Translate In Your Language

New Videos

پاھار. بلوچستان میں مردم شماری کیلئے آپریشن میں تیزی , رپورٹ و تجزیہ , چیف ایڈیٹر : دوستین بلوچ کے قلم سے

پاھار. بلوچستان میں مردم شماری کیلئے آپریشن میں تیزی , رپورٹ و تجزیہ , چیف ایڈیٹر : دوستین بلوچ کے قلم سے

......پاھار......
بلوچستان میں مردم شماری کیلئے آپریشن میں تیزی
ماہِ جنوری میں113فوجی آپریشنز میں412 افرادلاپتہ،62لاشیں برآمد

سنگر کامکمل پُر مغزاور دستاویزی رپورٹ و تجزیہ
چیف ایڈیٹر دوستین بلوچ کے قلم سے


نئیسال کی شروعات سے ریاستی فورسز نے مقبوضہ بلوچستان کے بیشتر علاقوں ڈیرہ بگٹی،نصیر آباد،کوہستان مری سمیت کیچ کے مختلف علاقوں مند،تمپ،دشت،بلیدہ ،بالگتر اور آواران،مشکے،پروم میں اپنے خونی عزائم کو زمینی و فضائی قوتوں کے ذریعے مکمل استعمال کرتے ہوئے 113 آپریشنوں میں421افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا جبکہ اس مہینے62 لاشیں ملیں اور 34 افراد شہید کیے گئے ، 28کے ہلاکت کے محرکات سامنے نہ آ سکے۔دوران آپریشن ایک سو سے زائد گھروں میں لوٹ مار بعد ان کو نذر آتش کیا گیا۔ جنوری کے مہینے کی مکمل رپورٹ جو بی این ایم کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات دلمراد بلوچ نے میڈیا میں جاری کیا تجزیہ کے آخر میں شامل ہے ۔
سی پیک اورخانہ و مردم شماری کو لے کر پاکستانی فوجی آپریشنوں میں ماہ جنوری میں شدت دیکھنے میں آئی جہاں مکران کے تمام ساحلی علاقوں سے لے کر پنجگور و آواران تک ریاستی جبر کا شکار رہیں۔ سو سے زائد لوگوں کو سال کے پہلے مہینے لاپتہ کرنے کے ساتھ تاحال آپریشن جاری ہے۔ ڈیرہ بگٹی،نصیر آباد،کوہستان مری بھی زمینی و فضائی آپریشنوں کی زد میں ہے اور مہینے کے اختتام تک سینکڑوں لوگوں کو لاپتہ کرنے کے ساتھ کئی کو شہید کیا گیا۔مگر بلوچ کا خون پانی کی طرح سستا ہے جس کی بہنے سے کس کو فکر دامن گیر ہوگی کیونکہ قابض تو قابض اسکی میڈیا و انسانی حقوق کے ادارے بھی بلوچ قوم کو انسان نہیں سمجھتے کیونکہ دنیا سراب کے پیچھے بھاگنے کی منافقانہ خول میں بند ہے ۔ان سے بلوچ امید رکھے بھی کیسے ؟۔۔۔۔عالمی ادارے بھی قابض کی جبر کے سامنے بے بس ہیں یا بلوچ آزادی پسند سیاسی تنظیمیں انھیں ریاستی جبر کی تفصیلی اعدادو شمار اور حقائق پر مبنی دستاویزات پیش کرنے میں ناکام ہیں۔ دوسری جانب مقبوضہ بلوچستان میں میڈیا بلیک آؤٹ کی وجہ سے ریاستی بربریت کا اندازہ و حقائق تک رسائی کسی کے لیے بھی ممکن نہیں ہوپا رہا ہے۔حالانکہ روزانہ کی بنیاد پر بلوچستان کے علاقوں میں زمینی فوجی آپریشن کے ساتھ آج کل فضائی حملوں میں شدت و تیزی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اگر ہم پچھلے کئی سالوں سے ماہانہ رپورٹوں کا جائزہ لیں تو ریاستی بربریت خطرناک حدوں کو پار کر چکی ہے۔