میں شکیل ولد لعل بخش اغوا۔ جبکہ ڈیرہ بگٹی سے عبدالکریم بگٹی، مہردین بگٹی اور عید محمد بگٹی اغوا۔
**خضدار کے علاقے چمروک میں ملٹری چیک پوسٹ قریب آبادیوں کو بے دخل کرنے کا سلسلہ جاری، خضدار کے علاقے چمروک میں ملٹری چیک پوسٹ قائم کرنے کے بعداردگرد کے علاقوں سے آبادیوں کو بیدخل کیا جا رہا ہے پاکستانی فورسز نے ارد گرد کے تمام آبادیوں کو تین روز کے اندر خالی کرنے کا آخری وارننگ جاری کردیا ہے۔جبکہ ملٹری کیمپ کے قریب آبادی کوزبردستی مکمل طور پر خالی کرا دیا گیا ہے۔
**پاکستانی فوج نے آواران کے علاقے تیر تیج کی آبادی پر دھاوا بول کر لوگوں سے زبردستی شناختی کارڈ قبضے میں لئے اور مردم شماری کیلئے انکا اندراج کیا ۔جبکہ زبردستی مردم کی اندراج سے احتجاج پرشکیل ولد لعل بخش نامی ایک شخص کو فوج نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔دریں اثناتربت سے آج بروز جمعرات کو 3لاپتہ افراد فوج کے کیمپ سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ۔آٹھ مہینے قبل تمپ بالیچہ سے فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے عثمان ولد گل محمد اور دشت بل نگور سے فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والے سیٹھ چار شمبے اور عمر ماسٹر مراد محمد بازیاب ہوگئے ۔
**آواران گیشکور پاکستانی فوج کے مکمل محاصرے میں،داخلی و خارجی راستے سیل، پاکستانی آرمی نے مردم شماری کے لیے آواران سے گیشکورستر کلو میٹر کے علاقے کو مکمل سیل کردیاہے،واضح رہے کہاس روٹ پر پچاس سے زائد چیک پوسٹ اور پانچ ملٹری کیمپ موجود ہیں۔ان تمام علاقوں میں فوج نے نیٹ،موبائل نیٹ ورک کو مکمل بند کردیا ہے اور صرف پی ٹی سی ایل کا آپریشن جاری ہے،تاکہ پی ٹی سی ایل کے ذریعے تمام کال کو ریکارڈ کرکے بلوچ آزادی پسندوں کو نشانہ بنایا جا سکے،بزداد کولواہ کے علاقے میں فوج نے ایک بزرگ شخص جمعہ بلوچ کو شناختی کارڈ نہ دینے پر شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ خالق حقیقی سے جاملے اور شہید ہو گئے۔ آواران و گیشکور کے کئی اساتذہ کو چھٹی پر تھے انکو فورسز نے حب سے ہی حراست بعد لاپتہ کر دیا جس میں سے دو کے نام یاسین بلوچ اور ماسٹر حاصل ہیں۔
**دشت: دو دن قبل اغواء ہونے والے ستر سالہ کماش سمیت سیٹھ چار شمبے اورسیٹھ عامر بازیاب ہو گئے۔
17 مارچ
**پاکستانی فورسز نے اندھادھندجوابی فائرنگ کی جس سے مقامی فٹ بال کلب کے دو کھلاڑی زخمی ہوگئے۔ کوسٹ گارڈکی کیمپ کے عین سامنے مسلح موٹرسائیکل سوار افراد نے ایف ڈبلیو او کی گاڑی پر دستی بم پھینک دیا ، جواب میں پاکستانی آرمی نے اندھا دھند فائرنگ کی جس سے کوسٹ گارڈ کیمپ کے قریب فٹبال کھیلنے والے مقامی فٹبال کلب کے دو کھلاڑی زخمی ہوگئے۔اس کے بعد فورسز نے قریب کی آبادیوں پر دھاوا بول کر لوگوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔تازہ اطلاعات کے مطابق اس وقت بھی گوادر کے کئی علاقوں میں آپریشن جاری ہے۔
**تجابان: فورسز نے جنید ولد رحیم بخش، انور عیسیٰ ولد جنید، امداد ولد کریم داد سمیت چار افراد کو گرفتار کرلیا۔
