skip to main |
skip to sidebar
بلوچستان: بی ایل ایف سہہ ماہی رپورٹ جاری۔91 حملوں میں146 سے زائد فوجی اہلکار ہلاک
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے اپریل سے جون سہہ ماہی کاروائیوں کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ
بی ایل ایف کی جانب سے اپریل تا جون2018ء کے تمام کارروائیوں کا مکمل رپورٹ
جو کہ الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا میں رپورٹ ہوئے وہ ’’ آشوب‘‘میں شائع کئے
جارہے ہیں۔،بی ایل ایف کی جانب سے جاری کردہ بیانات کی روح سے جہاں لفظ
متعدد استعمال کیا گیا ان کوالگ تعداد کی شکل نہیں دی گئی ہے،بلکہ متعددکو
یہاں اس رپورٹ میں زائدکے طور پر استعمال کیا گیا ہے ۔اس لیے پاکستانی فوجی
اہلکاروں کی ہلاکتوں و زخمیوں کی تعداد زیادہ ہے۔
ان تین مہینوں میں پاکستانی فورسز پر 91 حملے کئے گئے جس میں146 سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے اور90 سے زائد زخمی ہوگئے۔
ان حملوں میں پاکستانی فورسز کی 20 گاڑیوں کوشدید نقصان پہنچایا گیا،۔
۔12ریاستی مخبروں کو ہلاک کیاگیا،اسکے علاوہ ڈیتھ اسکواڈ ، مذہبی شدت پسندوں پرکئی حملوں میں انکو جانی و مالی نقصان پہنچایا گیا۔
تین مہینوں میں بلوچ سرزمین کی دفاع میں 9 سرمچار شہید ہوئے۔
منحرف دو سرمچاروں کو موت کی سزا دی گئی۔
تین مہینوں میں بلوچ سرزمین کی دفاع میں 9 سرمچار شہید ہوئے۔
۔۔۔ شہید مدیر عرف میراث،امیر عرف اعظم
۔۔۔ شہیدایوب ولد دل مراد
۔۔۔ شہید عاطف عرف محراب
۔۔۔ شہید عیسیٰ عرف ناکو شیرا
۔۔۔ شہیدولی جان عرف فرہاد
۔۔۔ شہید یعقوب عرف داد شاہ
۔۔۔ شہید امیر بخش عرف میران
۔۔۔ شہید وھید بلوچ
راہِ حق کے شہداء
اپریل 2018 سے جون2018 تک وطن کی دفاع میں بی ایل ایف کے 9 فرزندوں نے اپنی
جان نچھاور کرتے ہوئے آزادی کی جہد میں ثابت قدم رہے۔شہید کامریڈوں کی
فکری شعور و عمل تنظیم کا اثاثہ ہونے کے ساتھ سرمچاروں کے لیے مشعل راہ
ہیں۔ سرمچاروں کو ان کی گران قدر خدمات اور شہادت پر سرخ سلا م اور خراج
تحسین پیش کرتے ہیں۔
شہید مدیر عرف میراث،امیر عرف اعظم
۔۔۔دشت فوج کے ساتھ جھڑپ میں شہید مدیراور امیر کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں،
کل3 اپریل منگل کو ضلع کیچ کے علاقے دشت پشت کور میں سرمچاروں اور قابض فوج
کے درمیان جھڑپ ہوا۔ جھڑپ میں دو سرمچار مدیر عرف میراث اور امیر عرف اعظم
بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔ دونوں سرمچاروں کا تعلق بی ایل ایف کی
سے تھا۔انہوں نے بلوچستان کی آزادی کی جد و جہد میں اپنی جانوں کا نذرانہ
پیش کرکے مادرِ وطن کی۔ دونوں شہدا نے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے کئی
محاذوں پر قابض فوج کا مقابلہ کرکے دشمن کو شکست سے دوچار کیا ہے۔
شہیدایوب ولد دل مراد
۔۔۔جمعرات 19 اپریل کی صبح کو ضلع کیچ میں شاپک کے علاقے عومری کہن میں
پاکستانی فوج کی آپریشن میں بی ایل ایف کے سرمچار ایوب ولد دل مراد شہید
ہوئے۔ ہم انہیں خراج عقیدت اور سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔ وہ گزشتہ دو سالوں
سے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے بلوچ مزاحمتی تحریک سے وابستہ تھے۔ اس وقت
وہ بی ایل ایف کے ٹیکٹیکل کمبیٹ یونٹ کے ممبرتھے۔ شہید ایوب بلوچ نے
بہادری سے لڑتے ہوئے بلوچ وطن کی دفاع میں اپنی جان قربان کی۔
شہید عاطف عرف محراب
۔۔۔ 2 مئی ضلع کیچ میں مند کے علاقے ڈلسر میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ اور بلوچ
سرمچاروں کے درمیان جھڑپ ہوا۔ جھڑپ میں بی ایل ایف کے کمانڈر عاطف عرف
محراب شہیداور ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کا ایک کارندہ ملا یار محمد ہلاک ہوا۔ ہم
عاطف کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے بلوچ قومی غلامی کے خلاف
شعوری جد و جہد کرکے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے مسلح جد و جہد شروع کی اور
اپنی صلاحیتوں کی وجہ سے کم عرصے ہی میں کمانڈر کے عہدے پر فائزہوئے۔ وہ
ایک نڈر گوریلا جنگجو ہونے کے ساتھ ایک شاعر بھی تھے اور وقتا فوقتا اپنی
شاعری سے بلوچ قوم کی نمائندگی اور حوصلہ بڑھانے کا سبب بنتے تھے۔
شہید عیسیٰ عرف ناکو شیرا
۔۔۔ 3 مئی جمعرات کے روز مغربی بلوچستان میں آئی ایس آئی کی ڈیتھ اسکواڈ نے
فائرنگ کرکے بی ایل ایف سرمچار عیسیٰ ولد محراب عرف ناکو شیر ا کو شہید
کیا۔ناکو شیرا چھ سالوں سے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے مسلح جد وجہد کر رہے
تھے۔ ہم انہیں خراج عقیدت اور سرخ سلام پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے بلوچ
قومی جہد میں قربانی دیکر آنے والی نسل کی خوشحالی کیلئے آزاد بلوچستان
کیلئے اپنی زندگی قربان کی۔ وہ دشت میں اپنے نیٹ ورک کے ڈپٹی کمانڈر تھے۔
شہیدولی جان عرف فرہاد
۔۔۔ سرمچار ولی جان عرف فرہاد زیادہ خون بہنے کے باعث راستے میں دم توڑ کر
شہید ہوگیا۔25 مئی ،زاعمران میں سرکش سرمچارشیرجان اور گاجیان نے قیادت کے
طلب کرنے پر کیمپ آنے کے بجائے پیغام لیکر جانے والے ساتھیوں پر اچانک فائر
کھول کر انھیں مارنے اور خود بھاگنے کی کوشش کی۔ ان کی فائرنگ سے سرمچار
ولی جان عرف فرہاد ولد کمالان شدید زخمی ہوئے ۔خون بہنے سے شہید ہوئے۔
ولی جان گزشتہ چار سال سے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے قومی آزادی کی جدوجہد
میں خدمات سرانجام دے رہاتھا۔ بی ایل ایف شہید ولی جان کو ان کی قومی
خدمات پر‘‘دروت و سلام’’پیش کرتاہے ۔
شہید یعقوب عرف داد شاہ
۔۔۔ شہید یعقوب عرف داد شاہ ولد رحیم بخش سکنہ گڈگی بالگتر کو سرخ سلام اور
خراج تحسین پیش کرتے ہیں، یعقوب بلوچ 2013 سے بی ایل ایف سے منسلک تھے اور
اس پلیٹ فارم سے وہ قابض دشمن کے خلاف مسلح ہوکر جد و جہد میں بر سرپیکار
تھے۔ قومی آزادی کی جد و جہد میں ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
میدان جنگ ہی میں پیٹ میں درد کی تکلیف کے بعد مقامی معالجوں نے اسے
اپنڈسائٹس تشخیص کی تو اسے بلوچستان کے ایک ہسپتال میں پہنچا دیا گیا جہاں
تین ماہ وہ زیر علاج رہے، الٹراساؤنڈ سے پرفوریٹڈ اپنڈکس معلوم ہونے کے بعد
یعقوب بلوچ کی لپراٹومی سرجری کی گئی لیکن وہ اس بیماری سے جانبر نہیں
ہوسکے اور تمام کوششوں کے باوجود 8 جون کو ہسپتال ہی میں شہید ہوگئے۔
شہید امیر بخش عرف میران
۔۔۔ شہید امیر بخش عرف میران کو سرخ سلام اور خراج تحسین پیش کرتے ہیں،
انہیں 20 جون کوایک منحرف سرمچار نے حملہ کرکے شہید کیا۔ نوجوان سرمچار
شہید امیر بخش 2014 سے بلوچستان لبریشن فرنٹ سے منسلک تھے۔ قومی آزادی کی
جہد میں انکی بہادری و جنگی خدمات مشعل راہ ہیں۔وہ ایک بہترین گوریلا جنگجو
تھے جو آخری دم تک جنگی محاذ پر قومی خدمات سر انجام دیتے رہے۔
نذیر چگور عرف رحمین نے فائرنگ کی جس سے امیر بخش شہید ہوگئے اور نذیر چگور
نے پاکستانی آرمی کیمپ جاکر سرنڈر کرکے پناہ لے لی۔ بی ایل ایف اس مجرم کو
کئے کی سزا ضرور دیگی .