یہاں معصوم بلوچ نوجوانوں،بزرگوں،بچوں و خواتین کی بے حرمتی و انھیں لاپتہ کرنا اب میڈیا کے خبر کی بھی حیثیت نہیں رکھتی،اسی طرح روزانہ کی بنیاد پر زمینی و فضائی حملوں کے ذریعے بلوچستان کے مکینوں کو قتل کرنا بھی اب انسانی حقوق کے اداروں و مہذب اقوام کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا۔اس وقت دنیا کی اہم قومی آزادی کی جدوجہد عوامی شرکت کے باعث ایک مضبوط انقلاب میں شمار ہوتا ہے۔ مگر ہم قابض ریاست کی سنگینوں بلوچ عوام کی اجتماعی قتل عام آبادیوں پر بمباری و آئے روز درجنوں افراد کی فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے کے سنگین جرائم کو دنیا کے سامنے اُجاگر نہ کر سکے جو یقیناًایک لمحہ فکریہ سے کم نہیں ہے۔
چین اقتصادی راہداری کولے کر پاکستان وہ چین درمیان مزید معاہدات سمیت چین نے بحرہ بلوچ پر قبضہ کے جو سامراجی پلان بنایا ہے اس کے لیے اس نے پاکستان نیوی کو دو جنگی بحری جہاز بھی دئیے۔اس کے علاوہ گوادر کو لے کر یہ دونوں ممالک اس پروجیکٹ میں کئی دیگر ممالک کو بھی شامل کرنے کے بارے میں انتھک کوشش کر رہے ہیں جس پر اگلے ماہ تفصیل کے ساتھ اعداد وشمارقارئین کے سامنے لائے جائیں گے۔گوادر و ساحل بلوچ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ قابض ریاست کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے لے کر نام نہاد وزیر اعظم ہر تقریب میں یہ اعتراف کرتے ہیں کہ اگر گوادر اقتصادی راہداری ناکام ہوئی تو پاکستان نہ صرف معاشی حوالے دیوالیہ ہو جائے گا بلکہ ختم ہوجائے گا اور اسی لئے سی پیک کو پاکستان کی وجود کیلئے زیست و مرگ قرار دیا جارہا ہے ۔ اس بابت بلوچ آزادی پسندوں کو سنجیدگی سے پالیسیاں بناتے ہوئے دنیا بھر میں اس سامراجی پروجیکٹ کے خلاف منظم مہم چلانے کے ساتھ دنیا کے بدلتے حالات سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے مقبوضہ بلوچستان کی آزادی کے لیے بہتر سفارت کاری کرنی ہو گی۔
جنوری کے مہینے عظیم انقلابی رہنما ڈاکٹر منان بلوچ و ساتھیوں کی پہلی برسی کے مناسبت سے مقبوضہ بلوچستان کے کئی علاقوں سمیت بیرونی ممالک میں بی این ایم کی جانب سے ریفرنسز اور تقاریب کا انعقاد کیا گیا۔ایک ایسے انقلابی کو کامریڈوں ،لیڈروں ،کارکنوں عوام نے دل کی گہرائیوں سے لال سلام پیش کیا جو بلوچ قومی تحریک کے ایک ایسے انقلابی رہبر تھے جنہوں نے کارکنوں کو انقلابی درس و تعلیم دے کر انقلاب و تنظیم کے صحیح معنی ومفہوم سمجھائے ۔ایسے رہنما ؤں کاصدیوں میں پیدا ہونا کسی بھی قوم کے لیے فخر و اعزاز کی بات ہوتی ہے۔تاریخ کے اوراق کو پلٹنے والے ڈاکٹر منان جان کارکنوں کے لیے محبت ،علم و آگاہی و قومی جہد کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی ذمہ داری اپنی تعلیمات کی روزشنی میں چھوڑ گئے۔یقیناًہر کا مریڈ و کارکن و رہبر کو اسکا ادراک ہو گا۔