**دشت، فورسز کا آپریشن، تاہم کوئی گرفتاری کی اطلاع نہیں۔
**پنجگور: پروم میں فورسز کا آپریشن۔ پانچ افراد حراست بعد لاپتہ، جن کی شناخت حاجی عبدالسلام، شاکر، مجید، خان جان اور عمران کے ناموں سے ہو گئی۔ شاکر پہلے بھی چھ مہینوں تک فورسز کی عقوبت خانوں میں بند رہا ہے۔
**گوادر، نامعلوم افراد کا ایک گاڑی پر فائرنگ، تین افراد زخمی ہوئیس۔
**گوادر، ایف ڈبلیو او کی فائرنگ سے دو نوجوان زخمی ہوئے۔
**ڈبک گہبن کیچ میں آپریشن دوران دوودا ولد نذر محمد اغواہوا۔
***گورکوپ پیدارک سے داعش لشکر خراسان نے ایک بلوچ فرزندفقیر ولد علی بخش کو اغوا کیا۔
**پروم پنجگور آپریشن میں مجید ولد رشید، شاکر ولد عرض محمد اور خان جان شاد اغواہوا۔
**شولیگ دشت ضلع کیچ آپریشن میں جمیل دلد دل مراد، عزیز ولد غفور، گہرام ولد امین اور امجد ولد کریم بخش اغوا ہوا۔
**کرکی تجابان ضلع کیچ آپریشن میں جندی ولد رحیم بخش، عیسی انوراور امداد ولد کریم داد فوج کے ہاتھوں اغواہوا۔
18 مارچ
**مردم شماری آپریشن جاری درجنوں افراد حراست بعد لاپتہ،بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مردم شماری کو لے کر پاکستانی فوج کی آپریشن میں تیزی ،کئی افراد حراست بعد لاپتہ، آواران گیشکور کے علاقے زیک واسطی بازار میں فوجی آپریشن سردار ولد در محمد،جلای ولد در محمد،ناکام نامی شخص کے ساتھ لیواری نامی شخص کے گاڑی کوفورسزنے گھر سے کیمپ منتقل کردیا،جبکہ آبادی پر حملہ کرتے ہوئے فوج نے تمام گھروں میں سرچ آپریشن کے نام پر قیمتی اشیاء سمیت کمبل،خوردنوش کے اشیاء سمیت گھروں میں موجود بیشتر اشیاء کا صفایا کردیا،اور لوگوں کو پاکستانی ملٹری کیمپ میں حاضری نہ دینے پر سخت نتائج کی دھمکی دی ۔دشت،کیچ،گوادر فوجی آپریشن میں تیزی آئی ہے اور جمعرات و جمعہ کے روز پندرہ افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا گیا ہے۔
**مشکے، نامعلوم افراد نے دو گھروں کو نظر اآتش کردیا۔
**دشت: فورسز نے ڈلسر س ساٹھ سالہ کماش پیر محمد ولد دلمراد کو اغواء کرکے کیمپ منتقل کردیا۔
19 مارچ
**فورسز نے دشت کے مختلف علاقوں میں آپریشن کر کے سترہ سالہ و ایک ساٹھ سالہ بزرد سمیت چار افراد کو حراست میں لے کرملٹری کیمپ منتقل کردیا،جن میں دو بھائی شامل ہیں،سترہ سالہ زائد،ساٹھ سالہ پیر محمد،حسن اور مقصود شامل ہیں،پنجگور پروم دز سے فورسز نے حیر محمد اور عرض محمد دو بھائیوں کو لاپپتہ کردیا۔
**مشکے پرورا سے حمیداللہ اور صابر جبکہ دشت سے سلیم بلوچ لاپتہ ہوا۔
**دشت: فورسز نے ڈلسر میں کاروائی کے دوران گھرو ں میں موجود دو نوجوانوں پرویز ولد باہوٹ اور سبزل ولد وژدل کو اغواء کر لیا۔
**دشت، کپکپار سے فورسز نے دو بھائیوں حسن اور مقصود ولد عصاء کو گرفتار کرلیا۔
**کریمہ بلوچ کے گھر پر فورسز نے چھاپہ مارا۔
20 مارچ