شہید وھید بلوچ
۔۔۔ 20 جون کو کچھ مسلح افراد نے مند بلو میں فائرنگ کرکے بی ایل ایف کے
سرمچار وحید بلوچ کو قتل کردیا اور دو دن گذرنے کے بعد 22 جون 2018 کو بی
آر اے کے ترجمان سرباز نے نہ صرف وحید بلوچ کے قتل کی ذمہ داری قبول کی
بلکہ بغیر کسی ثبوت و اثبات کے اس پر امان بلوچ کے قتل اور سرنڈر ہونے کا
الزام بھی عائد کیا۔بی آر اے کا یہ عمل نہ صرف انتہائی قابل مذمت ہے بلکہ
بہت ہی تشویشناک اور خطرناک بھی ہے
ڈیتھ اسکواڈ کے ہلاک شدہ کارندوں کے نام
1 اپریل : مشکے : نیکا ولد رحیمو
1 اپریل : گورکوپ : اقبال ولد صوالی
7 اپریل : واشک،راغے : ۳ ہلاک
19اپریل : پروم،گواش : صادق ولد بہرام
24 اپریل: پروم،گواش : انور قلندر،کہدہ رحیم
2 مئی : مند : ملا یار محمد
4 مئی : پنجگور،گچک : حوالدار فیروز
13 جون :جھاؤ،کورک: ملا قاسم ولد محمد
17 جون : گریشہ،بدرنگ:خیرجان عرف احمد شیخ
منحرف دو سرمچاروں کو موت کی سزا دی گئی۔
7 اپریل
منحرف سرمچار صغیر ولد امام بخش کو تمپ میں مخبری کرنے کے جرم میں موت کی سزا دی گئی۔
1 جون
منحرف سرمچار نوروز ولد عطا اللہ کو مخبری کرنے کے جرم میں موت کی سزا دی گئی۔
اپریل
یکم اپریل
۔۔۔ خاران اور وادی مشکے میں مخبروں پرکیا ہے ، 31 مارچ ہفتہ کی شام
سرمچاروں نے خاران میں سابق ڈسٹرکٹ ناظم اور تحریک انصاف کے مرکزی کمیٹی کے
رکن میر شوکت بلوچ پر دستی بم سے حملہ کیا۔ یہ حملہ شوکت سمیت ان تمام
پاکستانی لیڈروں کیلئے ایک تنبیہ تھاجو ووٹ ، الیکشن اور پارلیمانی سیاست
کو راہ نجات قرار دیکر بلوچ عوام کو گمراہ کر رہے ہیں اور بلوچ قومی غلامی
کو طول دینے کا سبب بن رہے ہیں۔ پاکستانی پارلیمان پرست انتخابات کا قریب
آتے ہی تقریر اور میٹنگوں میں اس غیر فطری اور بلوچ نسل کشی میں ملوث ریاست
اور اس کے نظام میں جھوٹی خوبیاں ڈھونڈ کر بیان کر رہے ہیں اور اسی ریاست
میں رہ کر بلوچ قوم کیلئے امن اور خوشحالی کا خواب دکھا رہے ہیں۔ یہ سب
بلوچ قوم کے غدار ہیں، ان کا تعلق کسی بھی طبقہ یا جماعت سے ہو سب پر ہماری
کڑی نظر ہے ۔ ان کو ایک دفعہ پھر تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ بلوچ نسل کشی میں
ملوث پاکستان کا ساتھ دینے سے اجتناب کریں اور بلوچ قوم کو مزید غلامی کی
دلدل میں پھنسانے کا سامان نہ بنیں وگرنہ کسی کو بھی معاف نہیں کیا جا ئے
گا۔ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ ایسے افراد سے دور رہیں اور الیکشن سے متعلق
کسی بھی پروگرام، کارنر میٹنگ اور جلسوں میں شرکت نہ کریں۔ بلوچستان میں
انتخابات ہماری غلامی کو طول دینے اور جواز بخشنے کے مترادف ہے۔ان پر شدید
حملے کریں گے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ کل ہفتہ کو وادی مشکے کے علاقے پرپکی میں سرمچاروں نے
فائرنگ کرکے ریاستی مخبر اور علی حیدر کا ایک اہم کارندہ نیکا ولد رحمیو
کو ہلاک کیا۔ وہ بلوچوں کے قتل، آپریشن اور دوسری کئی جرائم میں ملوث تھا۔
وہ علی حیدر کی سربراہی میں پاکستانی فوج کیلئے کام کرتا تھا۔ علی حیدر
نیشنل پارٹی کی دور حکومت میں نیشنل پارٹی کی چھتری کے نیچے رہ کر ڈیتھ
اسکواڈ چلا رہے تھے اور بعد میں اُس نے مسلم لیگ میں شمولیت کی۔ نیکا ولد
رحیمو کو بلوچ نسل کشی، فوجی آپریشن اور بلوچوں کے اغوا اور شہادت میں ملوث
ہونے پر سزا دیکر ہلاک کیا۔
2 اپریل
۔۔۔مجرم اقبال کو ہلاک کیا، ہوشاب واقعہ کی مذمت کرتے ہیں۔ سرمچاروں نے
اٹھائیس مارچ کو گورکوپ سے ہوشاب کے رہائشی اقبال ولد صوالی کو گرفتار کیا۔
وہ کچھ عرصہ پہلے اندرون خانہ سرنڈر کرکے بیرون ملک چلے گئے تھے اور حال
ہی میں وہ بی ایل ایف سمیت ایک اور مزاحمتی تنظیم سے از خود رابطہ کرکے
مسلح جدو جہد کرنے کیلئے راہیں تلاش کر رہاتھا چونکہ اُس کے سرنڈر اور
ریاست کیلئے کام کرنے کی حامی بھرنے کی معلومات ہمیں موصول ہوگئی
تھیں،ریاست اُسے سرمچاروں کے صفوں میں شامل کرواکر ساتھی سرمچاروں کو کسی
طرح سے نقصان، جاسوسی اور لوکیشن جیسی معلومات کی ذمہ داری دے چکی تھی۔
گرفتاری کے بعد تفتیش اور پوچھ گچھ کے دوران اقبال ولد صوالی نے اعتراف جرم
کیا اور اپنے ساتھیوں کے نام بھی فاش کئے۔ پاکستانی فوج کا ساتھ دینے پر
اُسے کل موت کی سزا دیکر ہلاک کیا۔ کوئی بھی شخص بلوچ نسل کشی، جنگی جرائم
اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث پاکستانی فوج کا ہمنوا ہوگا، اس کی سزا
موت ہوگی۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ کل ہوشاب میں جس نا خوشگوار اور افسوسناک واقعہ میں
ایک بلوچ خاتون جمیلہ بنت صوالی جو مجرم اقبال کی ہمشیرہ ہیں شہید ہوئی ہیں
وہ ایک قابل مذمت عمل ہے۔ کسی بھی بے گناہ شخص چاہے وہ مرد یا عورت ہو کو
نشانہ بنانا ایک جرم ہے۔ بی ایل ایف ہر ایسے عمل کی مذمت کرتی ہے اور حتیٰ
کہ جنگوں میں دو طرفہ نقصانات میں عورتوں اور بچوں کا خاص خیال رکھتی ہے
کیونکہ ہماری جد و جہد عالمی اصولوں کے عین مطابق ہے جبکہ دشمن فوج تمام
بین الاقوامی قوانین کو روند کر بلوچ نسل کشی میں مصروف ہے۔ اقبال ولد
صوالی کی بی ایل ایف کی حراست کے دوران اُس کی بہن کو نشانہ بنانا ایک
مشکوک واقعہ ہے جو کسی کی چال ہو سکتا ہے مگر اُسے سوشل میڈیا میں جس انداز
میں اچھال کر بی ایل ایف کے خلاف ہرزہ سرائی اور پروپگنڈہ کیا جا رہا ہے
وہ 2012 سے 2017 تک بی ایل ایف کے خلاف سوشل میڈیا میں ہونے والی پروپگنڈہ
کا حصہ اور تسلسل ہے مگر اس دفعہ لگام کسی اور کے ہاتھ میں ہے۔ ہم اُن پر
واضح کرتے ہیں کہ ان کی مسلح تنظیم کی جانب سے دشت ضلع کیچ میں دو مارچ
2015اکو یک خاتون کو بیٹے سمیت ہلاک کیا گیا۔ اسی طرح گزشتہ سال دشت میں
اسی تنظیم کی جانب سے گرینیڈ حملے میں ایک خاتون ہلاک ہوئی تھیں مگر حالات
کی نزاکت ، بلوچ معاشرہ میں عورت کا مقام اور اس کی حساسیت کے ساتھ بلوچ
تحریک پر اس کے فوائد اور نقصانات کو مد نظر رکھ کر ہم نے کسی بھی ایسے
واقعہ کو اچھالنے کے بجائے باہمی رابطوں کے ذریعے مربوط حکمت عملی بنانے پر
زور دیا۔ مگر آج چند نا عاقبت اندیش ہوشاب واقعے کو بی ایل ایف سے جوڑ کر
سوشل میڈیا میں ایک محاذ کھولنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس
محاذ اور جھوٹے پروپگنڈہ کا مقصد حالیہ علمی بحث سے توجہ ہٹانا ہے چو
ستائیس مارچ یوم قبضہ کی مناسبت سے سامنے آئی ہے۔ اس بحث پر کسی قسم کا
دلیل ، ثبوت اور ریفرنس پیش نہ کر سکنے پر ہوشاب واقعہ کو بی ایل ایف پر
تھونپنے کی کوشش شروع کی گئی۔ یہ ستائیس مارچ کی رد موقف کے اثر کو زائل
کرنے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں۔ اسی رویہ کی بنیاد پر بی ایل ایف نے مزکورہ
تنظیم سے گفت و شنید، مزکرات اور اشتراک عمل ترک کرکے انہیں سیاسی رویہ
اپنانے کا عندیہ دیا مگر وہ مسلسل اسی رویہ کو دُہرا رہے ہیں۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ ہم دوسروں کی طرح آزادی پسندوں کے خلاف ریاستی طرز
موقف اور زبان استعمال نہیں کرتے۔ بی ایل ایف کی لیڈر شپ میں سنجیدہ سیاسی
لیڈروں اور صاحب علم و صاحب مطالعہ دوستوں کی موجودگی اسے دوسری تنظیموں سے
جداگانہ حیثیت فراہم کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم کسی بھی وقت آزادی پسندوں
کے خلاف ریاستی بیانیہ اور زبان استعمال نہیں کرتے اور کئی اوقات حالات اور
وقت کو فیصلہ کرنے کا موقع دیتے ہیں۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ جہاں تک جمیلہ بنت صوالی کی ہلاکت کا معاملہ ہے تو بی
ایل ایف کیلئے کوئی جواز نہیں کہ وہ اُن کے گھر پر حملہ کرے کیونکہ مجرم
اقبال پہلے ہی ہماری حراست میں تھا۔ قابض ریاست پاکستان بی ایل ایف کی
مقبولیت اور عوامی حمایت کو ختم کرنے کیلئے اس طرح کی ناکام کوششیں کر رہی
ہے۔ ایک ذمہ دار تنظیم اور علاقے میں موجود عوامی حمایت کو مد نظر رکھ کر
بی ایل ایف اس واقعہ کے بارے میں تحقیقات کرکے تمام حقائق کو قوم کے سامنے
پیش کرے گی۔
4 اپریل
۔۔۔دشت فوج کے ساتھ جھڑپ میں شہید مدیراور امیر کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں،
کل3 اپریل منگل کو ضلع کیچ کے علاقے دشت پشت کور میں سرمچاروں اور قابض فوج
کے درمیان جھڑپ ہوا۔ جھڑپ میں دو سرمچار مدیر عرف میراث اور امیر عرف اعظم
بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔ دونوں سرمچاروں کا تعلق بی ایل ایف کی
سے تھا۔ اس جھڑپ میں قابض فوج کا ایک کیپٹن سمیت 9 اہلکار ہلاک اور دس سے
زائد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ واضح رہے کے آئی ایس پی آر ترجمان نے ایک کیپٹن
عرفان و ایک سپاہی کی ہلاکت کی تصدیق خود کی ہے،مگر حسب معمول اپنی شکست
خوردہ فوج کی مورل بلند کرنے کے لیے ہلاک شدہ فوجی اہلکاروں کی تعداد صیح
نہیں بتائی ہے۔ بی ایل ایف شہید مدیر اور شہید امیر کو سرخ سلام اور خراج
عقیدت پیش کرتی ہے کہ انہوں نے بلوچستان کی آزادی کی جد و جہد میں اپنی
جانوں کا نذرانہ پیش کرکے مادرِ وطن کی۔ دونوں شہدا نے بی ایل ایف کے پلیٹ
فارم سے کئی محاذوں پر قابض فوج کا مقابلہ کرکے دشمن کو شکست سے دوچار کیا
ہے۔
5 اپریل
۔۔۔ ضلع واشک میں تحصیل بسیمہ کے علاقے راغے شنگر میں قائم پاکستانی آرمی
کے مین کیمپ پر سرمچاروں نے کل شام آٹھ بجے راکٹوں اور بھاری ہتھیاروں سے
حملہ کیا۔ تیس منٹ تک جاری اس حملے میں آرمی کیمپ اور مورچوں کو نشانہ
بناکر پانچ اہلکاروں کو ہلاک کیا۔ اس حملے میں کئی فوجی اہلکار زخمی ہوئے
ہیں۔گہرام بلوچ نے مزید کہا کہ ضلع کیچ کے علاقے سامی میں سامی قلات پر
قائم آرمی کی دو مورچوں پر3 اپریل کی رات کو سرمچاروں نے راکٹوں و بھاری