ماہ جنوری میں بلوچستان میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی گھمبیر صورتحال کی مکمل و تفصیلی اعداد و شمار بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سے میڈیا کو جاری کیا گیا ہے جسے ہم اپنے تجزیہ و رپورٹ کا حصہ بنا رہے ہیں تاکہ بلوچستان میں جاری پاکستانی فوجی بر بریت کا ریکارڈمرتب ہوسکے جسے آنے والے زمانوں میں پاکستان کیخلاف بطور جنگی جرائم پیش کیا جاسکے ۔
بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات دلمراد بلوچ نے مقبوضہ بلوچستان میں پاکستانی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں،آپریشنز وجارحیت کی ماہ جنوری کی تفصیلی رپورٹ میڈیا کو جاری کرتے ہوئے کہا کہ جنوری کے مہینے میں فورسز نے113 سے زائد آپریشنز میں421 سے زائد افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کیاجو تاحال لاپتہ ہیں۔ جبکہ62 لاشیں ملیں، جس میں 34 کو فورسز نے جارحیت کا نشانہ بنا کر شہید کیااور28 لاشوں کے محرکات سامنے نہ آ سکے جبکہ انہی28 لاشوں میں تین کی شناخت بھی نہ ہو سکی۔ کراچی سے ملنے والے چار لاشیں بھی ایدھی ذرائع کے مطابق شکل و صورت سے بلوچ لگتے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ فورسز نے زمینی و فضائی حملوں میں سینکڑوں گھروں میں لوٹ مار کے بعد101 گھر بھی نذر آتش کر دئیے جبکہ اسی مہینے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے43 افراد بھی بازیاب ہوگئے۔بی این ایم کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال نہ گفتہ بہ ہے ۔ریاستی ادارے فورسزو خفیہ اہلکار براہ راست دن دھاڑے گھروں میں گھس کر لوگوں کو حراست میں لیکر لاپتہ کررہے ہیں۔بلوچستان میں انسانی حقوق اداروں کی خاموشی اور میڈیا کی بلیک آؤٹ کی وجہ سے آئی ایس آئی ،ا یم آئی،نیول انٹیلی جنس اور فورسز نے بلوچستان کو ایک سلاٹر ہاؤس میں تبدیل کردیا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کو حراست میں لیکر لاپتہ کرنے بعد انکی لاشیں پھینک دی جاتی ہیں۔ دیہاتوں کی آبادیوں پر زمینی وفضائی حملہ کرکے لاشوں کی انبار لگا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا یہ سلسلہ گذشتہ پندرہ سالوں سے لوگوں کی گمشدگیو ں ولاشوں کی برآمدگی کی ناقابل یقین اعدادو شمار کے ساتھ جاری ہے ۔اگر چہ اس میں نشیب و فراز ہوتا رہتا ہے لیکن گذشتہ دس سالوں سے موجودہ مہینے کی جاری کردہ اعداد وشمار کی طرح اس میں کمی کی بجائے ہر آنے والے مہینے میں اس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اوریہ انتہائی گھمبیرتا صورتحال ہے ۔ اگر بلوچستان میں پاکستانی فوج کی اس داعش جیسی انسان کش پالیسی کی تدارک نہیں کی گئی تو بلوچستان میں ایک بہت بڑاانسانی بحران جنم لے گا ۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج اورا سکی انٹیلی جنس ادارے بلوچستان میں انسانی حقوق اداروں اورمیڈیا ہاؤسزکواس لئے جانے کی اجازت نہیں دیتی کیونکہ ریاستی اداروں کی پول کھلنے کا خدشہ ہے اور اگر اس کی یہ پول کھل گئی تو پاکستان دنیا بھر میں ایک مجرم کے طور پر کھڑا ہوگا۔