**پنجگور،کیچ پاکستانی فوجی آپریشن جاری ،دس افراد حراست بعد لاپتہ،درجنوں گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ کئی گھر نذر آتش، پاکستانی زمینی فوج نے پنجگور کے علاقے گچک،درکوپ میں آبادی پر دھاوا بول کر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ گھروں میں موجود تمام اشیاء کا صفایا کرنے بعد انکو نذر آتش کردیا جبکہ9 افراد ایوب ولد شہداد،صدام ولد ایوب،حنیف ولد ایوب،میر جان ولد بختیار،امیت ولد ہونک،عبدالرحمان ولد عمر،محمد یار ولد شیر ممد،ثناہ اللہ ولد رحیم داد،وشدل ولد دلجان کو حراست بعد لاپتہ کردیا،اسی طرح فوج نے تمپ ملانٹ میں آپریشن کر کے حمل ولد ماسٹر انور کو ملٹری کیمپ منتقل کردیا۔ دشت کے علاقے پنودی میں فوج نے آبادی کا محاصرے کرنے بعد خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ سب کے شناختی کارڈ ضبط کر لیے اور وہاں موجودساٹھ سالہ بزرگ بہرام ولد عثمان کو حراست میں لے کر ساتھ لے گئے۔
** پنجگور سے فوج کے ہاتھوں لاپتہ ایک شخص بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ۔تفصیلات کے مطابق 17مارچ کو پاکستانی فوج کی پنجگور پروم میں آپریشن کے دوران حراست بعد لاپتہ ہونے والے حاجی عبداسلام آج بروز پیر کو فوج کے ٹارچر سیل سے رہا ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں جبکہ اس کے ساتھ حراست میں لئے گئے4افراد تاحال لاپتہ ہیں ۔
**گچک میں پاکستانی آرمی کے آپریشن، کئی لوگوں کو لاپتہ کیا گیا، بلوچستان کے علاقے گچک میں آج بروز پیر کو علی الصبح پاکستانی آرمی نے حملہ کرکے چادر و چار دیواری کو پائمال کرتے ہوئے کئی بلوچ فرزندوں کو احراست میں لینے کے بعد لاپتہ کیا ۔فوج نے علاقے میں کئی گھروں کے ساتھ ساتھ دو ٹریکٹرز، ایک گاڑی، دو موٹر سائیکلزکو بھی نذر آتش کیا۔فورسزنے چھاپے کے دوران کئی گھروں میں قیمتی اشیا اور زیورات کو بھی لوٹ کر اپنے ساتھ لے گئے۔
**حب سے لاش برآمد شناخت نہ ہو سکی۔
**آواران و تربت میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے متعددا فراد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔پیرکو آواران کے علاقے پیراندرکچ کوپاکستانی فوج نے محاصرے میں لیکرآپریشن کرکے متعددا فراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ۔جن کی شناخت نعیم ، حسن ، وسیم ، زاہد ، حمل ، حبیب ،نور بخش،نورا غالب ،ممتاز، وشدل اورتیمور خان کے ناموں سے ہوگئی ہیں ۔۔جبکہ تربت کے علاقے آبسر میں فوج نے ایک سترہ سالہ طالب علم اکرم ولد وشدل کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا جن تعلق مند سے بتایا جاتا ہے ۔
**پنجگور: فورسز نے کئی دکانوں اور گھروں کو نظر�آتش کردیا۔ وژدل ولد دلجان کو اگواء کرلیا۔
**دشت: فورسز نے بہرام نامی ایک بزرگ کو پنودی سے اغواء کرلیا۔
**پروم: دوران مردم شماری فورسز کا لوگوں پر تشدد، متعدد زخمی ہوئے۔
**گومازی میں آپریشن، حمل ولد ماسٹر انور کو اغواء کرلیا۔
**آواران: جھکرومیں فورسز کا آپریشن، خواتین پر تشدد کیا گیا۔
**تربت، فورسز نے آبسر سے سترہ سالی نوجوان اکرم ولد وژدل کو اغواء کرلیا۔
**دشت، نامعلوم افراد نے مردم شماری عملہ کے کارکن ماسٹر سلیم ولد داد شاہ کو اغواء کرلیا۔
**17مارچ کو پروم سے اغواء ہونے والے حاجی عبدالسلام بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گئے، جبکہ اس کے ساتھ اغواء ہونے والے باقی افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
**تربت: ہوشاب سے فورسز نے مستری شوکت ولد جان محمد کو اغواء کرلیا۔
**آواران آپریشن:پیراندر آپریشن میں نور بخش، نورا گلاب، وشدل، تیمورخان، ممتاز، نعیم، حسن ، وسیم، زاید، حمل، حبیب اغوا ہوا۔
22مارچ