ہتھیاروں سے حملہ کرکے تین اہلکاروں کو ہلاک اور دو کو زخمی کیا۔
7 اپریل
۔۔۔7 اپریل کو سرمچاروں نے ضلع آواران میں کولواہ کے علاقے چمبر میں فوجی
مورچہ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے موجود دو اہلکاروں کو ہلاک کیا۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ کل ضلع واشک کے علاقے بیرونٹ راگئے گرائی میں ریاستی
ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے سعیداللہ کے ٹھکانے پر خود کار بھاری ہتھیاروں سے
حملہ کیا۔ کل رات ان کے راگئے پیزگاہ میں ٹھکانے پر حملہ کیا۔ حملے کے بعد
ریاستی کارندوں نے سرمچاروں کا پیچھا کرنے کی کوشش کی تو ان کے جھڑپ میں
ریاستی کارندوں کے تین اہلکار ہلاک و متعدد زخمی ہوئے،۔ گزشتہ رات کے حملے
بعدہفتہ کی صبح سرمچاروں کاپیچھا کرتے ہوئے فورسز اور ڈیتھ اسکواڈ پر
سرمچاروں نے جوابی حملہ کیا جھڑپ دن بھر جاری رہا اور ڈیتھ اسکواڈ و فورسز
کے کئی اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے ،اور سرمچار بحفاظت نکلنے میں کامیاب
ہوگئے۔
جمعرات کی مغرب کے وقت سرمچاروں نے ضلع واشک میں راگئے کے علاقے شنگر میں
اسکول پر قائم پاکستانی فوج کی چیک پوسٹ پر اسنائپر حملہ کرکے ایک اہلکار
کو ہلاک کیا۔ گہرام بلوچ نے کہا کہ قابض فورسز و اسکے ڈیتھ اسکواڈ کے خلاف
حملے مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے اور عوام سے اپیل کرتے ہیں
کہ وہ فورسز کے ساتھ ڈیتھ اسکواڈ و ریاستی معاون کاروں سے دور رہیں،سرمچار
ان پر کسی وقت بھی حملہ کر سکتے ہیں۔
9 اپریل
۔۔۔ اتوار8 اپریل کو سرمچاروں نے تحصیل وادی مشکے کے علاقے منگلی میں فوجی
کیمپ کے چیک پوسٹ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے دو فوجی اہلکاروں کو ہلاک
اور دو زخمی کئے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ سات اپریل کو سرمچاروں نے تمپ ضلع کیچ میں صغیر ولد
امام بخش کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا۔ وہ بی ایل ایف سے منحرف ہو کر پاکستان
کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے بعد بلوچ قومی تحریک کے خلاف قابض فوج کا ساتھ دے
رہا تھا۔ وہ سرمچاروں اور آزادی پسندوں کی نشاندہی اور اغوا کرانے میں
ملوث رہا ہے۔ بلوچ قوم اور قومی تحریک کے خلاف اگر کوئی بھی شخص قابض
پاکستان کا ساتھ دے گا تو اس کا انجام یہی ہوگا۔
10 اپریل
۔۔۔مند دو فوجی اہلکاروں کوہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں، 10 اپریل
بروز منگل کو ضلع کیچ کے علاقے مند میں سرمچاروں نے ملا چات میں قائم آرمی
چیک پوسٹ پر راکٹوں و بھاری ہتھیاروں سے حملہ کر کے دو اہلکاروں کو ہلاک و
دو کو زخمی کیا،۔
11 اپریل
۔۔۔ 10 اپریل کو سرمچاروں نے ضلع کیچ میں مند کے علاقے گوک میں پاکستانی
فوج کے قافلے پر حملہ کرکے چار فوجی اہلکار ہلاک اور دو زخمی کئے۔
نو اپریل کو سرمچاروں نے مند ہی میں شہید سالم کوہ چیک پوسٹ پر پاکستان فوج
پر راکٹوں سے حملہ کیا، جس سے دو فوجی اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔ نو
اپریل ہی کو گوک چیک پوسٹ پر اسنائپر حملہ کرکے ایک اہلکار کو ہلاک کیا۔
13 اپریل
۔۔۔ جمعہ13 اپریل کو سرمچاروں نے ضلع آواران کولواہ کے علاقے ساجدی بازار
میں فوجی قافلے پر حملہ کیا۔ ایک ٹرک اور لینڈ کروزر کو راکٹ اور خود کار
بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنا کر تین اہلکاروں کو ہلاک کیا جبکہ تین سے زائد
زخمی ہوئے ہیں۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ گیارہ اپریل کو سرمچاروں نے مند کے علاقے اپسار میں
فوجی چیک پوسٹ پر اسنائپر رائفل سے حملہ کرکے ایک اہلکار کو ہلاک کیا۔
14 اپریل
۔۔۔13 اپریل بروز جمعہ کو سرمچاروں نے ضلع آواران تیرتیج میں پاکستانی فوج
کی جک چوکی پر اسنائپر رائفل سے ایک اہلکار کو نشانہ بنا کر ہلاک کیا ہے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ سات اپریل کو سرمچاروں نے وادی مشکے کے علاقے بنڈکی
میں فوجی چیک پوسٹ کے قریب پاکستانی فوجیوں پر اس وقت حملہ کیا جب وہ
لکڑیاں کاٹ رہے تھے۔ حملے میں دو فوجی اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔
15 اپریل
۔۔۔سی پیک روٹ کیلکور فورسز پر حملہ کر کے دو اہلکاروں کو ہلاک کیا ہے،
اتوار15 اپریل کو سرمچاروں نے ضلع پنجگور کے علاقے کیلکور میں کاشت کور کے
مقام پر پاکستانی فوج کے قافلے پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے میں
ایک گاڑی کو شدید نقصان پہنچا اور اس میں سوار دو افراد ہلاک اور چار زخمی
ہوئے۔ کیلکور چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) منصوبے کی عین روٹ پر
ہے اور یہاں ایک ہفتے سے شدید فوجی آپریشن جاری ہے اور یہاں پانچ نئی فوجی
چوکیاں قائم کی گئی ہیں۔ ان چوکیوں اور آپریشن کا مقصد اس منصوبے پر کام
کرنے والی عسکری تعمیراتی کمپنی فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے
اہلکاروں کی حفاظت کرنا مقصود ہے۔ ساتھ ہی یہ اہلکار علاقہ مکینوں کو ہجرت
پر مجبور کرکے سی پیک منصوبے کی روٹ پر سے عام آبادی کو ختم کرکے کئی گاؤں
صفحہ ہستی سے مٹائے جا چکے ہیں۔گہرام بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچ قوم کی مرضی
کے بغیر کوئی منصوبہ قابل قبول نہیں اور ان کے خلاف مزاحمت جاری رہے گی۔
16 اپریل
۔۔۔سی پیک روٹ فوجی قافلے پر حملہ کرکے پانچ اہلکاروں کو ہلاک کیا ہے،،
پیر16 اپریل کو سرمچاروں نے سی پیک منصوبے کی روٹ پر ضلع کیچ میں ہوشاب کے
قریب کولواہ کے علاقے بل میں پاکستانی فوج کی چھ گاڑیوں کے قافلے پر گھات
لگا کر حملہ کیا۔ ایک ٹرک اور ویگو شدید حملہ کی زد میں آئے جس سے دونوں
گاڑیوں کو بری طرح نقصان پہنچا اور ان میں سوار پانچ افراد ہلاک اور چھ سے
زائد زخمی ہوئے ہیں۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ کل ضلع کیچ ہی میں مند کے علاقے چوکاپ میں فوجی چوکی
پر راکٹ اور خود کار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے دو اہلکاروں کو ہلاک اور
دو زخمی کئے۔
17 اپریل
۔۔۔ضلع کیچ سی پیک روٹ فورسز پر حملہ کر کے چار اہلکاروں کو ہلاک کیا،۔
منگل17 اپریل کو سرمچاروں نے ضلع کیچ کے علاقے شاھو باتل میں سی پیک روٹ پر
پاکستان فوج کے چار اہلکاروں کو اس وقت نشانہ بنا کر ہلاک کیاجب وہ گاڑیوں
سے باہر نکل کر راستے کا جائزہ لے رہے تھے۔جبکہ دو گاڑیوں کو بھی نشانہ
بنا گیا جس میں سوار اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے ہیں،۔
19 اپریل
۔۔۔جمعرات 19 اپریل کی صبح کو ضلع کیچ میں شاپک کے علاقے عومری کہن میں
پاکستانی فوج کی آپریشن میں بی ایل ایف کے سرمچار ایوب ولد دل مراد شہید
ہوئے۔ ہم انہیں خراج عقیدت اور سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔ وہ گزشتہ دو سالوں
سے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے بلوچ مزاحمتی تحریک سے وابستہ تھے۔ اس وقت
وہ بی ایل ایف کے ٹیکٹیکل کمبیٹ یونٹ کے ممبرتھے۔ شہید ایوب بلوچ نے
بہادری سے لڑتے ہوئے بلوچ وطن کی دفاع میں اپنی جان قربان کی۔ اس لڑائی میں
پاکستانی فوج کے پانچ اہلکار ہلاک اور پانچ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ آپریشن
کے دوران پاکستانی فوج نے گھرمیں گھس کر فائرنگ کی اور شہید ایوب کے بھائی
اسد بلوچ کو زخمی کرنے کے بعد اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔ ہمیں خدشہ ہے
کہ انہیں دوسرے بلوچوں کی طرح دوران تشدد شہید کیا جا ئیگا یا اسی طرح
لاپتہ رکھ کرقابض ریاست پاکستان اپنے جرائم پر پردہ پوشی کی کوشش کرے گی۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ شاپک عومری کہن چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور(سی پیک)
منصوبے کی عین روٹ پر واقع ہے اور ان علاقوں میں فوجی آپریشن روز کا معمول
ہیں اور یہاں سے ہزاروں خاندانوں کو زبردستی نقل مکانی سے مجبور کیا گیا
ہے جو بلوچستان کے دوسرے علاقوں اور سندھ کی طرف ہجرت کر چکے ہیں مگر انہیں
وہاں بھی مختلف طریقوں سے اذیتیں دی جارہی ہیں۔ کراچی سندھ سے کئی بلوچ
طلبا اور آپریشن سے کئی متاثرین کو اغوا اور لاپتہ کیا گیا ہے اور کئی اغوا
کے بعد شہید کئے جا چکے ہیں۔
20 اپریل
۔۔۔بی ایل ایف، بی ایل اے ، بی آرجی کا اشتراک عمل قوم کیلئے نیک شگون ثابت
ہوگی، ۔ بلوچ ریپبلکن گارڈز (بی آر جی) کی قیادت اور سینئر ساتھیوں کے
ساتھ نشست اور گفت و شنید کے بعد ان نقاط پر اتفاق کیاگیا ہے جس کے تحت
بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور بی ایل ایف ایک اشتراک عمل کا حصہ ہیں
اور مشترکہ جد و جہد کر رہے ہیں۔ ہمیں اپنے تمام ہم خیال تنظیموں کو اکھٹا
کرکے دشمن کے خلاف صف بندی کرنا چاہیے۔ اسی حکمت عملی کو مد نظر رکھکر بی
آر جی سے رابطہ اور نظریاتی اتفاق کرکے اسے بی ایل ایف اور بی ایل اے کے
اشتراک عمل کا حصہ بنایا گیا ہے ۔ہمیں بلوچستان میں جاری بربریت کے خلاف
اتحاد اور اشتراک کا مظاہرہ کرکے ایک مضبوط تنظیم کی صورت میں دشمن کا
مقابلہ کرنا چاہیے۔ بلوچستان میں ریاستی بربریت اور بلوچ تنظیموں کے درمیان
اختلافات جیسے سنگین مسائل کو مدنظر رکھ کر تمام تنظیموں کو اتحاد اور
اشتراک عمل کے تحت دشمن کے خلاف فوراََ منظم صف بندی کرنا وقت کی عین ضرورت
ہے۔ آج بلوچستان کے طول و عرض میں جس طرح کے مظالم اور جبر برپا کیا گیا
ہے، اس کے نظیر نہیں ملتی۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ ہم بی آر جی کے قیادت کی دور اندیشی ، حالات کی نزاکت