ماہ جنوری میں ریاستی بربریت کی تفصیل
1 جنوری
کیچ: تمپ گومازئی سے فوج نے ہیبتان ولد شریف کو اغوا کرکے لاپتہ کیا۔
کوہلو میں پاکستانی فورسز نے آپریشن کرکے19 افرادکو حراست میں لیکر لاپتہ کیا جبکہ ایک شخص فورسز کی فائرنگ سے جابحق ہوگیااورمتعدد گھروں کو نذر آتش کیا گیا۔
2 جنوری
جعفر آباد ایک لاش برآمد ہوئی ،جسکی شناخت محمد زمان گولہ سے ہوئی جو بی این ڈار کا ملازم تھا۔
نصیرآباد کی تحصیل چھتر کے علاقے میں دو بارودی سرنگوں کے دھماکے ہوئے ،دونوں واقعات میں دس(10)افراد زخمی ہوئے،جن کی شناخت حسین بخش کٹہ،غلام علی شاہ،ظاہر شاہ،مومن شاہ،موران ماچھی نامی پانچ(5)افراد زخمی ہوئے،دوسرا واقعہ چھتر کے علاقے کنری میں پیش آیا جس میں سرفراز پیچوہونامی شخص سمیت پانچ(5)مسافر زخمی ہوئے۔
3 جنوری
جون 2016 کو سحرکولواہ ضلع کیچ سے اغوا ہونے والا ثناء اللہ ولد پلان کو فوج نے چھوڑ دیا۔
گومازی فورسز کا آپریشن خواتین و بچوں پر تشدد افضل ولد نبی بخش نامی شخص حراست بعد لاپتہ۔
چھتر فورسز نے غلام نبی نامی شخص کو لاپتہ کیا۔
ڈیرہ مراد جمالی16 سالہ لڑکے کی لاش برآمد،شناخت نہ ہو سکی۔
*بلوچستان کے علاقے چاغی میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ایک شخص کو قتل کر دیا ۔
4 جنوری
تمپ گومازئی سے ہیبل پان والا اور مستری بالاچ کو فوج نے اغوا کیا۔
بی این ایم کے مرکزی وائس چےئرمین غلام نبی کا بھتیجا باسط ولد جان محمد، احمد مجید ولد عبدالحمید اغوا بعد قتل۔
5 جنوری
تمپ سے فوج کے ہاتھوں جاسم اغوا۔
کوئٹہ میکانگی روڈ سے لاش برآمد،شناخت نہ ہو سکی
دشت کے علاقے بل نگور میں قابض فورسزز نے لال بخش نامی بزرگ کے دوکان پر حملہ کر کے لال بخش کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
تربت علاقے آبسر میں قابض فورسزاور خفیہ اداروں کے اہلکار وں نے ایک گھر پر حملہ کر کے خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بناتے سمیت جاوید ولد اشرف کو اغواء کر لیا ۔
7 جنوری
نصیر آباد ،اوچ فورسز کا آپریشن فائرنگ کر کے ۶ افراد کو قتل کر دیا۔ دس زخمی17 اغوا۔شہید ریحان ولد لاشاری بگٹی، گل محمد ولد یقعوب بگٹی،قادر ولد گھنڈا بگٹی،پہلو ولد باری بگٹی، غفور ولد سوالی بگٹی،میوا ولد پیر دین بگٹی،
اغوا: نوری بنت مومن بگٹی، سدوری بنت مومن بگٹی، گل بی بی بنت مومن بگٹی،
نصیر آباد فورسز نے8 خواتین سمیت9 بچے اغوا کر لیے۔لاپتہ خواتین، موزو زوجہ لقمان بگٹی، مہرزادی زوجہ عالم بگٹی، جوری زوجہ مومن بگٹی، سناہت زوجہ مومن بگٹی، مہر خاتون زوجہ محمد عمر بگٹی، تین سالہ گل کان ولد محمد عمر بگٹی، بیس سالہ ولی محمد ولد مومن بگٹٰی، ناز خاتون زوجہ چاکر بگٹی، روز بی بی بنت چاکر بگٹی، حمید ولد چاکر تین سالہ ر۔مضان ولد چاکر،۹ سالہ بختو بی بی زوجہ صدیق بگٹی