**آواران میں میں پاکستانی فوج کاپیراندرگزی قصبے پر حملہ ،4افراد کو حراست بعد لاپتہ کردیا گیا۔ بروز بدھ کوپاکستانی فوج نے آوران کے قصبے پیراندرگزی میں آپریشن کرکے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور 4افر اد کو حراست میں لیکر کیمپ منتقل کردیا جان کا تاحال کوئی خبر نہیں ہے ۔حراست میں لئے گئے افراد کی شناخت رحمدل ،ہادو،ملنگ اور مزار کے ناموں سے کی گئی ۔
**آواران و تربت میں پاکستانی فوج کا آپریشن ،12افراد حراست بعد لاپتہ کردیئے گئے ۔ منگل کو پاکستانی فوج نے آوارن کے علاقے پیراندر میں آپریشن کرکے 11افراد کو حراست میں لیکر کیمپ منتقل کردیا۔کئی افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔حراست بعد لاپتہ کئے گئے افراد کی شناخت ملا نور بخش اور شیر دل جنہیں تین بچوں کے ساتھ لاپتہ کیا گیا جبکہ دو کی شناخت محمد علی اوربختیار کے نام سے ہوگئی ۔باقی 7افرادکے نام معلوم نہ ہوسکے۔جبکہ آج تربت میں تعلیمی چوک پر فوج اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے مجاہد ولد بوہیر نامی ایک نوجوان کو حراست بعد لاپتہ کیا جن کا تعلق گورکوپ سے بتایا جاتا ہے ۔
22مارچ
**پنجگور فوجی آپریشن کے دوران فوجی کے ہاتھوں حراست بعدلاپتہ ہونے والے 4افراد ثنااللہ ہولد رحیم داد، عالم ولد رحیم داداور زوبل ولد شیرمحمد اور عمران ولدحکیم گذشتہ روز منگل کو بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں جبکہ ان کے ساتھ لاپتہ ہونے والے 3افراد ابھی تک لاپتہ ہیں اورفوج کے اذیت خانوں میں غیر انسانی تشددکا سامنا کر رہے ہیں۔
**نال کے علاقے گریشہ گنی اور بدرنگ میں فوج کا آبادی پر حملہ40سے زائد افراد کو حراست میں لیکر کیمپ منتقل کردیا ۔
**پاکستانی فوج کاآواران کے علاقے پیراندر کچ کیبستی کو مکمل خالی کرنے کا حکم ، اسکول سے ٹیچر اور طلبا کو نکال کر خالی کرکے قبضے میں لے لیا ۔ بدھ کو پاکستانی فوج نے بلوچستان کے علاقے آواران پیراندر کچ میں تمام مکینوں کو فوری طور پر بستی خالی کرنے کا حکم دیدیا۔جبکہ فوج نے علاقے کے واحد اسکول میں گھس کر ٹیچر اور طلبا کو نکال کر اسکول کو مکمل اپنے قبضے میں لے لیاہے ۔واضع رہے کہ پیراندر کچ کی آبادی 600نفوس پر مشتمل ہے ۔
**کراچی ملیر سے لاپتہ بلوچ نوجوان عمران اکبر بازیاب ہوگئے۔ نوجوان عمران ولد ڈاکٹر اکبر کو فورسز و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گذشتہ سال کراچی کے علاقے ملیر جام گوٹھ سے حراست میں لیکر لاپتہ کیا تھا ،ایک سال بعد آج بروزبدھ کو بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔
**آواران میں میں پاکستانی فوج کاپیراندرگزی قصبے پر حملہ ،4افراد کو حراست بعد لاپتہ کردیا گیا۔ بروز بدھ کوپاکستانی فوج نے آوران کے قصبے پیراندرگزی میں آپریشن کرکے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور 4افر اد کو حراست میں لیکر کیمپ منتقل کردیا جان کا تاحال کوئی خبر نہیں ہے ۔حراست میں لئے گئے افراد کی شناخت رحمدل ،ہادو،ملنگ اور مزار کے ناموں سے کی گئی ۔
**آواران: فورسز نے حراست میں موجود ایک اور نوجوان کو قتل کردیا، شناخت واحد ولد عبدالکریم کے نام سے ہوگئی۔ مقتول پیشے سے کسان تھا۔
23مارچ
** پیراندر مراد بازار فوج نے مکمل خالی کردیا، مکین علاقہ بدر کردیئے۔ بروز جمعرات کو پاکستانی فوج نے آواران کے علاقے پیراندر میں مراد بازارکو مکمل خالی کردیا۔ جس پر مکینوں نے شدیداحتجاج کیا کہ ہم یہاں صدیوں سے رہ رہے ہیں،یہ ہماری جدی پشتی اورآباؤ اجداد کی بستی ہے ہم یہاں ایسے کیسے جاسکتے ہیں جس پر فوج نے انہیں خواتین و بچوں کو اٹھا کر لے جانے کی دھمکی دی کہ اگر وہ علاقہ خالی نہ کردیں گے تو یہاں کے تما م عورتوں کو اٹھا کر لاپتہ کیا جائے گاجس پر مجبوراً علاقہ مکینوں نے اپنی صدیوں کی جنم بومی اور آباؤ اجداد کی بستی کو خالی کردیا ۔واضع رہے کہ پاکستانی فوج نے اب متعدد علاقوں کو خالی کردیا ہے اور لوگ تربت ، گوادر، حب ، کراچی اور دیگر شہروں میں بے سروسامانی کی زندگی بسر کر رہے ہیں ۔مردم شماری کے آغاز سے ہی بلوچستان میں لوگوں کو علاقہ بدر کرنے کی فورسز کی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے ۔اب تک اعداد و شمار کے مطابق تین لاکھ سے زائد افراد آئی ڈی پیز بن چکے ہیں ۔
**پاکستانی فوج کے ہاتھوں ایک نوجوان لاپتہ جبکہ ایک بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔ 21مارچ کو ضلع کیچ کے علاقے گورکوپ سے پاکستانی فوج نے مجاہد ولد رحمدل نامی ایک نوجوان کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیاجبکہ پاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ امان ولد کہدہ سہراب سکنہ دشتک زامران گذشتہ شب تربت سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا ہے ۔
** نصیر آباد: دوران آپریشن فورسز نے پلیجی سے نیاز محمد ولد پیربخش بگٹی اور میوہ ولد ہزار خان بگٹی کو اغواے کر لیا۔
**پنجگور: 23جنوری کو گچک سے اغواء ہونے والے محمد ولد درّا ایف سی کیمپ پنجگور سے بازیاب ہو گئے۔
**20مارچ کو گچک سے اغواء ہونے والے حنیف ولد ایوب بازیاب ہوگئے۔
24مارچ
**پنجگور میں آپریشن ، 3افراد حراست بعد لاپتہ جبکہ دشت میں فورسز کی جانب سے زبردستی مردم شماری جاری ہے۔ بروز جمعہ کوپنجگور کے علاقے سری کوران میں پاکستانی فوج نے آبادی پر حملہ کرکے گھر گھر تلاشی لی ۔خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا،گھروں کے قیمتی اشیاء لوٹ لئے اور تین افراد کوحراست میں لیکر لاپتہ کردیا جن کی شناخت محمود ولد دلوش،خداداد ولد لعل بخش اور نواز ولد جان محمد کے ناموں سے کی گئی۔