کی ادراک اور ہم خیالی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے اس اشتراک عمل میں
خوش آمدید کہتے ہیں اور اسے انتہائی خوش آئند قرار دیتے ہیں اور امید کرتے
ہیں کہ دوسری تنظیمیں بھی اس عمل کی تقلید کرتے ہوئے ایک سنگل اتحاد یا
اشتراک عمل کی طرف گامزن ہونگے۔ اس عمل کو سرفیس سیاسی تنظیموں میں بھی
وسعت دیکر مسلح تنظیموں کی طرح ایک مضبوط سرفیس سیاست کی شکل بھی سامنے
لاکر دشمن کے خلاف اندرون و بیرون ملک تمام محاذوں پر منظم سرگرمی کرنی
چاہئے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ بی ایل ایف، بی ایل اے اور بی آرجی کا اشتراک عمل
یقیناًدشمن کیلئے ایک بری خبر اور بلوچ قوم کیلئے ایک نیک شگون ثابت ہوگی۔
20 اپریل
۔۔۔20 اپریل جمعہ کے روزضلع آواران میں بدرنگ کے مقام پر دراج کور میں قائم
آرمی کی نئی چوکی پر اسنائپر حملہ کر کے ایک اہلکار کو ہلاک کیا،حملے کے
بعد فورسز کی تین گاڑیوں نے سرمچاروں کا پیچھا کرنے کی کوشش کی ،۔
بہترین جنگی حکمت عملی کے تحت سرمچاروں نے گھات لگا کر فورسز کے چار
اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے ساتھ دو گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچایا جبکہ اس
حملے میں فورسز کے7 اہلکار بھی شدید زخمی ہوئے۔
21 اپریل
۔۔۔21 اپریل بروز ہفتہ سرمچاروں نے تربت شہر میں فائرنگ کرکے ایک پاکستانی
فوجی اہلکار کو اس وقت ہلاک کیا جب وہ میڈیکل اسٹو ر کے سامنے کھڑا تھا۔
سرمچاروں نے آرمی اہلکار کا بندوق بھی ضبط کر لیا۔ بلوچ عوام سے اپیل ہے کہ
وہ پاکستانی فوج، ریاستی مخبروں اور پاکستانی ستونوں کو مضبوط کرنے والی
پارلیمانی جماعتوں جو بلوچ نسل کشی میں مصروف ہیں سے دور رہیں۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ کل جمعہ کو سرمچاروں نے تمپ میں دو حملوں میں تین
اہلکاروں کو ہلاک کیا، آسیاباد میں فوجی مورچہ پر اسنائپر حملہ کرکے ایک
اہلکار کو ہلاک کیا۔ اسی وقت چیک پوسٹ پر بھی بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے
دو اہلکاروں کو ہلاک اور دو زخمی کئے۔
22 اپریل
۔۔۔ 22 اپریل اتوار کے روز سرمچاروں نے ضلع کیچ کے تحصیل بلیدہ ،بٹ میں
قائم آرمی کی مین کیمپ پر دو راکٹ فائر کیے جو کیمپ کے اندر جا گرئے،جس سے
فورسز کو بھاری جانی و مالی نقصان ہوا ہے،گہرام بلوچ نے کہا کہ اسکے بعد
ہوس باختہ فوج نے آبادی پر کئی مارٹر کے گولے فائر کیے۔
ترجمان نے کہا کہ ریاستی فورسز پر حملے مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔
23 اپریل
۔۔۔ سرمچاروں نے22 اپریل مغرب کے وقت وادی مشکے کے علاقے میہی میں پی ٹی سی
ایل ٹاور پہ قائم فوجی چوکی پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے دو ہلکاروں کو
اہلکار اور کئی زخمی کیے۔
اتوار کے روز22 اپریل ہی کو ضلع کیچ کے علاقے تجابان میں فوجی کیمپ پر راکٹ اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کرکے تین اہلکاروں کو ہلاک
اور دو زخمی کئے۔ یہ علاقہ چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) پر واقع ہے
اور یہاں اس کیمپ کے علاوہ کئی چوکیاں قائم ہیں جو روڈ کی تعمیر میں مصروف
ملٹری کنسٹرکشن کمپنی فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کی حفاظت
سمیت فوجی آپریشنوں میں مصروف ہیں۔ ان کی جبر، تشدد اور چوکیوں پر چیکنگ کے
نام پر لوگوں کی تذلیل کرکے عزت نفس مجروح کی جا رہی ہے۔ اس سے تنگ آکر
ہزاروں خاندان یہاں سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ اسی وجہ سے یہاں ایک انسانی
بحران جنم لے چکا ہے۔ میڈیا بلیک آؤٹ، صحافیوں، انسانی حقوق کے اداروں اور
عدلیہ کی عدم دلچسپی اور عدم توجہی کی وجہ سے یہ انسانی بحران دن بدن سنگین
صورت اختیار کرتی جارہی ہے۔
24 اپریل
۔۔۔ 23 اپریل کوسرمچاروں نے ضلع کیچ میں مند کے علاقے کوہ ڈگار میں
پاکستانی فوج کی دو گشتی گاڑیوں پر حملہ کیا۔ حملے کے بعد قابض فورسز نے
سرمچاروں کا پیچھا کرنے کی کوشش کی تو سرمچاروں اور قابض فوج کے درمیان
جھڑپیں شروع ہوئیں۔ بہترین گوریلا حکمت عملی اپنا کر سرمچاروں نے پاکستانی
فوج کو شکست دیکر پانچ فوجی اہلکار ہلاک اور چار زخمی کئے اور خود بحفاظت
نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ گہرام بلوچ نے کہا کہ 24 اپریل سرمچاروں نے ضلع
پنجگور کے تحصیل پروم میں گواش کے مقام پر ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں
پر حملہ کیا۔ ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے ایک گاڑی میں سوار تھے۔ حملے کے بعد دو
طرفہ فائرنگ سے ڈیتھ اسکواڈ کے مقامی سربراہ کمانڈر انور قلندر اور اس کا
بیٹا کہدہ رحیم ہلاک ہوا ہے۔ حملے میں انور قلندر کا چھوٹا بیٹا عابد بھی
ہلاک ہوا ہے، جس کا ہمیں بے حد افسوس ہے۔ حملے میں اس بیٹے کو بچانے کی
بھرپور کوشش کی گئی مگر وہ محفوظ نہیں رہا ہے۔ اسے زخمی حالت میں ابتدائی
طبی امداد دیکر ان کی بندوق و سامان ضبط کر لئے گئے۔ انہیں دو کلاشنکوف
پاکستانی آرمی کی طرف سے دیئے گئے تھے جن پر ان کے نشان اور نمبر شمار درج
ہیں۔ ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے اپنے آقا فوجیوں سے سبق لیکر اپنے بچوں اور
خواتین کو ڈھال کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے ایسے واقعات
میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہ یقیناًسرمچاروں کی غلطی نہیں بلکہ ڈیتھ
اسکواڈ کارندوں کی دانستہ پالیسی ہے۔
ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کا کمانڈر انور قلندر سات سالوں سے پاکستانی فوج کے
ساتھ مل کر بلوچ نسل کشی میں معاونت کر رہا تھا۔ پہلے وہ دوستو کے ڈیتھ
اسکواڈ کے ساتھ تھا۔ دوستو بلوچ سرمچاروں کے ہاتھوں ہلاک ہوئے۔ دو ہزار
تیرہ میں انور قلندر نے سرمچاروں کے سامنے پیش ہوکر اپنی صفائی پیش کی لیکن
وہ اپنی سیاہ کرتوتوں سے باز نہیں آیا، اور بلوچ دشمنی میں مسلسل پاکستان
کا ساتھ دیتے رہا۔ دو سال پہلے ایک مسلح تنظیم نے اس کے بیٹے رحیم پر حملہ
کیا مگر زخمی ہوکر زندہ بچ گیا۔ اس کا ایک منظم گروہ اور نیٹ ورک ہے۔ ان کا
ایک اہم کارندہ گزشتہ دنوں سرمچاروں نے گرفتار کیا ہے۔ اس سے تحقیق جاری
ہے۔ انور قلند ر کئی بلوچوں کے اغوا، قتل سمیت فوجی آپریشنوں اور گھروں کو
جلانے میں ملوث ہے۔ ہم عام عوام سے ایک دفعہ پھر اپیل کرتے ہیں کہ وہ
ریاستی فوج، ڈیتھ اسکواڈ اور سرکاری املاک سے دور رہیں۔
27 اپریل
۔۔۔27 اپریل کو ضلع کیچ کے علاقے مند میں موکندر فوجی قافلے کی پکٹ سیکورٹی اہلکار کو اسنائپر رائفل سے نشانہ بنا کر ہلاک کیا ہے۔
جمعرات26 اپریل کو سرمچاروں نے بلیدہ بٹ میں آرمی کیمپ کی چوکی پر اسنائپر
حملہ کرکے ایک اہلکار کو ہلاک کیا۔ اسی دوران دوسری طرف دو مورچوں کو بھاری
ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔ اس سے چار اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ جمعرات26 اپریل ہی کو شام کے وقت ضلع آواران کے علاقے
کولواہ بدرنگ میں پاکستانی فوجی کیمپ پر دو راکٹ فائر کئے۔ ایک راکٹ کیمپ
کے اندر جا گرا، جس سے قابض فوج کے کئی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ یہ
حملہ بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔
28 اپریل
۔۔۔ گہرام بلوچ نے سی پیک لنک روڈ پر تعمیراتی کمپنی پر حملے کی ذمہ داری
قبول کرتے ہوئے کہا کہ ضلع خضدار کے علاقے گریشہ میں جاورجی کے مقام پر
سرمچاروں نے سی پیک لنک روڈ منصوبے پر کام کرنے والے تعمیراتی کمپنی کے آئل
ٹینکر سمیت7 گاڑیوں ،جس میں ڈمپبر بھی شامل ہیں ،27 اپریل برزو جمعہ کے
رات ساڑھے نو بجے حملہ کر کے انکو شدید نقصان پہنچایا۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ یہ حملہ مقامی ٹھیکداروں کے لیے بھی ایک وارننگ ہے کہ
بلوچ کی مرضی و منشا کر بغیر یہاں ریاستی ایجنڈوں کے معاون کار بھی قومی
مجرم ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ استحصالی منصوبے جو بلوچ کی قومی غلامی کے اہم
جز ہیں ان پر کبھی وکسی صورت بھی کام کرنے نہیں دیا جائے گا۔
تمام ٹھیکدار جو ان استحصالی منصوبوں کا حصہ ہیں وہ قابض ریاستی مشینری کا
حصہ بننے سے گریز کریں اور ان منصوبوں میں شامل نہ ہو ں بصورت دیگر وہ اپنے
ہر قسم کے ذمہ دار خود ہونگے۔
29 اپریل
۔۔۔28 اپریل کی شام کو سرمچاروں نے ضلع کے علاقے ہوشاب میں تل کے مقام پر
قائم پاکستانی فوجی چیک پوسٹ پر خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے میں دو
فوجی اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔ یہ چیک پوسٹ چائنا پاکستان اکنامک
کوریڈور (سی پیک) پر واقع ہے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ کل28 اپریل کی رات کو سرمچاروں نے ضلع کیچ کے علاقے
مند میں فوجی کیمپ پر راکٹ حملہ کرکے قابض فوج کو جانی و مالی نقصان
پہنچایا۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ 19 اپریل کوپروم گواش میں صادق ولد بہرام نامی ریاستی
مخبر کو گرفتار کیا۔ وہ انور قلندر ، میجر آفریدی اور شیرگل نامی آفیسر کے
زیر تسلط کام کر رہا تھا۔ انور قلندرجسے24 اپریل کو بی ایل ایف کے
سرمچاروں نے فائرنگ کرکے ہلاک کیا۔ مخبر صادق کو انور قلند ر کی ہلاکت سے
پہلے 19 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا۔ صادق نے اپنے تمام جرائم کا اعتراف
سمیت اپنے تمام ساتھیوں اور نیٹ ورک کے کارندوں کے نام بھی فاش کئے،۔
پاکستانی فوج بلوچستان میں نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم
کا مرتکب ہے۔ ان جرائم میں پاکستانی فوج کا ساتھ دینے پر صادق کو28 اپریل
کو موت کی سزا دیکر ہلاک کیا گیا۔
مئی
1 مئی
۔۔۔ یکم مئی بروز منگل کو ضلع آواران کے علاقے کولواہ ،تنزلہ میں سرمچاروں
نے آرمی کیمپ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے فورسز کو بھاری جانی و مالی
نقصان پہنچایا۔
2 مئی
۔۔۔شہید عاطف بلوچ کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔، 2 مئی ضلع کیچ میں مند کے
علاقے ڈلسر میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ اور بلوچ سرمچاروں کے درمیان جھڑپ ہوا۔
جھڑپ میں بی ایل ایف کے کمانڈر عاطف عرف محراب شہیداور ریاستی ڈیتھ اسکواڈ
کا ایک کارندہ ملا یار محمد ہلاک ہوا۔ ہم عاطف کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں
کہ انہوں نے بلوچ قومی غلامی کے خلاف شعوری جد و جہد کرکے بی ایل ایف کے
پلیٹ فارم سے مسلح جد و جہد شروع کی اور اپنی صلاحیتوں کی وجہ سے کم عرصے
ہی میں کمانڈر کے عہدے پر فائزہوئے۔ وہ ایک نڈر گوریلا جنگجو ہونے کے ساتھ
ایک شاعر بھی تھے اور وقتا فوقتا اپنی شاعری سے بلوچ قوم کی نمائندگی اور
حوصلہ بڑھانے کا سبب بنتے تھے۔ بی ایل ایف اور بلوچ قوم ایک ہونہار بہادر
اور باصلاحیت جوان سے محروم ہوگیا ہے مگر ان کی شہادت بلوچ نوجوانوں کیلئے
مشعل راہ اور ساتھی سرمچاروں کیلئے حوصلہ کا سبب بنیں گے۔ شہید عاطف کے بڑے
بھائی آصف یوسف کو پاکستانی فوج نے کراچی سے اغوا کرکے دوران حراست تشدد
کرکے شہید کیا تھا۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ کل یکم مئی کو سرمچاروں نے چائنا پاکستان اکنامک
کوریڈور پر بالگتر میں تش کے مقام پر پاکستانی فوج کی دو گاڑیوں پر گھات
لگا کر حملہ کیا۔ ایک گاڑی شدید حملہ کی زد میں آیا جس سے گاڑی کو شدید
نقصان اور اس میں سوار تین اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے ۔
3 مئی
۔۔۔ تین مئی کو سرمچاروں نے ضلع پنجگور میں چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور
(سی پیک) منصوبے کی روٹ پر بالگتر کے علاقے کاشت کور میں پاکستانی فوج کی
نئی فوجی کیمپ پر راکٹ اور خود کار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے میں
پاکستانی فوج کو بھاری مالی و جانی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔
4 مئی
۔۔۔3 مئی جمعرات کے روز مغربی بلوچستان میں آئی ایس آئی کی ڈیتھ اسکواڈ نے
فائرنگ کرکے بی ایل ایف سرمچار عیسیٰ ولد محراب عرف ناکو شیر ا کو شہید
کیا۔ انہی کارندوں نے بی ایل ایف کمانڈر عابد زعمرانی کو مغربی بلوچستان
میں شہید کیاتھا۔ شہید عیسیٰ عرف ناکو شیرا چھ سالوں سے بی ایل ایف کے پلیٹ
فارم سے مسلح جد وجہد کر رہے تھے۔ ان کی اہلیہ کی مغربی بلوچستان کی شہریت
ہے اور وہ انہی کے ہاں مقیم تھے۔ کل جب وہ اپنی نوزائیدہ بچے کیلئے دودھ
اور دوا لینے جار ہے تھے کہ آئی ایس آئی کے کارندوں نے ان پر فائر کرکے
شہید کیا۔ ہم انہیں خراج عقیدت اور سرخ سلام پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے بلوچ
قومی جہد میں قربانی دیکر آنے والی نسل کی خوشحالی کیلئے آزاد بلوچستان
کیلئے اپنی زندگی قربان کی۔ وہ دشت میں اپنے نیٹ ورک کے ڈپٹی کمانڈر تھے۔
گزشتہ سال ان کے جوان بیٹے سمیر جان نے بھی بلوچستان کی آزادی کیلئے
پاکستانی فوج سے لڑ کر جام شہادت نوش کی۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ ضلع پنجگور کے علاقے گچک میں کہن کے مقام پر حوالدار
فیروز کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا۔ وہ ایک ریاستی مخبر تھا۔ اس نے ستر کی
دہائی میں بھی ریاستی مخبری کا کام کیا تھا۔ اس وقت وہ پاکستانی فو ج کے
معاون اور مخبر کے طور پر کام کر رہا تھا۔ وہ کئی بلوچوں کو ڈرانے، دھمکانے
اور سرنڈر پر مجبور کرنے میں بھی ملوث تھا۔
5 مئی
۔۔۔تمپ،ملانٹ چوکی حملے میں دو اہلکار ہلاک کیے، 4 مئی جمعہ کے روز
سرمچاروں نے ضلع کیچ میں تمپ کے علاقے ملانٹ میں فوجی چوکی پر گرینیڈ
لانچروں سے حملہ کیا۔ حملے میں دو فوجی اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے
ہیں۔
8 مئی
۔۔۔ پیر7 مئی کی شام پنجگور کے علاقے رخشان میں لکی کے مقام پر سرمچاروں نے
ریاستی سرپرستی میں قائم مذہبی شدت پسند تنظیم اور ریاستی ڈیتھ اسکواڈ
مسلح دفاع کے کارندوں پر حملہ کیا۔ حملے میں مسلح دفاع کے کارندوں کے زخمی
ہونے کی اطلاع ہے۔ حملے میں مسلح دفاع کے کارندے اپنی ایک موٹرسائیکل، کئی
کارتوس اور کلاشنگوف کے میگزین چھوڑ کر بھاگ نکلے۔ یہ تمام سامان سرمچاروں
نے اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔گہرام بلوچ نے کہا کہ ڈیتھ اسکواڈ و قومی جہد
آزادی کے خلاف کام کرنے والے ریاستی ایجنٹوں کو کسی صورت بھی معاف نہیں کیا
جائے گا۔
13 مئی
۔۔۔سی پیک روٹ فوجی کیمپ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں، 13 مئی اتوار
کی شام کو سرمچاروں نے ضلع کیچ میں ہوشاب کے علاقے گونڈ سرین میں فوجی کیمپ
پر راکٹ اور خود کار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے میں قابض فوج کو
بھاری جانی و مالی نقصان اْٹھانا پڑا ہے۔ یہ کیمپ چائنا پاکستان اکنامک
کوریڈور (سی پیک) منصوبے کی روٹ پر عسکری تعمیراتی کمپنی فرنٹیر ورکس
آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کی حفاظت کیلئے قائم کی گئی ہے۔ فوجی آپریشنوں
کی وجہ سے ان علاقوں سے ہزاروں خاندان ہجرت پر مجبور کئے گئے ہیں جو مختلف
علاقوں میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
.16 مئی
۔۔۔ کل 15 مئی کو تربت شہر میں نیشنل بینک کے سامنے امام جان ٹرانسپورٹ میں
آرمی ٹرک پر اس وقت ایک ہینڈ گرینیڈ پھینکا جب وہ سامان لادھ رہا تھا۔ عام
شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ پاکستانی آرمی اور اس کے ہمنواؤں سے دور رہیں
خصوصاََ انتخابات قریب آتے ہی پاکستانی مظالم میں تیزی اور پارلیمانی
جماعتوں کی سرگرمیاں بڑھنا شروع ہوگئی ہیں۔ گزشتہ انتخابات کی طرح اس دفعہ
بھی پولنگ اسٹیشنوں، الیکشن کمیشن کے دفاتر اورجہاں کہیں بھی فوج موجود ہوں
حملے کئے جائیں گے۔ عام شہریوں سے اس بارے میں پر زور اپیل ہے کہ وہ
انتخابی امید واروں اور سرگرمیوں سے دور رہیں۔
17 مئی
۔۔۔ 16 مئی بدھ کے روز سرمچاروں کا ضلع آواران میں گواش تیرتیج کے مقام پر
پاکستانی فوج کے ساتھ آمنا سامنا ہوا تو ایک طویل جھڑپ شروع ہوئی، جس میں
پاکستانی فوج کے تین اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ بدھ ہی کے روز سی پیک منصوبے کی روٹ پر ہوشاب اور
بالگتر کے درمیان ایک چوکی پر اسنائپر رائفل سے نشانہ بنا کر ایک فوجی
اہلکار کو ہلاک کیا۔
18 مئی
۔۔۔ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے سی پیک روٹ پر موبائل
فون کمپنی کی ٹاور پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ 16 مئی کو
سرمچاروں نے ضلع واشک کے علاقے رخشان گورگی میں موبائل فون کمپنی کی ٹاور
پر حملہ کرکے اسے ناکارہ بنایا۔ یہ علاقہ چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی
پیک) منصوبے کی روٹ پر واقع ہے، ان علاقوں میں ترقی اور سہولیات بلوچ عوام
کیلئے نہیں بلکہ قابض فوج کی سہولت، نقل و حرکت میں تیزی، آزادی پسندوں اور
ہمدردوں کی مخبری اور ٹھکانوں کی تلاش کرنے کیلئے فوجی آلات کو فون اور
انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنا ہے۔ علاقے کے صحت اور تعلیم کی سہولیات ناپید
ہیں مگر بلوچ عوام کو دھوکہ دینے کیلئے فون اور انٹرنیٹ کو سہولت کا نام
دیکر اپنے لئے آسانیان پیدا کر رہے ہیں۔
21 مئی
۔۔۔ ضلع کیچ ، تحصیل بلیدہ میں زاعمران کے علاقے نوانو میں20 مئی کو فوجی
کیمپ پر اسنائپر رائفل سے حملہ کر کے ایک فوجی اہلکار کو ہلاک کیا ہے۔
23 مئی
۔۔۔ گہرام بلوچ نے پاکستانی فوج پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ
23 مئی کو سرمچاروں نے ضلع کیچ کے علاقے شاپک میں ڈنے سر کے مقام پر
پاکستانی آرمی کی گشتی ٹیم کی پانچ گاڑیوں پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ حملہ
کی زد میں آکر ایک ٹرک اور ایک ویگو گاڑی کو شدید نقصان پہنچا۔ حملے میں
چار اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔ یہ گشتی ٹیم چین پاکستان اکنامک
کوریڈور (سی پیک) کی حفاظت کیلئے اسی منصوبے کی روٹ پر گشت کر رہی تھی۔
بلوچستان میں کوئی بھی منصوبہ بلوچ قوم کی مرضی و منشا کے بغیر قابل قبول
نہیں۔ لہٰذا تمام سرمایہ کاروں اور ٹھیکیداروں کو خبردار کیا جاتا ہے کہ وہ
ان منصوبوں سے دور رہیں بصورت دیگر وہ اپنی ہر قسم کے نقصان کا ذمہ دار
خود ہوں گے۔
25 مئی
۔۔۔بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے کہا کہ رحیم جان عرف
شیرجان اورگل خان عرف گاجیان نے 2 مئی 2018 کو زامران کے علاقہ سے ایک بلوچ
کے آئل ٹینکر کو آئل سمیت قبضہ میں لے لیاتھا جو کہ تنظیمی و قومی طاقت کو
عوام کے خلاف استعمال کرنے کاجرم ہے۔ ان کے اس عمل کی اطلاع تنظیم کی
قیادت کو ملی تو قیادت نے ان کو ہدایت کی کہ آئل ٹینکر کو بمعہ آئل فوراً
اس کے مالک کے حوالہ کرکے دونوں اپنے اس فعل کی وضاحت کرنے کیمپ آئیں۔
انہوں نے ٹینکر اور آئل واپس کرنے کاوعدہ کیا مگر مرکزی قیادت کے حکم اور
اپنے وعدے کے برعکس انہوں نے صرف ٹینکر واپس کی مگر آئل واپس نہیں کی اور
خود جوابدہی کیلئے قیادت کے پاس آنے کے بجائے اپنے تمام روابط بند کرکے
چُھپ گئے۔ کافی تگ و دو کے بعد ان کے ٹھکانے کا پتہ چلا تو تنظیمی قیادت نے