سوئی میں فورسز کا آپریشن درجنوں گھر لوٹ مار بعد نذر آتش۔
دشت کے علاقے ماچی میں قابض فورسز نے گھروں میں گھس کر خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بناتے سمیت بدل ولد احمد کو اغواء کر لیا۔
دشت کے علاقے ریک کہیرین میں قابض فورسز نے آپریشن کر کے حفیظ ولد پیر محمد کو اغواء کر لیا۔
8 جنوری
29دسمبر 2016 کو دشت کاشاپ سے فوج کے ہاتھوں اغوا ہونے والاملک ولد شیر محمد، وسا ولد جمعہ ، میر ولد رسول بخش، محمد اور سعیم ولد برکت رہا۔
شال کے علاقے کھلی دیبہ میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا ۔
تمپ کے علاقے کلاہومیں قابض فورسز نے آپریشن کر کے تمام گھروں میں لوٹ مار ،خواتین و بچوں کو تشدد نشانہ بناتے سمیت ،اقبال ولد شاہ حسین کو اغواء کر لیا۔
تمپ کے علاقے بالیچہ میں آپریشن کر کے لوٹ مار کے ساتھ زامران بازار سے اسلم ولد عبدالصمد ،فائز ولد محمد کریم 2نوجوان کو اغواء کر لیا ۔
9 جنوری
ڈیرہ بگٹی شاری دربار میں آپریشن: للین زوجہ شاہ گل بگٹی قتل۔ اوچ میں آرمی آپریشن میں کئی افراد قتل، جن میں توریز ولد جانو بگٹی، کالد ولد کاشی بگٹی، لعل ولد شمبو بگتی، گزو ولد شاہی بگٹی، لاگر ول دغلام محمد بگٹی، اسد ولد جان محمد بگٹی، فیصل ولد ریاست بگٹی، خیر محمد ولد طور خان بگٹی، کجلا ولد داہر بگٹی، رحیمو ولد جلال بگٹی، شاہ علی ولد گہرام بگٹی شہیدہوئے۔
تل ہوشاپ ضلع کیچ سے عادو ولد مزار اغوا اور لاپتہ ۔
نصیر آباد سے اغوا: بمبور بگٹی، بانو بنت بمبور بگٹی، در بخت بنت کفیل بگٹی، چار بہنیں شہزادی، گل خاتون، فاطمہ ، گراہناز بنت بمبور بگٹی، سوبا کفیل بگٹی، حاجران بنت مہران بگٹی، سازین زوجہ محمد فضل بگٹی، نازلہ زوجہ فضل محمد بگٹی، ستااللہ ولد فضل محمد بگٹی، دو بہنیں جان بی بی اور شاری بنت فضل محمد بگٹی، مہرو زوجہ میر ہزار بگٹی،گران بی ابی زوجہ میر ہزار بگٹی، سونی زوجہ بوجو بگٹی، قدیر ولد بوجو بگٹی، قمر دین ولد بوجو بگٹی، گل زادی بنت بنت بوجو بگٹی، امیر دین ولد بوجو بگٹی، گمبو زوجہ نزز محمد بگٹی، ماہ بی بی بنت محمد بگٹی، سہوند ا نزرمحمد بگٹی،
10 جنوری
مند فورسز کا شہید خالد و لکھاری قدیر ساگر کے گھروں پر حملہ،تھوڑ پوڑ و لوٹ مار کی گئی۔
تل سے آدم نامی شخص اور نصیر آباد سے دو کمسن چراؤے فورسز نے گرفتار کر کے لاپتہ کر دئیے۔
سوئی کے قریب شادری دربار میں ایک گھر پر فائرنگ ایک خاتون سمیت بچی ہلاک۔
11 جنوری
مشکے فورسز کی فضائی و زمینی نقل و حرکت میں تیزی۔
آواران کے علاقے بزداد گندکور میں قابض فورسز نے آپریشن کر کے خواتین اور بچوں کو تشد د کا نشانہ بنایا ،گھروں میں لوٹ مار سمیت سنگین قسم کی دھمکی دی ۔
ہوشاب کے علاقے تُل سے قابض فورسز نے 60سالہ برزرگ صوالی ولد گوہرام کو اغواء کر لیا۔
تمپ کے علاقے کلبرک اور لتم کے پہاڑی علاقوں میں قابض فورسز کی جانب سے شیلنگ کی گئی۔