جبکہ ضلع کیچ کے علاقے دشت میں پاکستانی فوج زبردستی مردم شماری جاری رکھے ہوئے ہے۔5افراد کو مردم شماری میں اندراج نہ کرنے پر فوج نے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔جن میں چار افراد کی شناخت ڈاکٹر اللہ بخش ، مختارھاجی ابراھیم ، فیصل ولدغلام حبیب ، عابد ولد حامد کے ناموں سے کی گئی۔واضع رہے کہ لوگ مردم شماری میں حصہ لینے سے انکار ی ہیں لیکن فورسز زبردستی لوگوں کے شناختی کارڈ اکھٹا کر کے مردم شماری کا اندراج کر رہی ہے ۔ فوج کے ساتھ مردم شماری کا کوئی سول عملہ موجود نہیں ہے فوج خود زبردستی مردم شماری اندراج کر رہی ہے ۔
**پنجگور کے علاقے سے پانچ سالہ بچہ پر اسر ار طور پر لاپتہ ہو گیا ، صغیر احمد سکنہ وشبود نے پولیس کو روپورٹ دی کہ گزشتہ روز میرا پانچ سالہ بیٹا آفتاب کے گھر کے باہر کھیل رہا تھا کہ غائب ہو گیا تلاش کرنے پر نہیں ملا اور وہ پر اسرار طور پر لاپتہ ہو گیا مجھے خدشہ ہے کہ اس سے کسی نے اغواء کر لیا ہے۔
** بولان: نامعلوم افراد نے ایک شخص کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
**دشت: فورسز نے عزیز ولد ملا مصطفیٰ، سمیت متعدد (10)ا فراد کو گرفتار کرلیا۔
25مارچ
**پاکستانی فوج وخفیہ اداروں کے ہاتھوں بلوچستان کے علاقے مستونگ سے ایک شخص حراست بعد لاپتہ جبکہ زہری سے فورسز کے عقوبت خانے سے ایک شخص بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے ۔ پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے مستونگ سے ایک دکاندار کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا جن کی شناخت منور ولد محمد جان سکنہ کلی کلکندکے نام سے ہوگئی ۔جبکہ زہری سے دو مہینے قبل فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے حاجی عبداللہ جو’’ زہری لڑ ‘‘کا رہائشی ہے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔
**دشت کمبیل میں فوج کی جانب سے زبردستی مردم شماری سے انکار پر 80سالہ 3بزرگ و ضعیف افرادکو حراست بعدلاپتہ کردیا۔ہفتہ کو پاکستانی فوج نے ضلع کیچ کے علاقے دشت کمبیل میں مردم شماری کی اندراج کے لئے لوگوں سے زبردستی شناختی کارڈ مانگے ، لوگوں نے مردم شماری میں حصہ لینے کیلئے انکار کیاتو 3بزرگ و صعیف افراد کو حراست بعد اپنے ساتھ لے گئے۔جن کی شناخت 80سالہ پیرمحمد ولددلشاد،80سالہ حاجی محمد علیولد نورمحمد اور90سالہ دادمحمد ولدحیات کے ناموں سے ہوگئی ۔ بزرگ افرادکو چارپائیوں سے اٹھا کر فورسز اپنے ساتھ لے گئے ہیں ۔جبکہ کچھ گھرانوں میں توڑ پھوڑ کی اور قیمتی اشیا لوٹنے کے بعد انہیں مکمل نذر آتش کردیاگیا۔ فورسز نے لوگوں کو دھمکی دی کہ اگر وہ مردم شماری میں حصہ نہیں لیں گے اور اپنا اندراج نہیں کرائینگے تو ان کے گھروں کو جلایا جائے گا اور مردسمیت خواتین کو بھی لاپتہ کیا جائے گا۔
**تمپ: نظر آباد میں آپریشن، متعدد افراد گرفتارکئے گئے۔
26مارچ