انھیں کیمپ طلب کرنے کیلئے کل کچھ ساتھی ان کے پاس بھیجا۔ شیرجان اور
گاجیان نے قیادت کے طلب کرنے پر کیمپ آنے کے بجائے پیغام لیکر جانے والے
ساتھیوں پر اچانک فائر کھول کر انھیں مارنے اور خود بھاگنے کی کوشش کی۔ ان
کی فائرنگ سے سرمچار ولی جان عرف فرہاد ولد کمالان شدید زخمی ہوئے جبکہ
جوابی فائرنگ سے شیرجان زخمی ہوااور اپنا بندوق چھوڑکرگاجیان کی مدد سے رات
کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے گاجیان کے ساتھ بھاگ نکلا۔زخمی سرمچار ولی
جان عرف فرہاد زیادہ خون بہنے کے باعث راستے میں دم توڑ کر شہید ہوگیا۔
ولی جان گزشتہ چار سال سے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے قومی آزادی کی جدوجہد
میں خدمات سرانجام دے رہاتھا۔ بی ایل ایف شہید ولی جان کو ان کی قومی
خدمات پر‘‘دروت و سلام’’پیش کرتاہے اور اس عزم کااعادہ کرتاہے کہ کسی بھی
شخص کو تنظیمی طاقت عوام کے خلاف استعمال کرنے اور وارلارڈ بننے کی اجازت
نہیں دی جائیگی کیونکہ بی ایل ایف کی جدوجہد ایک ایسے آزاد بلوچستان کیلئے
ہے جس میں طاقت و اختیارات کا مالک بلوچ عوام ہونگے اورطاقت و اختیارات کا
استعمال قومی مفادات کے تابع ہوگا اور عوام کی جان و مال،عزت و آبرو اور
آزادی کی تحفظ کیلئے ہوگا۔ بی ایل ایف ملزم شیرجان اور گاجیان کو تنظیم کے
سامنے سرنڈر ہونے کی ہدایت کرتاہے کیونکہ اب ان کے پاس تنظیم کے سامنے
سرنڈر ہونے کے علاوہ دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے۔ وہ اپنے جرائم کی سزا سے
کسی صورت بچ نہیں پائیں گے۔
25 مئی
۔۔۔22 مئی کی رات سرمچاروں نے آواران سے مشکے جانے والی پاکستانی فوجی
قافلے پر آدھی رات بارہ بجے مشکے کے علاقے بنڈکی کے مقام پر گھات لگا کر
حملہ کیا۔ چار گاڑیاں حملے کی شدید زد میں آئیں اور انہیں بری طرح نقصان
پہنچا۔ حملے میں چھ سے زائد فوجی اہلکار ہلاک اودس سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
فورسز پر حملے مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔
26مئی
۔۔۔بروزجمعہ 25 مئی کو سرمچاروں نے بالگتر کے علاقے گڈگی سری میتگ میں فوجی
چوکی پر اسنائپر رائفل سے ایک پاکستانی فوجی کو نشانہ بناکر ہلاک کیا۔ یہ
چوکی چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) کی تحفظ کیلئے تعمیر کی گئی ہے۔
اس منصوبے پر کام کرنے والوں کی حفاظت کیلئے کئی چوکیاں تعمیر کی گئی ہیں
جو فوجی آپریشن میں مصروف ہیں۔ اس سے مجبور ہوکر ان علاقوں سے ہزاروں
خاندانوں نے نقل مکانی کی ہے۔
28 مئی
۔۔۔ اتوار ستائیس مئی کو سرمچاروں نے ضلع کیچ کے علاقے تمپ ،آسیاباد کراس
پر قائم نئی آرمی چوکی پر اسنائپر رائفل سے حملہ کرکے ایک پاکستانی فوجی کو
ہلاک کیا۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ اتوارہی کے روز ضلع آواران میں شام کے وقت کلی بزداد
میں فوجی کیمپ پر سرمچاروں نے خودکار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے قابض فوج
کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا، ۔
29 مئی
۔۔۔بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے فورسز پر حملوں کی ذمہ
داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ 29 مئی بروز منگل سرمچاروں نے ضلع آواران کے
علاقے دراسکی چوکو میں سڑک کی تعمیر کی حفاظت کرنے والی فوجی گاڑی پر راکٹ
اور خود کار ہتھیارو ں سے حملہ کیا۔ حملے میں گاڑی ناکارہ اورتین اہلکار
ہلاک ہوئے ہیں۔ جبکہ دو اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ کل رات ضلع پنجگور کے علاقے گچک میں کرک ڈھل کے مقام
پر قائم فوجی چوکی پر راکٹوں سے حملہ کیا۔ چوکی کے اندر راکٹ گرنے سے قابض
کو بھاری جانی و مالی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔
31 مئی
۔۔۔30 مئی بدھ کے روز سرمچاروں نے ضلع کیچ کے علاقے ناصر آبا د میں شام
ساڑھے آٹھ بجے فوجی چوکی پر راکٹ اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے
میں چار فوجی ہلاک اور چار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
جون
1 جون
۔۔۔ہرنائی ایف سی ہیڈکواٹر پر حملے کی ذمہ داری بی ایل ایف نے قبول کر
لی،31 مئی کی شام ساڑھے آٹھ بجے کے قریب ہرنائی شہر میں سرمچاروں نے فرنٹیر
کور (ایف سی) کے ہیڈ کوارٹرز پر دو دستی بم پھینکے جو اندر جاگرے۔ دستی بم
حملے میں قابض فوج کو بھاری جانی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔
2 جون
۔۔۔ انتخابات 2018 : قوم قابض فوج اور اس کے ہمنواؤں سے دور رہیں, وہ ہمارے ٹارگٹ پر ہوں گے۔ گہرام بلوچ
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے انتخابات کے حوالے سے کہا کہ
انتخابات میں حصہ لینا پاکستانی قبضے کو قبول کرنے کے مترادف ہے۔ بلوچستان
پر حکومت براہ راست فوج چلاتاہے اوردنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے
لئے پاکستان چند ضمیر فروشوں کو بلوچ قوم کے نمائندے کے طورپر دنیاکے سامنے
لانے کی کوشش کرتاہے اور ان لوگوں کا کام بلوچ قومی نمائندگی نہیں بلکہ
بلوچ قومی نسل کشی،استحصالی منصوبوں اورغلامی کے حکم ناموں کا تصدیق کرنا
ہے لیکن بلوچ قوم انہیں نہ اپنا نمائندہ تسلیم کرتاہے اورنہ آئندہ انہیں
تسلیم کرے گا۔ یہی وہ بنیادی سبب ہے کہ بلوچ قوم نے گزشتہ انتخابات کا مکمل
بائیکاٹ کیااور آنے والے انتخابات کیلئے بھی بلوچ قوم نے اسی طرح کی تیاری
کی ہے۔بلوچ قوم کسی بھی سطح پر کسی بھی قوت کو قابض کے انتخابی ڈرامے میں
حصے داری اورانتخابی ڈھکوسلے کی اجازت نہیں دے گا۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ 2013 کے نام نہادانتخابات میں مکمل ناکامی کے بعد آئی
ایس آئی نے اپنے چند ایجنٹوں کو اکھٹا کرکے نام نہاد حکومت تشکیل دی اور
انہی کے ذریعے بلوچ نسل کشی میں تیزی لائی۔ اس مرتبہ بھی یہی عمل دہرایا
جائے گا۔ ایک دفعہ پھر اپیکس کمیٹی اور نیشنل ایکشن پلان کے نام پر بلوچ
قوم کے قتل عام کے پروانوں پر دستخط کئے جائیں گے اورانہی کے ذریعے سی پیک
سمیت مختلف استحصالی منصوبوں کی منظوری اورقومی غلامی کوبرقراررکھنے کے
پروگراموں کے اجازت ناموں پر دستخط لئے جائیں گے ۔
گزشتہ حکومتوں میں ہزاروں افرادلاپتہ اور مسخ شدہ لاشیں اور اجتماعی قبروں
کی دریافت سے واضح ہوا کہ ہر گزرتے دن اور نئی حکومت کے ساتھ بلوچستان میں
مظالم میں شدت لائی جاتی ہے۔ جنرل مشرف نے اغوا کا سلسلہ شروع کیا اور
زرداری اور اسلم رئیسانی نے مسخ شدہ لاشوں کا۔ نواز شریف اور ڈاکٹر مالک کے
دور میں اجتماعی قبریں برآمد ہوئیں ،آپریشن میں تیزی لائی گئی، کئی گاؤں
اور بستیاں صفحہ ہستی سے مٹائی گئیں۔ ہزاروں خاندان بے گھر کر دیئے گئے۔
خصوصا چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) معاہدے کے بعد اس منصوبے کی روٹ
پر آنے والی آبادی پر قیامت برپاکی گئی۔اس منصوبے کے تحت بننے والی سڑک
اور لنک روڈ کے آس پاس رہنے والی تما م آبادیوں کو فوجی آپریشن کے ذریعے
نقل مکانی پر مجبور کیا گیا جو آج دوسرے علاقوں میں کسمپرسی کی زندگی گزار
رہے ہیں۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ گزشتہ ناکامی کو دیکھ کر پاکستانی فورسز بندوق کی نوک
پر لوگوں کو ووٹ کاسٹ کرنے پر مجبور کریں گے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ
بائیکاٹ یقینی ہے۔ اس بارے میں نام نہاد وزیر داخلہ کا انتخابات میں تاخیر
کی درخواست کا مقصد صرف مزید فورسز لانے کیلئے وقت مانگنا ہے۔ گوکہ ہر پانچ
کلو میٹر پر ایک چیک پوسٹ اور کئی کیمپ پہلے ہی سے قائم ہیں مگر عوام کو
زبردستی گھروں سے نکالنے مزید فوجیوں کی تعیناتی کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
آنے والی انتخابات میں فوج کی موجودگی میں پبلک سیکٹر سے ملازمین پر بھی
دباؤ ڈالا جائے گا کہ وہ پولنگ اسٹیشنوں کا چارج سنبھالیں۔ اس لئے ہم سب سے
اپیل کرتے ہیں کہ ان انتخابات کا حصہ بننے سے اجتناب کریں اور قابض فوج
اور اس کے ہمنواؤں سے دور رہیں۔ وہ ہمارے ٹارگٹ پر ہوں گے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ ستر سال کی غلامی اور کالونیل دور میں بلوچ قومی
شناخت، ثقافت، زبان اور رسم و روایات داؤ پر لگے ہوئے ہیں۔ بلوچ قوم پر اس
طرح کا کڑی وقت شاید ہی پہلے آیا ہو۔ اس لئے ایک دفعہ پھر نام نہاد انتخابی
ڈرامے اورڈھکوسلے سے بائیکاٹ کا وقت آچکا ہے۔ امید ہے بلوچ قوم پہلے کی
طرح ان انتخابات کا بائیکاٹ کرکے بلوچ آزادی پسندوں کا ساتھ دیکر آزادی کے
حق میں ووٹ میں دیں گے جو انتخابات کا بائیکاٹ ہی سے ممکن ہے۔ آج پانچ سال
بعد منتخب نمائندے اور ان کے مخالفین بھی خود اعتراف کررہے ہیں کہ گزشتہ
انتخابات میں بلوچ قوم نے بائیکاٹ کیا تھا اور ٹرن آؤٹ صفر کے برابر تھی۔
اس دفعہ بھی نتیجہ مختلف نہیں ہوگا۔
3 جون
۔۔۔2 جون ہفتہ کو سرمچاروں نے ضلع کیچ ، زعمران کے علاقے نوانو میں فوجی
چوکی پر حملہ کرکے ایک اہلکار کو ہلاک کیا۔ یکم جون کی شب ضلع کیچ کے علاقے
گومازی میں فوجی چوکی پر راکٹوں سے حملہ کرکے قابض فوج کو بھاری نقصان
پہنچایا ،یہ چوکی شہید کیپٹن جہانگیر کے گھر پر قبضہ کر کے قائم کی گئی ہے۔
یکم جون کو تمپ میں نوروز ولد عطاء اللہ کو ہلاک کیا۔ وہ ایک منحرف سرمچار
اور ریاستی مخبر تھا۔ وہ ڈاکٹر برکت اور ہوتمان کے کارندے کے طور پر سرگرم
تھا اورباقاعدہ فوج کے ساتھ مل کر ان کو گشت کرانے اور رستہ دکھانے میں
رہنمائی کرتا تھا۔ وہ بالیچہ و گرد و نواح میں آپریشن، گھروں کو جلانے ،
سرمچاروں کی نشاندہی اور دھمکی کے ذریعے سرنڈر کرانے میں ملوث تھا۔ اس نے
ہمارے ہمدرد کالو غنی کو فوج کے ہاتھوں اغوا کراکر اس کے بیٹوں کو سرنڈر