12 جنوری
29 نومبر 2016 کو کلسر دشت سے اغواہونے والا محمد بازیاب۔
بلو مند فوجی آپریشن، مزار ولد داد کریم شہید۔
بارکھان فورسز کا آپریشن تین افراد لاپتہ۔
نوکنڈی میں فائرنگ سے ایک شخص ہلاک۔
زامران کے مختلف علاقوں میں قابض فورسز کی فضائی بمباری سمیت زمینی آپریشن جاری ہے ۔
تمپ کے علاقے گومازی میں قابض فورسز نے آپریشن کر کے 3بلوچ فرزندوں کو اغواء کر لیا ،جن کی شناخت سعید ولد سید محمد ،مزیدولد اسمیعٰل اور اسمیعٰل ولد شیرو کے ناموں سے ہوئی ہے۔
آواران کے مختلف علاقوں ،چیدگی ،ماشی ،ہارونی ڈن اور سیاہگزی میں قابض فورسز کا آپریشن کر کے خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ،گھروں میں لوٹ مار سمیت سیاہگزی سے سہیل ولد اسماعیل کو لاپتہ کر لیا۔
قلات میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے محمد جان نامی صحافی ہلاک ہوگیا ۔
ما شکیل سے رحمت نامی شخص کی لاش برآمد پولیس کے مطابق رحمت ایک ہفتہ قبل اغواء ہوا تھا
13 جنوری
کیچ سرنکن میں آپریشن، محمد جان ولد سہراب شہید۔
جعفر آباد فورسز آپریشن17 افراد کو چار سو سے زاٗئد مویشیوں سمیت فورسز نے لاپتہ کر دیا۔لاپتہ افراد میں موزو زوجہ وزیرو، شاہ نواز ولد وزیرہ بگٹی، مجید ولد وزیرو بگٹی، ظہور ولد وزیرہ بگٹی، ساسوئی بنت وزیرو بگٹی، گل بی بی زوجہ ظہور بگٹی، لطرفان زوجہ ظہور بگٹی، ماہ پری بنت ظہور بگٹی، اشرف ولد ظہور بگٹی، امیت ولد سیجا بگٹی، بند علی ولد سیجا بگٹی، گوندی ولد سیجا بگٹی، میجر ولد سیجا بگٹی، گرانو زوجہ سیجا بگٹی، کنجان بنت سیجا بگٹی،
کیچ،ہوشاپ،زاعمران پاکستانی فوج کا آپریشن جاری۔
کیچ میں کپکپار دشت آپریشن میں اکبر ولد قادر بخش، نیاز ولد قادر بکش، اور غلام شاہ ولد قادر بخش اغوا۔
14 جنوری
بگزو مند ضلع کیچ سے خیر داد ولد قائم خان، سخی داد ولد حبیب، دو بھائی اعظم اور زباد ولد شاہو اغوا۔
ہوشاپ،تجابان،دشتک،زاعمران،جالگی،بلیدہ،گومازی فورسز کا زمینی و فضائی آپریشن جاری۔
حب نامعلوم لاش برآمد۔
اوستہ محمد فائرنگ سے سیف اللہ کھکرانی نامی شخص ہلاک۔
15 جنوری
پنجگور،سوراب فورسز کا آپریشن۔
*مند کے علاقے باگزو میں قابض فورسز نے ایک گھر پر حملہ کر کے خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بناتے سمیت چار بلوچ فرزند حیر داد ولد قائمان ،سخی داد ولد حبیب ،زباد ولد شاہو،اور اعظم کو اغواء کر کے اپنے ساتھ لے گئے ۔
*تمپ میں علاقے گومازی ،مچکدگ ،اور ارد گرد کے علاقوں میں قابض فورسز کا آپریشن جاری ۔
بلیدہ فورسز نے محمد جان عرف بابا درویش کی لاش انتظامیہ کے حوالے کی جسے فورسز نے دوران آپریشن شہید کیا۔
16 جنوری
8 دسمبر 2016 کو مکسر دشت کیچ سے اگوا ہونے والا اقبال ولد شاہ حسین بازیاب ۔
بلیدہ الندور فورسز کا آبادی پر حملہ،اسد ولد محمد علی شہید،کئی افراد لاپتہ تین کی شناخت،ناصر،صدام،ملا عبدالحق۔