**دشت کمبیل میں گذشتہ روزفوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے 80سالہ تینوں بزرگ بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ۔ پاکستانی فوج نے ضلع کیچ کے علاقے دشت کمبیل میں مردم شماری کی اندراج کے لئے لوگوں سے زبردستی شناختی کارڈ مانگے ، لوگوں نے مردم شماری میں حصہ لینے کیلئے انکار کیاتو 3بزرگ و صعیف افراد کو حراست بعد اپنے ساتھ لے گئے۔جن کی شناخت 80سالہ پیرمحمد ولددلشاد،80سالہ حاجی محمد علی ولد نورمحمد اور90سالہ دادمحمد ولدحیات کے ناموں سے ہوگئی ۔آج بروز اتوار کو وہ تینوں بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔
**پنجگور: نامعلوم افراد نے ریاز ولد رحیم جان کو اغواء کرلیا، مغوی گچک کا رہائشی ہے۔
**دشت: آپریشن جاری، چار لوگوں کو فورسز نے اغواء کرلیا۔جنکی شناخت وحید ولد تاج محمد، کمال ولد مراد، نور بخش ولد کریم بخش، شکیل ولد پیرک کے ناموں سے ہوگئی۔
دشت سولک درچکو سے واحد ولد فقیر اور زاہد ولد لعل بخش کواغوا کیا گیا۔
27 مارچ
**فورسز کا دشت میں زبردستی مردم شماری ،انکار پر آپریشن ، 10سے زائدافراد حراست بعد لاپتہ ۔ اتوار کو ضلع کیچ کے علاقے دشت کے دو قصبوں درچکو ہ اور سولک میں پاکستانی فوج نے وارد ہوکر مردم شماری اندراج کے لئے لوگوں سے زبردستی شناختی کارڈ مانگے ۔لوگوں کی انکار اور مردم شماری میں حصہ نہ لینے پر فوج نے خواتین و بچوں سمیت مردوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا ،گھروں میں توڑ پھوڑ کی اور قیمتی اشیا لوٹ لئے۔جبکہ فورسز نے 10سے زائد افراد کو حراست بعد کیمپ منتقل کردیا جن میں 7کی شناخت درچکوہ قصبے سے وحید ولدتاج محمد، کمال ولدمْراد، نوربخش ولدکریم بخش ، شکیل ولدپراک اورسولْک قصبے سے3افرادلطیف ولدرشید، واحد ولد فقیر اور زاہد ولد لعل بخش کے ناموں سے ہوگئی۔مقامی ذرائع کے مطابق لطیف ولد فقیرمتحدہ عرب مارات سے چھٹیاں گزارنے اسی اثنا میں دشت پہنچے تھے اورگھر کیلئے قیمتی تحفہ وغیرہ جو وہ یو اے ای سے لایاتھاسب سامان گاڑی میں موجود تھا انہیں بھی فورسز نے اپنے قبضے میں لیا اوراسکے ساتھ اسے حراست بعد کیمپ منتقل کیا۔ فوج کا ایک عمران نامی میجر نے لوگوں کو گالیاں دیں اور دھمکایا کہ اگر وہ کل بل نگور کیمپ میں مردم شماری اندراج کیلئے نہیں آئیں گے تو انہیں یہ قصبے چار دن کے اندر اندر ہمیشہ کیلئے خالی کرنے ہونگے اور انہیں جدھر بھی جانا ہے جائے یہاں نہیں رہ سکیں گے۔
** پاکستانی فوج کے زیر حراست ایک اور بلوچ قتل،27 مارچ کو اوتھل کے مین روڈ پر ایک لاش برآمد ہوئی، نعش کی شناخت محمد نور سکنہ جھاؤ کوہڈو سے ہوئی۔ محمد نور کو 26 مارچ کو فوج نے حراست میں لیا،واضح رہے کہ جھاؤ،آواران،مشکے ،گریشہ و گرد نواع میں فورسز نے بڑی تعداد میں لوگوں کو علاقہ بدر کیا،یا آئے روز کی آپریشنوں کی وجہ سے وہ نقل مکانی پر مجبور ہو کر آئی ڈی پیز بنا دئیے گئے،اسی طرح نور محمد سمیت سینکڑوں گھرانے صرف جھاؤ سے نقل مکانی کر کے اوتھل و بیلہ ،حب زندگی کی تلاش میں آئی ڈی پیز بنا دئیے گئے،اوتھل و بیلہ میں یہ آئی ڈی پیز انتہائی کمپسری کی زندگی گزار کر یا تو مزدور کر رہے ہیں،یا کسی کی زمینوں پر کام کرتے ہیں ،گزشتہ روز نور محمد کو پاکستانی فورسز نے حراست بعد27 مارچ کی شام اسکی لاش پھینک دی،جو اپنے گھر کے ۷ افراد کا واحد کفیل تھا،۔