کرایا۔ کالو غنی کو جب چھوڑ دیا گیا تو وہ ذہنی اور نفسیاتی طور پر مفلوج
تھے اور اسی وجہ سے جلد ہی وفات پاکر شہید ہوگئے۔
6 جون
۔۔۔ کیچ،پنجگور،مشکے فورسز پر حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی 6 مئی بدھ کے
روز ضلع کیچ کے علاقے تمپ میں دوپہر کے وقت ازیان آرمی چوکی پر اسنائپر سے
ایک اہلکار کو ہلاک کیا۔
کل رات مشکے کے علاقے پگھڑ میں سرمچاروں نے فوجی چوکی پر راکٹوں و بھاری
ہتھیاروں سے حملہ کرکے قابض فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ اتوار اور پیر کی شب ضلع پنجگور کے علاقے گچک میں
سیاہ دمب کے مقام پر قائم فوجی چوکی پر راکٹ اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ
کیا۔ حملے میں قابض فوجی کو بھاری نقصان پہنچایا۔
7 جون
۔۔۔ہوشاپ فوجی قافلے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں، 7 جون جمعرات کے
روز سرمچاروں نے ضلع کیچ کے علاقے ہوشاب میں فوجی قافلے پر گھات لگا کر
حملہ کیا۔ حملے میں قابض فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان اُٹھانا پڑا۔ ہم
بلوچ عوام سے ایک دفعہ پھر اپیل کرتے ہیں کہ قابض اور اس کے ہمنواؤں سے دور
رہیں۔ ان پر بھرپور حملوں کیلئے بلوچ سرمچار ہمہ وقت تیار ہیں۔
8 جون
۔۔۔کل جمعرات کو سرمچاروں نے ضلع کیچ میں پیدارک کے علاقے گتانی ڈن کے مقام
پر گھات لگا کر پاکستانی فوج کی تین گاڑیوں پر حملہ کیا۔ حملے میں ایک
گاڑی کو بری طرح نقصان پہنچا اور تین فوجی اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ دو زخمی
ہوئے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ جمعرات ہی کے روز سرمچاروں نے نے چین پاکستان اکنامک
کوریڈور (سی پیک) منصوبے کی روٹ پر بالگتر میں پلمک کے مقام پر قائم فوجی
چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔ حملے میں دو فوجی اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔
یہ حملے بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔
10 جون
۔۔۔ کل رات سرمچاروں نے ضلع آواران کے علاقے مشکے گجلی میں آرمی کیمپ پر
بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ سات جون کو سرمچاروں نے ضلع واشک میں راغے کے
علاقے بلوچ آباد میں آرمی کیمپ پر حملہ کیا ہے۔ ان حملوں میں قابض فوج کو
بھاری جانی و مالی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔
گہرام بلوچ نے شہید یعقوب عرف داد شاہ ولد رحیم بخش سکنہ گڈگی بالگتر کو
سرخ سلام اور خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یعقوب بلوچ 2013 سے بی ایل
ایف سے منسلک تھے اور اس پلیٹ فارم سے وہ قابض دشمن کے خلاف مسلح ہوکر جد و
جہد میں بر سرپیکار تھے۔ قومی آزادی کی جد و جہد میں ان کی خدمات کو ہمیشہ
یاد رکھا جائے گا۔ میدان جنگ ہی میں پیٹ میں درد کی تکلیف کے بعد مقامی
معالجوں نے اسے اپنڈسائٹس تشخیص کی تو اسے بلوچستان کے ایک ہسپتال میں
پہنچا دیا گیا جہاں تین ماہ وہ زیر علاج رہے، الٹراساؤنڈ سے پرفوریٹڈ
اپنڈکس معلوم ہونے کے بعد یعقوب بلوچ کی لپراٹومی سرجری کی گئی لیکن وہ اس
بیماری سے جانبر نہیں ہوسکے اور تمام کوششوں کے باوجود 8 جون کو ہسپتال ہی
میں شہید ہوگئے۔
12 جون
۔۔۔ کل 11 جون کو سرمچاروں نے ضلع آواران کے علاقے کولواہ کڈ ہوٹل میں فوجی
چوکی پر خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے میں دو فوجی اہلکار ہلاک اور
ایک زخمی ہوا۔
13 جون
۔۔۔ کل بارہ جون کو سرمچاروں نے ضلع کیچ کے علاقے تجابان میں فوجی کیمپ پر
بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے قابض فوج کو جانی و مالی نقصان پہنچایا۔ کل ہی
ضلع آواران کے علاقے جھاؤ کوہڑو میں کاشی وڈھ کے مقام پر سرمچاروں نے فوجی
چوکی پر خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے میں تین فوجی اہلکار ہلاک اور
دو زخمی ہوئے ہیں۔ ضلع کیچ کے علاقے مند میں شہید سالم کوہ پر قائم
پاکستانی آرمی چوکی پر راکٹوں سے حملہ کر کے فورسز کو شدید نقصان پہنچایا۔
14 جون
۔۔۔جھاؤ فورسز پر حملوں و مسلح دفاع کے کارندے کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول
کرتے ہیں13 جون کے دوپہر ایک بجے کے وقت سرمچاروں نے ضلع آواران، جھاؤ کے
علاقے زیلگ میں فوجی چوکی پر راکٹ اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ بعد
میں چار بجے پاکستان فوج نے سرمچاروں کا پیچھا کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران
گجرو ندی میں سرمچاروں نے پاکستان فوج پر راکٹوں سے حملہ کیا جس سے سامنے
والی گاڑی راکٹ لگنے سے ناکارہ ہوا۔ ان حملوں میں پاکستانی فوج کے تین
اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔ کل جھاؤ ہی میں کورک کے علاقے میں شام
کے وقت فائرنگ کرکے ریاستی سرپرستی میں چلنے والی شدت پسند مذہبی تنظیم
مسلح دفاع کے کارندے ملا محمد قاسم ولد محمد کو ہلاک کیا۔ وہ ریاستی ایماء
پر بلوچ آزادی پسندوں کے خلاف سرگرم تھا اور انہیں اغوا اور قتل کرانے میں
ملوث تھا۔ وہ علاقے میں آپریشن اور بلوچوں کے خلاف کارروائی میں پاکستانی
فوج کا ہمکار تھا۔ ایسے تمام عناصر سرمچاروں کے نشانے پر ہیں۔ عام لوگوں سے
اپیل ہے کہ وہ ان سے دور رہیں۔
15 جون
۔۔۔بلیدہ ،نوانو 14 جون کی شام کو ضلع کیچ تحصیل بلیدہ کے علاقے زاعمران
نوانو آرمی کیمپ پر سرمچاروں نے اسنائپر و راکٹوں سے حملہ کر کے فورسز کے
کئی اہلکاروں کو ہلاک و زخمی کیا۔
18 جون
۔۔۔ کل رات سرمچاروں نے ضلع خضدار کے علاقے گریشہ میں بدرنگ کے مقام ریاستی
مخبر اور مذہبی شدت پسندتنظیم مسلح دفاع کے کارندے خیر جان عرف احمد عرف
شیخ محمد ولد اللہ یار سکنہ سورگر جھاؤ ضلع آواران کو فائرنگ کرکے ہلاک
کیا۔ اسے کچھ عرصہ قبل مختلف شکایات کی بنیاد پر سرمچاروں نے گرفتار کرکے
تنبیہ کرنے کے بعد رہا کیا تھا مگر وہ اپنی کرتوتوں سے باز نہیں آئے۔ کل
رات گریشہ میں اس کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر سرمچاروں نے کارروائی کرتے
ہوئے اسے ہلاک کیا۔ وہ جھاؤ میں بی ایل ایف کے ایک ہمدرد کی شہادت میں بھی
ملوث تھا۔حال ہی میں اسے جھاؤ سورگر میں مسلح ہوکر بی ایل ایف کے کیمپ اور
سرمچاروں کے ٹھکانوں میں کھوج اور تلاش میں دیکھا گیا ہے۔ وہ کئی واقعات
اور آپریشنوں میں فوج کے ساتھ رہا ہے۔ اس کے ساتھی اور ہمنواؤں کی نشاندہی
ہوگئی ہے اور وہ سرمچاروں کے نشانے پر ہیں۔ ایسے تمام افراد جو ریاستی ڈیتھ
اسکواڈ کے ساتھ مل کر بلوچ نسل کشی میں قابض فوج کا ساتھ دیں گے انہیں سزا
ضرور ملے گی۔
گہرام بلوچ مزیدکہا کہ پندرہ جون کی شام سرمچاروں کے مشکے کے علاقے جیبری
بریدگ میں پاکستان فوج کی چوکی پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے میں
قابض فوج کو جانی ومالی نقصان پہنچا ہے۔
19 جون
۔۔۔18 جون پیر کو سرمچاروں نے ضلع آواران کے کولواہ ہور میں فوجی کیمپ پر
راکٹ اور خود کار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے میں قابض فوج کو بھاری
جانی و مالی نقصان اْٹھانا پڑا ہے۔
اتوار کو ضلع کیچ کے علاقے مند، گوک میں پاکستانی فوجی چوکی پر راکٹ اور
خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا جس سے دو فوجی ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔
20 جون
۔۔۔ بروز بدھ20 جون کی دوپہر کو سرمچاروں نے چین پاکستان اکنامک کوریڈور
(سی پیک) منصوبے کی روٹ پر ضلع پنجگور میں کیلکور کاشتکور میں آرمی کیمپ
اور اس کے تین چوکیوں پر ایک ہی وقت میں راکٹوں اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ
کیا۔ حملے میں تین اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔ حملے میں جانی
نقصانات کے ساتھ فورسز کو بھاری مالی نقصان بھی اُٹھانا پڑا ہے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ کل رات ضلع آواران کے علاقے وادی مشکے ،جیبری کے فوجی
کیمپ پر مارٹروں سے حملہ کرکے قابض فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان
پہنچایا۔
21 جون
۔۔۔ شہید امیر بخش عرف میران کو سرخ سلام اور خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا
کہ انہیں کل 20 جون کوایک منحرف سرمچار نے حملہ کرکے شہید کیا۔ نوجوان
سرمچار شہید امیر بخش 2014 سے بلوچستان لبریشن فرنٹ سے منسلک تھے۔ قومی
آزادی کی جہد میں انکی بہادری و جنگی خدمات مشعل راہ ہیں۔وہ ایک بہترین
گوریلا جنگجو تھے جو آخری دم تک جنگی محاذ پر قومی خدمات سر انجام دیتے
رہے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ نذیر چگور عرف رحمین نے چار روز قبل آواران پاھو کے
قریب گل محمد نامی شخص کو فائرنگ کر کے قتل کیا اور اسی دن شام کو نذیر عرف
رحمین نے آواران چیدگی میں ایک اور عام شخص دلمراد المعروف دلو پر حملہ کر
کے زخمی کیا۔عام لوگوں کو بلا وجہ نشانہ بنانے پر تنظیم نے اسے جوابدہی
کیلئے کیمپ بلایا۔اس دوران پیغام رسانی کیلئے جانے والے سرمچار امیر بخش
عرف میران اور اس کے ساتھی پر نذیر چگور نے فائرنگ کی جس سے امیر بخش شہید
ہوگئے اور نذیر چگور نے پاکستانی آرمی کیمپ جاکر سرنڈر کرکے پناہ لے لی۔ بی
ایل ایف اس مجرم کو کئے کی سزا ضرور دیگی اور اس کے پیچھے اشخاص کی کھوج
لگا کر ایک ،ایک کو انجام تک پہنچائیں گے۔ کسی شہید کا خون رائیگاں جانے
نہیں دیں گے۔ بلوچستان کی آزادی کی جدو جہد میں منزل کے حصول تک ہماری جنگ
جاری رہے گی۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ کل بیس جون کو ضلع کیچ کے علاقے ہوشاب میں فوجی کیمپ