کوئٹہ ایوب اسٹیڈیم سے پھندا لگی لاش برآمد ،شناخت نصیر احمد کے نام سے ہوئی۔
دشت سائجی پاکستان تین گن شپ ہیلی کاپٹروں کی بمباری۔
17 جنوری
14ستمبر 2016 کو کمبیل دشت سے فوج کے ہاتھوں اغوا ہونے والا فاروق ولد بابو بازیاب۔
مند فورسز نے تین افراد کو لاپتہ کر دیا، فرہاد ولد عبدالکریم رہائشی لبنان۔شعیب ولد شوکت جبکہ ایک کی شناخت نہ ہو سکی۔
ہوشاب کے علاقے دمب میں قابض فورسز نے آپریشن کر کے تمام گھروں میں لوٹ مار سمیت خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
18 جنوری
تربت میں قابض فورسز نے صدام ولد برکت کو اغواء کر لیا،جو بلیدہ الندور کا رہائشی ہے۔
19 جنوری
خاران فورسز کی چیک پوسٹوں میں اضافہ۔
مشکے ،آرچڑیں فوج کا آپریشن متعدد گھر نذر آتش۔
20 جنوری
کوئٹہ فورسز آپریشن11 افراد لاپتہ
21 جنوری
نصیر آباد چھتر آپریشن غلام علی ولد فقیر شہید۔
اوچ ڈیرہ بگٹی میں آپریشن ، منظور ولد سونا بگٹی شہید۔
کوہلو،ڈیرہ بگٹی فورسز کا زمینی و فضائی آپریشن دو افراد قتل،پندرہ افراد حراست بعد لاپتہ،ستر سے زائد مویشی اغوا۔
صحبت پور سے خاتون کی لاش برآمد، لورلائی سے لاش برآمد ،شناخت نہ ہو سکی۔
کراچی سے چار تشدد زدہ لاشیں برآمد،شناخت نہ ہو سکے ایدھی ذرائع کے مطابق بلوچ لگتے تھے۔
ہوشاپ ،جھاؤ،دشت فورسز کا آپریشن۔جھاؤ تْرجی سے سے دو افراد لاپتہ،رسول بخش ولد عبدو،دارو،جھاؤ گجرو سے گریشہ کا رہائشی ایک مہمان رفیق ولد ملا نور محمد، واجوولد باہوٹ اور نصیر جبکہ ہوشاپ سے دو افراد امام،رستم لاپتہ۔دشت سے انعام،جاوید،نسیم نامی افراد لاپتہ۔
زعمران سے مزار نامی شخص کی لاش برآمد،جسے فورسز نے دوران آپریشن شہید کیا۔
بل کراس دشت کیچ سے سلمان ولد کہدہ اسلم، کروس تنک دشت سے امام ولد ولی محمد، دزدار دشت سے جاوید ولد عباس، فوج کے ہاتھوں اغوا۔
نصیر آباد سے لاش برآمد۔
ڈیرہ بگٹی و نصیر آباد فورسز نے 250 افراد کو لاپتہ کیا جس میں خواتین و بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔
گوادر کے علاقے پشکان میں قابض فورسز آپریشن کر کے 3تین بلوچ فرزندوں کو اغواء کر لیا ،جن کی شناخت احمد ولد ابوبکر ،بندیم ولد ابوبکر ،اور ذولفقارکے ناموں سے ہوئی ہے
ڈیرہ بگٹی میں آپریشن متعدد گھر نظر آتش 6افراد حراست بعد لاپتہ۔
22 جنوری
مندسے نظام ولد شہداد، ندا ولد عظیم ، فیصل ولد اکبر، نبیل ولد جلیل، محسن ولد شہداد اغوا۔
پنجگور کے علاقے گچک میں نامعلوم مسلح افراد نے ملا ثناء اللہ ولد لال بخش کو اغواء کر لیا ۔
آواران کے علاقے گیشکور ،گراڈی بازار میں نامعلوم مسلح افراد نے 5کو اغواء کر لیا،جن کی شناخت جمال ولد دین محمد ،دوستین ولد دین محمد ،الطاف ولد خدابخش ،سلطان ولد حیدر ،وزیر ولد محمد رحیم سے ہوئی ہیں۔
پنجگور کے علاقے تسپ میں مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ۔
23 جنوری