**فوج کا آواران میں کھیتوں میں کام کرنے والے کسانوں پر تشدد،2حراست بعد لاپتہ۔ پاکستانی فوج نے آوارن کے علاقوں کہن اور زیلگ میں کھیتوں پر حملہ کرکے وہاں موجود کام کرنے والے کسانوں کو تشدد کا نشانہ بناکر 2کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔جن کی شناخت عالم ولد سردو اور اچو ولد میران کے نام سے ہوگئی جو آوارن ماشی کے رہائشی بتائے جاتے ہیں۔آواران کے کئی علاقوں میں نئی فوجی چوکیاں قائم کرنے کا آغاز کردیا گیا ہے ۔آواران کے علاقوں پراندر،زرنکولی،زیارت ڈن ،پنڈوکی اور گمبڈی میں پاکستانی فوج نے ٹینٹ لگایا جو قیام کر کے جو نئی چوکیوں کی تعمیر میں مصروف ہے ۔
** تربت: گزشتہ سب سینیما چوک سے فورسز نے بابو عثمان کو دو بیٹوں، وحید اور سلیم کے ہمراہ اغواء کرلیا۔
28 مارچ
**ہوشاب تل سر میں پاکستانی فوج کا آپریشن،چادر و چاردیواری کی تقدس پامال،خواتین و بچوں پر تشدد، گھر کے قیمتی اشیا سمیت 2موٹر سائیکل اور ایک شخص کو اپنے ساتھ لے گئے۔ بروزمنگل کو پاکستانی فوج نے ہوشاب کے علاقے تل سر میں آپریشن کرکے چادر چاردیواری کی تقدس کو پامال کیا۔خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ۔گھروں میں لوٹ مار کی قیمتی اشیاء سمیت دو موٹر سائیکل قبضے میں لئے جبکہ حقدار ولد شاہداد نامی ایک شخص کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا۔
**آواران: ماشی سے فورسز نے عالم ولد سردو اور آچو ولد میران کو اغواء کرلیا۔دونوں کسان ہیں۔
** ہوشاب: فورسز نے تل سرحق داد ولد شاہ داد کو اغواء کرلیا۔
** تمپ: فورسز نے آپریشن کے دوران گھروں سے قیمتی سامان لوٹ لیے۔
**زور بازار تربت سے بابو ولد عثمان، سلیم ولد بابو، وحید ولد بابو کو اغوا کرلیا گیا۔
**سبدان دشت سے اخلاق ولد صالح کواغواکرلیا گیا۔
29مارچ
**آواران: گیشکور میں فوجی کاروائی کی گئی۔
30مارچ
**کریمہ بلوچ کے گھر پر فورسز نے چھاپہ مارا۔
**تمپ دازن سے سترہ سالہ میر جان ولد کمال خان اغوا۔ تلمب مند بلو سے وہاب ولد صالح محمد اور شمیم ولد صالح محمد کواغوا کیا گیا۔
** کولواہ کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن کی گئی۔
**تمپ: دازن سے فورسز نے متعدد لوگوں کو حراست بعد لاپتہ کردیا۔
**مند، سورو میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے نوکیں کہن کے رہائشی صابر ولد قاسم نامی شخص ہلاک ہوا۔
**مند: فورسز نے بلو سے صالح محمد ولد وہاب اور شمیم ولد صالح محمد کو اغواء کرلیا۔
**دشت: دوران مرد م شماری فورسز کا لوگوں پر تشدد، متعدد گھر جلا دئیے۔
31مارچ
**سوئی ڈیرہ بگٹی آپریشن میں گل محمد اور اس کی بیوہ گل بی بی اور بیٹی زیبا فوج کے ہاتھوں اغوا ہوا۔
**بلیدہ میں ایک ٹیچر مراد ولد دل مرادکو اغوا کیا گیا ۔ 

Share this Post :

Post a Comment

Comments

News Headlines :
Loading...
 
Support : Copyright © 2018. BV Baloch Voice - All Rights Reserved