پر راکٹ اور خود کار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے قابض فوج کو بھاری جانی و
مالی نقصان پہنچایا۔ یہ کیمپ چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) منصوبے
کی عین روٹ پر واقع ہے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ کل شام پانچ بجے کولواہ چمبر میں فوجی کیمپ پر
سرمچاروں نے بھاری ہھتیاروں سے حملہ کرکے فورسز کو جانی ومالی نقصان
پہنچایا۔ کولواہ ہی کے علاقے تنزلہ میں بیس جون کی شام آٹھ بجے عالمی مطلوب
ڈرگ مافیہ کے سرغنہ امام بھیل کے ٹھکانے پر سرمچاروں نے جدید ہتھیاروں سے
حملہ کیا۔ یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ امام بھیل پاکستانی فوج کی مدد سے
منشیات کا کار وبار کر رہا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ کیل کور کے علاقے کاشت میں فوجی چوکی پر بیس جون کو
اسنائپر سے حملہ کر کے ایک فوجی اہلکار کو ہلاک کیا۔گہرام بلوچ نے کیا کہ
پاکستانی فوج پر حملے مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔
23 جون
۔۔۔کیچ،ہیرونک سی پیک فوجی قافلے پر حملے میں تین اہلکاروں کو ہلاک کیا، 22
جون کوسرمچاروں نے ضلع کیچ میں چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک)
منصوبے کی روٹ پر ہیرونک کے مقام پر پاکستانی فوج کی دو گشتی گاڑیوں پر
گھات لگا کر حملہ کیا۔ حملے میں گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور ان میں سوار تین
اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔
بی آر اے وحید بلوچ پر الزامات کے ثبوت پیش کرے۔ گزشتہ دِنوں 20 جون کو کچھ
مسلح افراد نے مند بلو میں فائرنگ کرکے بی ایل ایف کے سرمچار وحید بلوچ کو
قتل کردیا اور دو دن گذرنے کے بعد کل 22 جون 2018 کو بی آر اے کے ترجمان
سرباز نے نہ صرف وحید بلوچ کے قتل کی ذمہ داری قبول کی بلکہ بغیر کسی ثبوت و
اثبات کے اس پر امان بلوچ کے قتل اور سرنڈر ہونے کا الزام بھی عائد کیا۔بی
آر اے کا یہ عمل نہ صرف انتہائی قابل مذمت ہے بلکہ بہت ہی تشویشناک اور
خطرناک بھی ہے۔ بی آر اے نے اپنے اس غیر ذمہ دارانہ عمل سے ایک طرف مقتول
امان بلوچ اور وحید بلوچ کے خاندانوں کے درمیان دشمنی کو ہوا دی ہے تو
دوسری جانب مسلح تنظیموں بی ایل ایف اور بی آر اے کے درمیان تصادم کے خطرے
کو جنم دیاہے۔ بی آر اے کا بیان تضادات سے بھرا ہے۔ اس نے ایک جانب سے وحید
بلوچ پر امان بلوچ کے قتل کا الزام عائد کی ہے پھر دوسری جانب اس پر سرنڈر
ہونے کاالزام بھی لگایا ہے جو محض اپنے جرم کو چُھپانے کی ایک کوشش ہے۔
وحید بلوچ ایک سرمچار تھا اور اس کے سرنڈر ہونے کے کوئی شواہد کسی نے بی
ایل ایف کو پیش نہیں کئے ہیں البتہ یہ درست ہے کہ وحید بلوچ پر بی آر اے نے
امان بلوچ کے قتل کا الزام لگایا تھا جس پر بی ایل ایف نے تحقیقات کیلئے
ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ وحید بلوچ قتل کی جوابدہی سے فرار نہیں تھے بلکہ
تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہوکر امان بلوچ کے قتل میں ملوث ہونے سے انکار
کیااورمتاثرہ خاندان کا شک دور کرنے کیلئے ہر قسم کی صفائی دینے کی پیشکش
بھی کی تھی۔ بی آر اے آج تک وحید بلوچ کے خلاف امان بلوچ کے قتل کے کوئی
شواہد پیش نہ کرسکا۔ ہم نہ قرون وسطیٰ کی کوئی بادشاہت ہیں نہ کوئی
پاکستانی عدالت اور نہ کوئی سردار یا سرداری جرگہ ہیں جو بغیر ٹھوس شواہد
کے محض شک کی بنیاد پر قتل جیسے سنگین الزام میں کسی کو سزا دیتے۔ وحید
بلوچ کا قتل بی آر اے کی فرسودہ سرداری سوچ،عاقبت نااندیشی اور غیرمعقول
طریقہ کار کو ظاہر کرتاہے۔ ہم بی آر اے سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وحید بلوچ کے
خلاف امان بلوچ کے قتل میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد پیش کرے یا پھر اس کے
قاتلوں کو ہمارے حوالے کرے تاکہ اس بات کی تحقیقات کی جائے کہ کہیں یہ امان
بلوچ،وحید بلوچ کے خاندانوں اور بی آر اے اور بی ایل ایف کے درمیان تصادم
کی صورتحال پیدا کرنے کی کوئی سرکاری سازش تو نہیں؟
25 جون
۔۔۔ریاستی فورسز و انکے انتخابی معاون کار پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے
ہیں،۔25 جون کو ضلع کیچ کے علاقے مند دسچن میں سرمچاروں نے فوجی قافلے کی
پکٹ سیکورٹی پر اسنائپر حملہ کرکے ایک فوجی اہلکار کو ہلاک کیا۔ 24 جون کو
مند سورو میں فوجی کیمپ پر راکٹوں اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کرکے قابض
فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ23 جون کو ضلع آواران کے علاقے جھاؤ ،دمب علی محمد
گوٹھ کے لال بازار میں انتخابی امیدوار خیرجان کے قافلے پر حملے کی ذمہ
داری قبول کرتے ہیں۔ اس شخص خیرجان کا تعلق نیشنل پارٹی سے ہے جو نیشنل
پارٹی کے دور حکومت میں کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرمالک کے
پولیٹیکل سیکریٹری رہے۔ نیشنل پارٹی نے اپیکس کمیٹی اور نیشنل ایکشن پلان
کے تحت بلوچستان میں فوجی آپریشن کی منظوری دیکر بلوچ نسل کشی میں پاکستانی
فوج کا نہ صرف بھر پور ساتھ دیا بلکہ اپنے ورکروں کو پاکستانی فوج کے
کارندے کے طور استعمال کیا۔ نیشنل پارٹی کی اعلیٰ قیادت راشد پٹھان، ملا
برکت، سردار عزیز ریاستی سرپرستی میں ڈیتھ اسکواڈ چلا رہے ہیں۔ نیشنل پارٹی
ہی کے علی حیدر ریاستی ڈیتھ اسکواڈ چلارہے ہیں، جو بعد میں مسلم لیگ ن میں
شامل ہوگئے جو یقیناًبلوچ نسل کشی میں پاکستانی فوج کا ساتھ دیتے رہے۔ اسی
نیشنل پارٹی کی دور میں خضدار توتک میں بلوچ فرندوں کی اجتما عی قبریں
برآمد ہوئیں۔ ایسے میں نیشنل پارٹی جیسی جماعتوں کا احتساب قومی ذمہ داری
ہے۔ بلوچستان میں الیکشن مہم غیر آئینی، غیر قانونی اور بلوچ سرزمین پر
قبضہ کو مضبوط کرنے کا سبب ہیں لہٰذا بلوچ قوم ان انتخابات سے دور رہیں۔
انتخابی امیدواروں کو اپنے گھروں اور دکانوں میں آنے سے منع کریں۔ اگر اس
دوران کسی کے گھر یا دفتر کو کوئی بھی انتخابی امیدوار اپنے ٹھکانے اور مہم
کیلئے استعمال کرے گا تو اپنے نقصان کا ذمہ دار خود ہوگا۔ ریاستی قبضہ کو
دوام دینے والے اور بلوچ قوم کی نسل کشی میں شریک ان ریاستی معاون کاروں کو
کسی صورت نہیں بخشا جائے گا۔
27 جون
۔۔۔ضلع واشک راغے شنگر آرمی کیمپ حملے میں دس سے زائد اہلکار ہلاک کیے، کل
رات سرمچاروں نے ضلع واشک کے علاقے راغے شنگر میں پاکستانی آرمی کے مین
کیمپ پر راکٹوں اور خود کار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ گہرام بلوچ نے کہا
کہ آرمی کیمپ پر دو اطراف سے حملہ کیا گیا جس سے دو طرفہ فائرنگ شروع ہوا
جو ایک گھنٹے سے زائد جاری رہا۔ اس میں فورسز کے دس سے زائد اہلکار ہلاک
اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔
28 جون
۔۔۔ضلع کیچ گورکوپ حملے میں دو پاکستانی فوجی اہلکار ہلاک کیے،27 جون کی
شام سرمچاروں نے ضلع کیچ کے علاقے گورکوپ سری کلگ میں پاکستانی فوج کے ایک
مورچہ پر خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے میں قابض فوج کے دو اہلکار
ہلاک اور ایک زخمی ہواہے۔۔
29 جون
۔۔۔ بلیدہ میں ایک فوجی اہلکار کے ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے
کہاکہ26 جون کو ضلع کیچ کے تحصیل بلیدہ بٹ مین آرمی کیمپ کے مورچے پر
اسناپئر سے حملہ کر کے ایک فوجی اہلکار کو ہلاک کیا ہے۔
30 جون
۔۔۔ دو حملوں میں پاکستانی فوج کے پانچ اہلکار ہلاک کیے، 30 جون کو بی ایل
ایف اور بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے ایک مشترکہ کارروائی میں پنجگور
کے علاقے کیلکور میں گونکو کے مقام پر پاکستانی فوجی قافلے پر اس وقت حملہ
کیا جب وہ کیلکور میں فوجی آپریشن کے بعد واپس جارئے تھے۔ حملے میں قافلے
کی دوگاڑیوں کو نشانہ بنا کر نقصان پہنچایا اور دو فوجی اہلکاروں کو ہلاک
کیا جبکہ تین اہلکار زخمی ہوئے۔ کیلکور آپریشن میں نصف درجن سے زائد لوگوں
کو پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کیا ہے۔ یہ فوجی آپریشن بلوچستان
میں آنے والی انتخابات کیلئے لوگوں کو زبردستی پولنگ اسٹیشنوں میں لے جانے
کیلئے کےئے جا رہے ہیں۔ تاہم ہم بلوچ عوام، ٹرانسپورٹ برادری سمیت تمام
طبقہ ہائے فکر سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستانی فوج کی دھمکیوں سے اثر نہ
لیں بلکہ ہر قسم کی لالچ سے بالا تر ہوکر بلوچ قومی تحریک کا ساتھ دیں۔
ہمیں امید ہے کہ ماضی کی طرح اس دفعہ بھی بلوچ عوام نام نہاداور غیر عالمی
قوانین کے انتخابات کا بائیکاٹ کرکے بلوچ تحریک آزادی کے حق میں رائے کا
اظہار کریں گے۔ہم واضح کرتے ہیں سرمچاروں کی ہر علاقے میں ہر قسم کی
سرگرمیوں پر کڑی نظر ہے اور ہم کسی بھی شخص کو اس بات کی اجازت نہیں دیتے
کہ پاکستانی قبضہ کو مضبوط بنانے کیلئے پاکستانی اداروں میں جاکر ہماری
غلامی کو دوام بخشنے کا سبب بنے۔ فوجی آپریشنوں سے تنگ آکر مختلف علاقوں کی
طرف ہجرت کرنے والوں کو انتخابات کیلئے لالچ اور دھمکی کے ذریعے اپنے
آبائی حلقوں میں ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے لانے کی خبریں بھی معلوم ہوئی ہیں
لہذا وہ افراد اور ٹرانسپورٹ برادری ایسی کسی بھی عمل سے دور رہیں وگرنہ وہ
اپنے جان و مال کا ذمہ دار خود ہوں گے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ گورکوپ میں ایک اور حملے میں تین فوجی اہلکار ہلاک
اور ایک زخمی ہوا۔ یہ حملہ ضلع کیچ میں فوجی آپریشن کے دوران گورکوپ کے
علاقے سیارگ کور میں فوجی قافلے پر کیا گیا۔ یہ حملے مقبوضہ بلوچستان کی
آزادی تک جاری رہیں گے۔
Post a Comment