خضدار،مند، نصیر آباد،ڈیرہ بگٹی فوجی آپریشن،دو افراد ہلاک،29 سے زائد حراست بعد لاپتہ ،مند کے چار لاپتہ افراد کی شناخت،فدا،جلیل،بیل،چلی سے ہوئے۔
نصیر آباد لطیف نامی شخص کی لاش برآمد۔
ڈیرہ بگٹی فورسز کی تحویل میں ایک بچہ جابحق۔
پجگور سے لاش برآمد،شناخت عبداللہ سکنہ تسپ ۔
پنجگور کے گچک پنکلانچ میں قابض فورسزنے آپریشن کر کے دو بلوچ فرزند بائم ولداللہ داد ،اور محمد ولد دری کو اغواء کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔
24 جنوری
ٓآٹھ مہینے پہلے اغوا ہونے والا عادل ولد انور بازیاب۔
25 جنوری
ڈیرہ بگٹی و کوہلو فورسز کا آپریشن
26 جنوری
4 اگست 2015 کو عیسئی پنجگور اسے فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والا وسیم ولد الیاس گھر پہنچ گیا۔
کوئٹہ فورسز نے ۷ افراد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔
27 جنوری
کیچ: کولواہی بازار آبسر میں فورسز کا گھر گھر چھاپہ ۵ افراد حراست بعد لاپتہ،جس میں پرائیوٹ اسکول ٹیچر برکت بشام اور انکے بھائی امجد بشام بھی شامل ہیں۔
دشت کے علاقے کوھک ،کنچتی،تولگی کور ،پنودی اور کینالاں میں قابض فورسز نے آپریشن کر کے تمام گھروں میں لوٹ مار کر کے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
بولان مارکیٹ کے قریب ایک نامعلوم شخص کی لاش برآمد ۔
مستونگ میں فورسز نے بک اسٹال پر حملہ کر متعدد کتابیں ضبط کر لی اور 2افراد کو گرفتار کر کے لاپتہ کر لیا۔
مند کیچ سے ملا عصا ولد خدا بخش اغوا
28جنوری
قابض فورسز نے ہوشاب کے تُل میں چار بلوچ فرزند اغواء کر لیے ،جن کی شناخت نواز ولد پھٹان شاکر ولد دلدار لیور ولد مھلگ اور سیلم ولد پیر محمد سے ہوئی ۔
مشکے کے علاقے ہارونی ڈن میں قابض فورسز نے آپریشن کر کے تمام گھروں میں گھس کر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بناتے سمیت قیمتی سامان لوٹ لیے ۔
29 جنوری
مستونگ میں آپریشن یونس ولد عبدالمالک نامی شخص لاپتہ۔
ڈیرہ بگٹی لوپ سیدانی سے لاش برآمد۔
30 جنوری
پنجگور مسلح افراد کا دکان پر فائرنگ ڈاکٹر بشیر اور حسن نامی شخص ہلاک ایک زخمی ( وجہ معلوم نہ ہو سکی)
31 جنوری
تربت بازار فورسز نے وہاب بابو نامی شخص سمیت تین افراد کو لاپتہ کر دیا۔
کاہان کے علاقے بمبور فوجی آپریشن۔
ڈیرہ بگٹی کے کئی علاقوں مرور،ساروڈ، کلیری، سیدری دربار، شانگ فوجی آپریشن 30 افراد حراست بعد لاپتہ،جبکہ دوران آ پریشن دو افراد شہید۔
کوئٹہ کے علاقے گولیمار فورسز کا آپریشن 5 افراد گرفتار،شناخت،اسداللہ، کلیم،محمد جان،،محمد عارف اور غلام شاہ سے ہوئے۔
تمپ بالیچہ فوجی آپریشن دو افراد حراست بعد لاپتہ ایک کی شناخت سلمان ولد منیر سے ہوئی۔
آواران کے علاقے بزداد فوجی آپریشن پیروز ولد رستم لاپتہ
کیچ کے علاقے آبسر فوجی آپریشن لوٹ مار۔

Share this Post :

Post a Comment

Comments

News Headlines :
Loading...
 
Support : Copyright © 2018. BV Baloch Voice - All Rights Reserved